ویکسین کی خریداری: عالمی بینک سے امداد لینے والے 51 ممالک میں پاکستان بھی شامل

02 جولائ 2021
نصف سے زیادہ مالی امداد بین الاقوامی ترقیاتی ایسوسی ایشن سے حاصل ہوں گی جو دنیا کے غریب ترین ممالک کے لیے بینک کا فنڈ ہے۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
نصف سے زیادہ مالی امداد بین الاقوامی ترقیاتی ایسوسی ایشن سے حاصل ہوں گی جو دنیا کے غریب ترین ممالک کے لیے بینک کا فنڈ ہے۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: عالمی بینک نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان سمیت 51 ممالک کو کورونا ویکسین کی خریداری اور سپلائی کے لیے 4 ارب ڈالر سے زائد کی فراہمی کر رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 30 جون کو جاری کردہ ورلڈ بینک کی ایک پریس ریلیز کے مطابق نصف سے زیادہ مالی امداد بین الاقوامی ترقیاتی ایسوسی ایشن (آئی ڈی اے) سے حاصل ہوتی ہے جو دنیا کے غریب ترین ممالک کے لیے بینک کا فنڈ ہے اور اسے گرانٹ کے طور پر یا انتہائی مراعات یافتہ ضوابط پر فراہم کیا جاتا ہے۔

یہ مالی امداد کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے ویکسین کی خریداری اور تقسیم کرنے اور ان کے صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے عالمی بینک کے عزم کا ایک حصہ ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور ورلڈ بینک کے درمیان قرض معاہدے پر دستخط

عالمی بینک کی امداد وصول کرنے والے 51 ممالک میں سے نصف سے زائد کا تعلق افریقہ سے ہے۔

گزشتہ مہینے ورلڈ بینک کے بورڈ آف ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے پاکستان میں ویکسین مہم موثر انداز میں چلانے کے لیے اپریل 2020 میں منظور شدہ 15 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی تھی۔

ان فنڈز کو وفاقی حکومت کی درخواست پر ادا کیا گیا تھا جس سے ورلڈ بینک کے معیار کے مطابق کورونا ویکسین کی خریداری میں مدد ملنی تھی۔

پاکستان میں ویکسین کے لیے اس مالی اعانت کے علاوہ عالمی بینک نے افغانستان، بنگلہ دیش، نیپال اور سری لنکا میں ویکسینیشن کی خریداری اور اسے لگانے کی کوششوں میں مدد کے لیے مجموعی طور پر 76 کروڑ 85 لاکھ ڈالر فراہم کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ورلڈ بینک کی توانائی کے شعبے، انسانی وسائل کو بہتر بنانے کیلئے 80 کروڑ ڈالر کی منظوری

اسی اثنا میں ورلڈ بینک گروپ، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے سربراہان نے 30 جون کو واشنگٹن میں کووڈ 19 ویکسین سے متعلق ٹاسک فورس کا پہلا اجلاس کیا۔

اجلاس کے بعد جاری ایک مشترکہ بیان میں چاروں تنظیموں کے سربراہوں نے ترقی پذیر ممالک میں کووڈ 19 ویکسین کی فراہمی کی نگرانی، ہم آہنگی، پیشگی امداد، رکاوٹوں کو دور کرنے اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور قوم کو متحرک کرنے کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دینے کا اعلان کیا۔

اس کے پہلے قدم کے طور پر انہوں نے جی 20 ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ 2021 کے آخر تک ہر ملک میں کم از کم 40 فیصد اور 2022 کی پہلی ششماہی تک کم از کم 60 فیصد کے ہدف کو پورا کریں اور زیادہ سےزیادہ ویکسین تقسیم کریں، مالی اعانت فراہم کریں جس میں گرانٹ اور مراعاتی مالی اعانت بھی شامل ہے اور تیار شدہ ویکسینوں کی برآمد میں رکاوٹوں اور سپلائی چین کے کاموں میں رکاوٹوں کو دور کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں