چین کے 3 خلابازوں نے نئے اسپیس اسٹیشن میں پہنچ کر تاریخ رقم کردی

اپ ڈیٹ 17 جون 2021
توقع کی جارہی ہے کہ خلائی اسٹیشن پر یہ عملہ دوپہر تک پہنچ جائے گا، رپورٹ - فوٹو:اے پی
توقع کی جارہی ہے کہ خلائی اسٹیشن پر یہ عملہ دوپہر تک پہنچ جائے گا، رپورٹ - فوٹو:اے پی
توقع کی جارہی ہے کہ خلائی اسٹیشن پر یہ عملہ دوپہر تک پہنچ جائے گا، رپورٹ - فوٹو:اے پی
توقع کی جارہی ہے کہ خلائی اسٹیشن پر یہ عملہ دوپہر تک پہنچ جائے گا، رپورٹ - فوٹو:اے پی

لگ بھگ 5 سال بعد چین کی جانب سے صحرائے گوبی سے ایک اسپیس کرافٹ سے 3 خلابازوں کو بالائی خلا میں بھیجا گیا اور وہ نئے تیانگ اونگ اسپیس اسٹیشن پر پہنچ گئے ہیں۔

لانگ مارچ 2 ایف راکٹ نے شینزو 12 اسپیس کرافٹ میں سوار 3 خلابازوں کو چین کے نئے خلائی اسٹیشن پر 7 گھنٹے میں پہنچایا، جس سے چین نے نئی تاریخ رقم کردی۔

ان خلابازوں میں 56 سالہ نائی ہیشہینگ، 54 سالہ لیو بومنگ اور 45 سالہ تانگ ہونگ بو شامل ہیں۔

17 جون کو اپنے اسپیس سوٹ پہنے ہوئے خلا بازوں کو خلائی عہدیداروں و دیگر وردی میں ملبوس فوجی اہلکاروں نے الوداع کیا اور بچوں کا ہجوم پھول اور چین کا پرچم لہراتے اور گیت گاتے ہوئے نظر آئے۔

تینوں خلا بازوں نے جھنڈا لہراتے ہوئے لوگوں کے مجمع کو آخری الوداع کیا پھر لفٹ میں داخل ہوئے تاکہ انہیں شمال مغربی چین میں جیوکوان لانچ سینٹر جہاز کے ذریعے پہنچ سکیں۔

خلاباز گوبی صحرا کے کنارے واقع لانچ سینٹر میں صبح بجکر 22 منٹ پر لانگ مارچ 2 ایف وائی 12 راکٹ کے ذریعے لانچ کیے گئے شینزہو 12 اسپیس شپ میں سفر کیا۔

دو تجربہ کار خلابازوں کے ہمراہ ایک نیا خلا باز اپنا پہلا سفر کر رہا ہے جو اگلے سال دو لیبارٹری ماڈیولز کے لانچ ہونے سے قبل تجربات، سامان کی جانچ اور اسٹیشن کو توسیع کے لیے تیار کرنے کے لیے تین ماہ تک ٹیانہے یا ہیونلی ہارمنی میں رہیں گے۔

راکٹ نے اپنے بوسٹرز کو پرواز کے تقریباً دو منٹ بعد گرایا جس کے تقریباً 10 منٹ کے بعد شینزہو 12 کے آس پاس لگی کوائلنگ الگ ہوا جس سے اس کے شمسی پینل پھیلے کچھ ہی دیر بعد یہ شپ مدار میں داخل ہوگیا۔

یہ چین کا 2016 کے بعد پہلا انسانی خلائی مشن ہے اور اب تک کا سب سے طویل ترین بھی ہے، کیونکہ یہ تینوں اس اسپیس اسٹیشن میں 3 ماہ تک قیام کریں گے۔

اس سے قبل چینی مشنز کا دورانیہ ایک ماہ سے زیادہ نہیں تھا۔

چین کے اس نئے اسپیس اسٹیشن کی تعمیر کا آغاز اپریل 2021 میں ہوا تھا اور اب 3 افراد کا عملہ سلینڈر کی ساخت کے موڈیول میں قیام کرے گا، تاکہ تعمیراتی کام کو آگے بڑھا سکے۔

اس موڈیول میں تینوں کے لیے الگ الگ رہائش کا انتظام کیا گیا ہے، ورزش کے لیے آلات بھی اس میں موجود ہیں جبکہ زمین سے ای میل اور ویڈیو کالز کی مدد سے رابطہ کیا جاسکے گا۔

16 جون کو ان تینوں نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشن پیچیدہ ہونے کا امکان ہے۔

نائی ہیشہینگ اس ٹیم کے سربراہ ہیں جو پہلے بھی 2 بار خلا میں جاچکے ہیں جبکہ لیو کو ایک بار جانے کا موقع ملا۔

نائی ہیشہینگ سابق ایئرفورس پائلٹ ہیں اور ین کے معمر ترین خلا باز بھی، ان کا کہنا تھا کہ وہاں متعدد کام کرنا ہوں گے جن میں سے کچھ مشکل ہوں گے۔

خلابازوں کے مشن کو چینی میڈیا پر براہ راست ٹیک آف سے زمین کے مدار میں داخل ہونے تک نشر کیا گیا۔

اس مشن کے دوران خلاباز 2 بار اسپیس میں چہل قدمی بھی کریں گے اور متعدد تجربات بھی کریں گے۔

اس مشن کی تیاری کے لیے عملے کو 6 ہزار گھنٹے کی تربیت فراہم کی گئی تھی جس کے دوران انہوں نے زیرآب سیکڑوں سمرسالٹس مکمل خلائی لباس میں کیے۔

چین کا نیا اسپیس اسٹیشن انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کے مقابلے بہت چھوٹا ہے جس کی زندگی کم از کم 10 سال کی ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں