چین کے نئے خلائی اسٹیشن پر گزشتہ ماہ پہنچنے والے خلابازوں میں سے 2 نے 4 جولائی کو خلا میں پہلی چہل قدمی کی۔

54 سالہ لیو بومنگ اور 45 سالہ تانگ ہونگ بو نے اسپیس اسٹیشن سے باہر کیمروں اور دیگر آلات کو 15 میٹر طویل روبوٹک ہاتھ کی مدد سے لگایا۔

ان دونوں کی اسپیس اسٹیشن سے باہر پہلی چہل قدمی کو چینی سرکاری ٹی وی پر دکھایا گیا جبکہ تیسرے رکن کمانڈر 56 سالہ نائی ہیشہینگ اسٹیشن کے اندر ہی تھے۔

چین کے خلائی ادارے کے مطابق لیو بومنگ اور تانگ ہونگ نے اسپیس اسٹیشن سے باہر لگ بھگ 7 گھنٹے گزارے۔

خیال رہے کہ یہ تینوں خلاباز 17 جون کو 3 ماہ کے مشن پر اس اسپیس اسٹیشن میں پہنچے تھے۔

یہ چین کا 2016 کے بعد پہلا انسانی خلائی مشن ہے اور اب تک کا سب سے طویل ترین بھی ہے، اس سے قبل چینی مشنز کا دورانیہ ایک ماہ سے زیادہ نہیں تھا۔

چین کے اس نئے اسپیس اسٹیشن کی تعمیر کا آغاز اپریل 2021 میں ہوا تھا اور 3 افراد کا عملہ سلینڈر کی ساخت کے موڈیول میں قیام پذیر ہے، تاکہ تعمیراتی کام کو آگے بڑھا سکے۔

اس موڈیول میں تینوں کے لیے الگ الگ رہائش کا انتظام کیا گیا ہے، ورزش کے لیے آلات بھی اس میں موجود ہیں جبکہ زمین سے ای میل اور ویڈیو کالز کی مدد سے رابطہ کیا جاسکے گا۔

چین کے خلائی ادارے نے اگلے سال کے اختتام تک مجموعی طور پر 11 مشنز بھیجنے کی منصوبہ بندی کی ہے جس کے دوران 70 ٹن وزنی اسپیس اسٹیشن میں مزید 2 موڈیولز کا اضافہ کیا جائے گا۔

اس مشن کے دوران خلاباز 2 بار اسپیس میں چہل قدمی بھی کریں گے اور متعدد تجربات بھی کریں گے۔

اس مشن کی تیاری کے لیے عملے کو 6 ہزار گھنٹے کی تربیت فراہم کی گئی تھی جس کے دوران انہوں نے زیرآب سیکڑوں سمرسالٹس مکمل خلائی لباس میں کیے۔

چین کا نیا اسپیس اسٹیشن انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کے مقابلے بہت چھوٹا ہے جس کی زندگی کم از کم 10 سال کی ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں