میٹرک و انٹر کے طلبہ کا وزیراعظم سے امتحانات منسوخ کرنے کا مطالبہ

03 جولائ 2021
ملک کے مختلف شہروں میں انٹر اور میٹرک کے امتحانات 10 جولائی سے شروع ہورہے ہیں— فائل فوٹو: اے پی
ملک کے مختلف شہروں میں انٹر اور میٹرک کے امتحانات 10 جولائی سے شروع ہورہے ہیں— فائل فوٹو: اے پی

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے گزشتہ ماہ جون کے آغاز میں اعلان کیا تھا کہ نویں سے بارہویں جماعت کے طلبہ صرف اختیاری مضامین کے امتحان دیں گے اور یہ امتحانات 10 جولائی سے ہوں گے۔

خیال رہے کہ ملک کے مختلف شہروں میں انٹر اور میٹرک کے امتحانات 10 جولائی سے شروع ہورہے ہیں جو 31 جولائی تک جاری رہیں گے جبکہ سندھ میں میٹرک اور بارہویں کے امتحانات بالترتیب 5 جولائی اور 26 جولائی سے ہوں گے۔

امتحانات کے اعلان کے بعد سے طلبہ کی جانب سے کورونا وائرس کی وجہ سے تعلیمی سلسلے کا دورانیہ انتہائی کم ہونے کی وجہ سے انہیں منسوخ کرنے کا مطالبہ بارہا کیا جاچکا ہے اور طلبہ مختلف شہروں میں احتجاج بھی کررہے ہیں۔

جیسے جیسے بورڈ امتحانات کے دن نزدیک آرہے ہیں سماجی روابط کی مختلف سائٹس پر بھی مختلف ٹرینڈز کی صورت میں یہ مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے اور آج 3 جولائی کو ٹوئٹر پر 'ImranKhanStudentsKiSunLo' کے ہیش ٹیگ کے ذریعے وزیراعظم سے امتحانات منسوخ کروانے کی درخواست کی جار ہی ہے۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

حیران کن طور پر اس ٹاپ ٹرینڈ میں اب تک 12 لاکھ سے زائد ٹوئٹس کی جاچکی ہیں جو پاکستان میں چلنے والے ٹاپ ٹرینڈز کی ٹوئٹس کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔

علاوہ ازیں آج 'Shafqat mehmood' کا ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کررہا ہے اور طلبہ کی جانب سے ان سے مستعفی ہو نے کا مطالبہ اور ٹوئٹر پر وفاقی وزیر تعلیم کو اَن فالو کرنے کا اعلان کیا جارہا ہے۔

بورڈ کے امتحانات کے حوالے سے طلبہ کے مؤقف کے اہمیت دینے کے لیے شوبز سمیت دیگر معروف شخصیات کی جانب سے پوسٹس شیئر کی گئی ہیں۔

سینئر تجزیہ کار و کالم نگار عارف حمید بھٹی نے ٹوئٹ کی کہ ’طلبہ، فزیکل امتحانات کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، حکومت کو ان کے خدشات سننے چاہئیں اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے فورم میں اس پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے’۔

مختلف طلبہ کی جانب سے ٹیگ کیے جانے پر گلوکار و اداکار علی ظفر نے ان سے پوچھا کہ مسئلہ کیا ہے؟

بعدازاں ایک ٹوئٹ کے جواب میں علی ظفر نے سوال کیا کہ کیا آپ امتحانات کے بغیر اگلی جماعت میں جانا چاہتے ہیں تاہم علی ظفر نے طلبہ کی حمایت یا مخالفت نہیں کی۔

حماد سردار نامی صارف نے لکھا کہ طلبہ کی آواز سنیں کہ انہیں اس عمر میں کتنی ذہنی پریشانی کا سامنا ہے۔

وجیح علی شاہ نے لکھا کہ ’میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلبہ کی جانب سے امتحانات منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے اور طلبہ نے ایک دن میں 10 لاکھ سے زیادہ ٹوئٹس کرکے ٹاپ ٹرینڈ برقرار رکھا ہے‘۔

علاوہ ازیں ٹوئٹر پر ایک چیٹ کا اسکرین شاٹ بھی گردش کررہا ہے جس میں لکھا ہوا ہے کہ ’امتحانات منسوخ نہ ہوئے تو میں نے خودکشی کرلینی ہے’ اور ساتھ ہی ٹوئٹر ہینڈل جیری کی جانب سے وزیراعظم سے طلبہ کے مسائل سننے کا مطالبہ کیا گیا۔

علی حیدر نے لکھا کہ 'یہ سال تمام طلبہ کے لیے ایک دردِ سر رہا ہے، کورونا کی وجہ سے طلبہ کالج نہیں گئے، بیکار آن لائن کلاسز ہوئیں لیکن تعلیمی اداروں نے پورا سال فیس لی اور اب آپ فزیکل ایگزامز لے رہے ہیں برائے مہربانی ہمیں ریلیف دیں‘۔

سعد نامی صارف نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے طلبہ پر لاٹھی چارج کی مذمت سے متعلق ٹوئٹس کے اسکرین شاٹس شیئرز کیے اور لکھا کہ ہمیں خوشی ہے کہ وہ ہمارے مطالبات سمجھتے ہیں۔

انشال نامی صارف نے لکھا کہ اب شفقت محمود طلبہ کے محبوب نہیں رہے۔

زونیر طلحہ نے لکھا کہ ہم لڑکیاں احتجاج کررہی ہیں کامیابی ہماری ہوگی۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ جنہیں ہم برا بھلا کہتے تھے آج وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں میں پی ٹی آئی کی حمایت کرنے پر شرمندہ ہوں۔

گلوکار عاصم اظہر نے لکھا کہ تمام طلبہ برابر ہیں، چاہے بورڈ ہو یا کیمبرج، انصاف ہوگا تو سب کے لیے ہوگا۔

اداکار آغا علی نے بھی انسٹاگرام اسٹوری کے ذریعے طلبہ کی حمایت کی اور لکھا کہ ’کوئی ان کی بھی سن لے، پوری دنیا نے طلبہ کی سنی، ہم کیوں نہیں سن رہے؟

یہاں یہ بات مدِنظر رہے کہ رواں برس اپریل میں ہونے والے کیمبرج امتحانات کو طلبہ کے بھرپور احتجاج کے بعد کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر کیمبرج سسٹم سمیت تمام امتحانات 15 جون تک ملتوی کردیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے گزشتہ برس تعلیمی اداروں کی بندش کے بعد پہلی سے بارہویں جماعت کے طلبہ کو امتحانات کے بغیر اگلی جماعت میں پروموٹ کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 15 مارچ سے تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے تھے جبکہ سندھ میں 26 فروری کو پہلا کیس سامنے آنے کے بعد سے ہی تعلیمی ادارے بند تھے جو 6 ماہ کی طویل بندش کے بعد 15 ستمبر کو دوبارہ کھولے گئے تھے تاہم وبا کی دوسری لہر کے باعث انہیں 26 نومبر کو بند کردیا گیا تھا۔

گزشتہ سال 10 سے 11 ماہ کے دورانیے کے دوران اسکولز کے اکثر بچوں کا تعلیمی سلسلہ یا تو معطل رہا یا طلبہ آن لائن تعلیم حاصل کرتے رہے، بعدازاں جنوری میں تعلیمی اداروں کو کھولنے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد کورونا وائرس کیسز میں اضافے کی وجہ سے 15 مارچ سے ہی بتدریج اسکولوں کی بندش کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا جنہیں مئی میں امتحانات کے لیے کھولا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں