اسلام آباد: جوڑے کی ہراسانی کا معاملہ، ملزمان کے خلاف ریپ، بھتے کی دفعات بھی شامل

12 جولائ 2021
پولیس نے کہا کہ ملزم عثمان مرزا کے خلاف بھتے کی دفعات شامل کی گئی ہیں—فوٹو: ٹوئٹر
پولیس نے کہا کہ ملزم عثمان مرزا کے خلاف بھتے کی دفعات شامل کی گئی ہیں—فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد میں جوڑے کو ہراساں کرنے کے معاملے پر پولیس نے تفتیش کے دوران مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت دیگر کے خلاف مقدمے میں تعزیرات پاکستان کے تحت ریپ اور بھتے کی دفعات بھی شامل کرلیں۔

اسلام آباد پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز افضل کوثر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہمارے پاس 6 لوگ گرفتار ہیں، جن میں عثمان مرزا بھی شامل ہیں جبکہ لڑکا اور لڑکی کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: خاتون و مرد پر تشدد، برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار

ڈی آئی جی آپریشنز افضل کوثر نے بتایا کہ ہم کیس میں نئی دفعات جن میں بھتے کی دفعہ 384، ڈکیتی کی دفعہ 395، 375ریپ کی دفعہ اے اور جنسی طور پر ہراساں کیے جانے پر سزا کی دفعہ 377 بی بھی شامل کرنے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جوڑے کے بیان کے بعد یہ دفعات شامل کی جا رہی ہیں، پہلے جو دفعات لگائی گئی تھیں، وہ اس وقت کی تھیں لیکن اسلام آبادپولیس اب مزید نئی دفعات شامل کرنے جا رہی ہیں۔

پولیس افسر نے کہا کہ عثمان مرزا کے تمام موبائل فون برآمد کر لیے گئے ہیں، اس کیس کے تمام محرکات کو حل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عثمان مرزا کے خلاف تھانہ سہالہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، پولیس اپنی ذمہ داری سے کام کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور ملزمان سے تفتیش چل رہی ہے۔

کیس میں نئی دفعات شامل کرنے کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تفتیش میں کوئی بھی دفعہ کسی بھی وقت شامل کی جاکستی ہے۔

تفتیش سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملزم کے موبائل فون فرانزک کے لیے بھیج دیے گئے ہیں اور ویڈیو کی مزید تفصیل پھر سامنے لائیں گے، اگر کسی اور کے ساتھ بھی زیادتی ہوِئی ہے تو وہ بھی سامنے آسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: جوڑے کو ہراساں کرنے کا معاملہ، ملزمان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

ڈی آئی جی آپریشنز نے کہا کہ عثمان مرزا کے بھائی کی گرفتاری کے لیے کوشش کر رہے ہیں، اس کیس میں عثمان مرزا کے بھائی سمیت دیگر لوگ مطلوب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھتے کی دفعات عثمان مرزا کے خلاف ہیں، ان دفعات کے مطابق ہر کسی کو قواعد کے مطابق سزا ملے گی اور جو پولیس افسران عثمان مرزا سے تعاون کرتے ہیں، ان کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔

یاد رہے کہ 7 جولائی کو اسلام آباد پولیس نے سوشل میڈیا پر ایک خاتون اور ایک مرد کو تشدد کا نشانہ بنانے اور برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا۔

پولیس کے سب انسپکٹر کی شکایت پر ملزمان کے خلاف ایف آئی آر 6 جولائی کو درج ہوئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ واقعہ گولڑہ پولیس تھانے کی حدود میں سیکٹر ای-11/2 کی ایک عمارت میں پیش آیا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ مذکورہ واقعے کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 5 سے 6 افراد نے مرد و خاتون کو ایک کمرے میں حبسِ بیجا میں رکھ کر بندوق کے زور پر برہنہ کررہے ہیں اور انہیں ڈرا دھمکا کر فحش حرکات بھی کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جوڑے کو ہراساں کرنے کا معاملہ: مزید 20 سے زائد افراد زیر حراست

مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 354-اے (خاتون کی عصمت دری کی نیت سے حملہ یا مجرمانہ جبر کرنا)، دفعہ 506 (تخویف مجرمانہ سزا)، دفعہ 341 (مزاحمت بیجا کی سزا) اور دفعہ 509 (جنسی ہراسانی) کے تحت درج کیا گیا تھا۔

اسلام آباد پولیس نے ایک سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا تھا کہ تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے خاتون اور مرد پر تشدد کی وائرل ویڈیوز میں شامل ملزمان کو گرفتار کر لیا اور ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے مزید قانونی کارروائی شروع کردی ہے'۔

پولیس نے 9 جولائی کو مرکزی ملزم عثمان مرزا، حافظ عطاالرحمٰن اور فرحان نامی ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ وقار حسین گوندل کی عدالت میں پیش کیا جہاں عدالت نے ملزمان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں