آئی ایم ایف پروگرام کے چھٹے جائزے کے سلسلے میں بات چیت جاری ہے، رضا باقر

اپ ڈیٹ 09 جولائ 2021
رضا باقر نے کہا کہ یہ نہیں بتا سکتا کہ چھٹا جائزہ کب مکمل ہوگا— فائل فوٹو: رائٹرز
رضا باقر نے کہا کہ یہ نہیں بتا سکتا کہ چھٹا جائزہ کب مکمل ہوگا— فائل فوٹو: رائٹرز

واشنگٹن: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر رضا باقر نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 6 ارب ڈالر کے مالیاتی پیکیج کے چھٹے جائزے کے سلسلے میں بات چیت جاری ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ آئی ایم ایف نے بھی کہا تھا کہ وہ چھٹے جائزے پر پاکستان کے ساتھ کھلی اور تعمیری بات چیت کر رہا ہے اور قرض کے استحکام کے مقاصد حاصل کرنے کے لیے ملک کی مدد کے لیے تیار ہے۔

یاد رہے کہ جولائی 2019 میں آئی ایم ایف نے اپنی ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی (ای ایف ایف) کے تحت اسلام آباد کے معاشی اصلاحات کے پروگرام میں اس کی معاونت کے لیے 39 ماہ میں 6 ارب ڈالر کے انتظام کی منظوری دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی مشکل صورتحال میں مدد کیلئے تیار ہیں، آئی ایم ایف

اگرچہ آئی ایم ایف کے سابق عہدیدار رضا باقر نے یہ نہیں بتایا کہ اس میں تاخیر کی وجہ کیا ہے لیکن آئی ایم ایف نے ایک حالیہ بیان میں بتایا تھا کہ چھٹا جائزہ اب تک مکمل کیوں نہیں ہوا۔

25 جون کو ایک بریفنگ میں آئی ایم ایف کے ترجمان گیری رائس نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ جائزے کی تکمیل کے لیے مستحکم مالی راستہ، اسٹرکچرل اصلاحات خاص کر ٹیکس اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر بات چیت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ دونوں فریقین نے انتظامی اصلاحات پروگرام میں تصور کیے گئے معاشی اخراجات میں اضافے پر بھی تبادلہ خیال کیا جسے آئی ایم ایف کے وسائل سے معاونت دی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کو کہہ دیا ہے غریب عوام پر ہم بوجھ نہیں ڈالیں گے، وزیر خزانہ

پاکستانی سفارتخانے میں روشن ڈیجیٹل پروگرام متعارف کروانے کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ چھٹا جائزہ کب مکمل ہوگا، البتہ وہ پُراعتماد ہیں کہ اس کا اختتام مثبت ہوگا۔

رضا باقر کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے (آئی ایم ایف اور پاکستان) کے اہداف مشترک ہیں، ہم بھی اپنا ٹیکس نیٹ وسیع کرنا اور جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح بڑھانا چاہتے ہیں جبکہ ہمارے دیگر شعبوں میں بھی یکساں مقاصد ہیں مثلاً توانائی اور گردشی قرضے، اس حوالے سے بات چیت جاری ہے کہ ان اہداف کو حاصل کس طرح کیا جائے۔

آئی ایم ایف عہدیدار اور گورنر اسٹیٹ بینک دونوں نے یہ نہیں بتایا کہ کیا آئی ایم ایف نے عبوری مدت کے دوران ادائیگی روک دی یا جاری رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان مالی استحکام کے حصول کیلئے تیار ہے، آئی ایم ایف

قبل ازیں میڈیا رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے اپنا چھٹا جائزہ ملتوی کردیا ہے اور نیا جائزہ ستمبر میں کیا جائے گا۔

مارچ میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے 4 زیر التوا جائزوں کی منظوری کے بعد ملک کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کی تھی، اس منظوری سے 6 ارب ڈالر کے پروگرام کی تجدید ہوئی تھی جو ایک سال سے جمود کا شکار تھا۔

ایک سوال کے جواب میں رضا باقر نے کہا کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کیے جانے کا کوئی خطرہ نہیں ہے، پاکستان نے گرے لسٹ سے اخراج کے لیے درکار 27 میں سے 26 شرائط پر عملدرآمد کیا ہے اور انہوں نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ ملک باقی شرط کو بھی کامیابی سے مکمل کرلے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں