ڈونلڈ ٹرمپ نے گوگل، فیس بک و ٹوئٹر کے خلاف مقدمہ دائر کردیا

اپ ڈیٹ 09 جولائ 2021
ڈونلڈ ٹرمپ نے تینوں کمپنیوں کے خلاف الگ الگ درخواستیں دیں—فائل فوٹو: رائٹرز
ڈونلڈ ٹرمپ نے تینوں کمپنیوں کے خلاف الگ الگ درخواستیں دیں—فائل فوٹو: رائٹرز

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انٹرنیٹ و سوشل میڈیا کمپنیوں گوگل، فیس بک اور ٹوئٹر اور ان کے سربراہان کے خلاف قانونی مقدمات دائر کردیے۔

تینوں انٹرنیٹ و ٹیکنالوجی کمپنیوں نے سابق امریکی صدر کے اکاؤنٹس کو بند کر رکھا ہے، جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے اب ان کے خلاف عدالت میں درخواستیں دائر کردیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست فلوریڈا کے شہر میامی کی عدالت میں گوگل، ٹوئٹر اور فیس بک کے خلاف آزادیِ اظہار پر قدغن لگانے کے الزامات کے تحت کارروائی کی درخواستیں دیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سابق امریکی صدر نے تینوں کمپنیوں سمیت ان کے سربراہان یا چیف ایگزیکٹو افسران کے خلاف بھی شخصی کارروائی کے لیے درخواستیں جمع کروائیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ہی عدالت میں تین مختلف درخواستیں دائر کیں اور ہر ایک درخواست میں انہوں نے کمپنی اور اس کے سربراہ کو فریق بنایا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی درخواست میں امریکی قانون کے حوالے دیتے ہوئے گوگل، ٹوئٹر اور فیس بک پر آزادی اظہار پر قدغن لگانے کے الزامات عائد کیے۔

درخواست میں امریکی آئین میں دی گئی ’فریڈم آف اسپیچ‘ کی آزادی کا ذکر کیا گیا ہے اور ساتھ ہی دعویٰ کیا گیا کہ تینوں کمپنیوں نے آزادیِ اظہار پر پابندی لگائی۔

یوٹیوب، ٹوئٹر اور فیس بک نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹ بند کردیے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی
یوٹیوب، ٹوئٹر اور فیس بک نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹ بند کردیے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اپنی درخواست میں ڈونلڈ ٹرمپ نے تینوں کمپنیوں اور اس کے سربراہوں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے کسی ہرجانے کا دعویٰ نہیں کیا۔

ماہرین کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درخواست میں گوگل، ٹوئٹر اور فیس بک کے خلاف قانونی کارروائی کے مطالبے کا مطلب ہے کہ وہ باقی صارفین کی بھی نمائندگی کریں گے اور عدالت کو بتائیں گے کہ کس طرح مذکورہ پلیٹ فارم صارفین کی آواز کو دباتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک نے عہدہ صدارت کے اختتام تک ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ بلاک کردیا

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درخواست دائر کیے جانے فوری بعد ٹوئٹر کے ترجمان نے مذکورہ معاملے پر بات کرنے سے معذرت کی جب کہ فیس بک اور گوگل نے بھی رائٹرز کی درخواست پر فوری جواب نہیں دیا۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی درخواست پر عدالت میں کب تک سماعت ہوگی اور ان کی درخواست کے تناظر میں سوشل میڈیا سائٹس کے خلاف کس طرح کی کارروائی کی جائے گی۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ 2016 سے 2021 کے جنوری تک امریکا کے 45 ویں صدر رہے تھے اور انہوں نے اپنے دور میں سوشل میڈیا و ٹیکنالوجی کمپنیوں کے خلاف سخت ضوابط بھی بنائے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ ٹوئٹر، فیس بک اور یوٹیوب پر غلط معلومات پر مبنی مواد شیئر کرتے رہتے تھے، جس پر تینوں کمپنیاں انہیں انتباہ بھی جاری کرتی رہی تھیں مگر وہ ان کے نوٹسز کو خاطر میں نہ لاتے تھے۔

تینوں کمپنیوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت مکمل ہونے کے بعد ان کے اکاؤنٹس ترتیب وار بند کرنا شروع کیے۔

ابتدائی طور پر ٹوئٹر نے جنوری 2021 کے آغاز میں ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ ہمیشہ کے لیے بند کردیا تھا۔

اس کے بعد فیس بک نے بھی جنوری میں عارضی طور پر ان کا اکاؤنٹ بند کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد گزشتہ ماہ جون میں ہی فیس بک نے اعلان کیا کہ سابق صدر کا اکاؤنٹ دو سال تک معطل رہے گا۔

اسی طرح یوٹیوب نے بھی جنوری 2021 کے آخر میں ڈونلڈ ٹرمپ کا چینل غیر معینہ مدت تک بند کردیا تھا اور وہ 20 جنوری 2021 کو ان کی عہدہ صدارت کی مدت مکمل ہوئی تھی۔

سابق امریکی صدر پر غلط معلومات پھیلانے کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
سابق امریکی صدر پر غلط معلومات پھیلانے کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

تبصرے (0) بند ہیں