ذیابیطس کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ متعدد دیگر بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے۔

اکثر افراد کو علم بھی نہیں ہوتا کہ ان کا بلڈ شوگر لیول بڑھ چکا ہے اور وہ ذیابیطس کا شکار ہونے والے ہیں۔

تاہم اچھی بات یہ ہے کہ ایک عام اور مزیدار گری کو کھانا عادت بنانا ذیابیطس سے تحظ دینے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

جی ہاں بادام کھانا ایسے نوجوان اور جوان افراد کے گلوکوز میٹابولزم کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرسکتا ہے جو پری ڈائیبیٹس کے شکار ہوں۔

یہ دعویٰ بھارت میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

جریدے فرنٹیئر ان نیوٹریشن میں شائع تحقیق میں بادام کھانے کے اثرات کا میٹابولک نظام بشمول بلڈ گلوکوز، لپڈ، انسوللین اور ورم پر لیا گیا۔

تحقیق میں 275 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کے گلوکوز میٹابولزم افعال پری ڈائیبیٹس کے نتیجے میں متاثر ہوچکے تھے۔

تحقیق کے آغاز میں ان افراد کے وزن، قد، کولہوں اور کمر کی پیمائش کی گئی اور خالی پیٹ خون کے نمونے اکٹھے کیے گئے۔

ان کے گلوکوز ٹیسٹ اور لپڈ پروفائلز کا تجزیہ بھی کیا گیا۔

پری ڈائیبیٹس مرحلے میں بلڈ شوگر کی سطح کو بہتر بنانا ذیابیطس سے تحفظ یا اس کے شکار ہونے کے عمل میں تاخیر کا باعث بنتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بادام کھانے سے ایسا ممکن ہے جبکہ نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں بھی نمایاں کمی آتی ہے جبکہ فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح مستحکم رہتی ہے۔

کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانا امراض قلب کا خطرہ بھی کم کرتا ہے۔

تحقیق کے اختتام پر رضاکاروں کی غذائی عادات کا تجزیہ کیا گیا اور ایک بار پھر تمام ٹیسٹ کیے گئے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ بادام کھانے والے گروپ کا خالی پیٹ بلڈ گلوکوز لیول نمایاں حد تک بہتر ہوا جس سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بھی کم ہوا۔

محققین کے مطابق باداموں میں میگنیشم کی مقار بہت زیادہ ہوتی ہے جو ذیابیطس کا خطرہ کم کرتا ہے جبکہ ذیابیطس کے مریض اگر اسے کھاتے ہیں تو ممکنہ طور پر امراض قلب کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے نہار منہ پانی میں بھگوئے گئے بادام کھانا فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق میں رضاکاروں کو روزانہ 56 گرام بادام 3 ماہ تک کھلائے گئے تھے جو کہ روزانہ کی مجموعی کیلوریز کے 2 فیصد کے برابر تھے۔

محققین نے بتایا کہ روزانہ 8 بادام کھانا اس حوالے سے بہتر ہے جن میں سے 4 صبح اور 4 رات کو کھائے جاسکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں