• KHI: Clear 16.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 11.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.7°C
  • KHI: Clear 16.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 11.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.7°C

اسلام آباد: مسلح شخص کے خلاف مقدمہ درج

شائع August 16, 2013

islamabad-police-register-case-against-gunman-sikandar 670
اسلام آباد کے ریڈزون میں اعصاب شکن ڈرامے کا ڈراپ سین اس وقت شروع ہوا جب پیپلزپارٹی کے لیڈر منظر میں داخل ہوئے، وہ مسلح شخص کے پاس پہنچ کر اس کے بچوں سے ہاتھ ملا رہے ہیں۔ اس منظر کے بعد انہوں نے مسلح شخص کو اپنی گرفت میں لے لیا تھا۔ —. فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں حکومت سے نالاں اسلحہ سے لیس ایک عام شہری نے اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہوئے ہوائی فائرنگ کی جس سے ملکی دارالحکومت میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ بعدازاں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما زمرد خان کی مدد سے موقع پر موجود سیکورٹی اہلکار مسلح شخص کو قابو کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

پاکستان کے دارالحکومت کی انتظامیہ کو ساڑھے پانچ گھنٹے تک سخت پریشانی میں مبتلا کرنے والے ملزم سکندر کے خلاف تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ ڈان نیوز کی رپورٹ مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا، اس ایکٹ کی چھ دفعات شامل کی گئی ہیں ۔ اس  مقدمے میں سکندر کی بیوی کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق، واقعے میں مسلح شخص سکندر پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہوگیا جبکہ ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز)ہسپتال کی ڈاکٹر عائشہ کہتی ہیں ڈاکٹروں کی چار ٹیموں نےسکندر کا آپریشن کیا۔ سکندر کے سینے اور ٹانگ میں گولیاں لگی تھیں۔ ڈاکٹر عائشہ کے مطابق سکندر کی حالت خطرے سے باہر نہیں ہے، انہیں مزید چوبیس گھنٹوں تک وینٹی لیٹر پر رکھا جائے گا۔ تاہم امید ہے کہ اُن کی حالت جلدبہتر ہوجائے گی۔افاقہ ہونے کے بعد ماہر نفسیات بھی سکندر کا چیک اپ کریں گے۔

اسلام آباد کے مرکزی علاقے میں قائم پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز)ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خان نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا  کہ ”سکندر کو جسم کے اوپری حصے میں ایک گولی لگی تھی، جبکہ بائیں ٹانگ میں دوسری گولی۔ جبکہ سکندر کی بیوی کو دائیں ٹانگ میں ایک گولی لگی تھی، تاہم اُن کی حالت خطرے سے باہر ہے، انہیں آئی سی یو میں رکھا گیا ہے۔“ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گولی لگنے سے سکندر کی ٹانگ فریکچر ہوگئی ہے۔

اے ایف پی کے مطابق اسلام آباد پولیس کے چیف سکندر حیات نے میڈیا کو بتایا کہ ”سکندر نامی مسلح شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے، اُس کی جان بچانے کے لیے ہرممکن کوشش کی جارہی ہے، یہ ایک انسانی جان کا معاملہ ہے اور ہم انسانی جان بچانے کے لیے تمام اقدامات اُٹھائیں گے۔“

islamabad-police-register-case-against-gunman-sikandar2 670
مسلح شخص کی بیوی ایک پرچہ سینئر پولیس آفیسر کے حوالے کر رہی ہے، جس پر اس کے مطالبات تحریر تھے۔ —. فوٹو اے ایف پی

اس سے قبل سکندر نامی مسلح شخص رانگ سائڈ سے ریڈزون میں داخل ہوا اور ٹریفک پولیس کی مداخلت پر اس نے ٹریفک پولیس کی گاڑی سے اپنی گاڑی کو ٹکرا دیا،جس کے بعد مسلح شخص کو کلثوم پلازہ کے مقام پر پولیس نے گھیرے میں لے لیا۔ مسلح شخص نے دھمکی دی تھی کہ وہ وزیراعظم نواز شریف کو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔ مسلح شخص کے ہاتھ میں ایک کلاشنکوف اور ایک سب مشین گن تھی جبکہ اس کی اہلیہ اور دو بچے بھی کار میں سوار تھے۔ ایس ایس پی آپریشن ڈاکٹر رضوان نے متعدد بار مسلح شخص سے رابطہ کیا تاہم مذاکرات کامیاب نہ ہوئے اور مسلح شخص نے ہتھیار ڈالنے سے  انکار کردیا ۔

سکندر ہتھیاروں کے ساتھ شام 5:30 سے رات کے 11 بجے تک جناح ایونیو کے علاقے میں کھڑا رہا، اس کے قریب مصروف تجارتی علاقہ ہے، اور اس سڑک کے اختتام پر ایوان صدر اور پارلیمنٹ ہاؤس واقع ہے، یہاں سیکیورٹی ہائی الرٹ رہتی ہے۔

اس علاقے کو فوری طور پر خالی کرایا گیا اور مارکیٹس اور دکانیں بند کروادی گئیں۔ جس سڑک پر مسلح شخص کی ٹویوٹاکرولا کار کھڑی تھی اس کو پولیس نے چاروں طرف سے بلاک کرکے اس کو چاروں طرف سے گھیر لیا گیا۔

مسلح شخص نے ایس ایس پی آپریشن ڈاکٹر رضوان کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ وہ حساس اداروں یا بریگیڈیئر رینک کے کسی افسر کو گرفتاری دے گا۔

اسلام آباد پولیس کے چیف سکندر حیات نے بتایا کہ مسلح شخص نے ساڑھے پانچ گھنٹے کے دوران جب اس نے علاقے کو یرغمال بنایا ہوا تھا، بہت سے مطالبات پیش کیے، جن میں سے ایک تو یہ تھا کہ موجودہ حکومت مستعفی ہوجائے اور دوسرے پاکستان میں اسلامی شریعت کا نفاذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ”اس نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اس کے ایک بیٹے کو رہا کروایا جائے جو دبئی کی جیل میں قید ہے۔“

رائٹرز کے مطابق مسلح شخص کا کہنا تھا کہ ”میں فحاشی اور بیہودگی کے خلاف ہوں۔ میرے ساتھی پاکستان بھر میں پوزیشن سنبھالے ہوئے ہیں۔“

پاکستان کے کئی نجی ٹی وی چینلز پر یہ ڈرامہ براہ راست ٹیلی کاسٹ کیا گیا، ٹی وی اینکر پرسنز یہ سوال اُٹھاتے رہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس وقت کہا ں تھے جب یہ مسلح شخص انتہائی حساس علاقے میں داخل ہوا اور کار ڈرائیو کرتے ہوئے ایوانِ صدر اور پارلیمنٹ ہاؤس کے نزدیکی علاقے میں جاپہنچا، قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کی چیکنگ میں کیوں ناکام رہے؟

islamabad-police-register-case-against-gunman-sikandar3 670
پولیس اہلکار مسلح شخص کو زخمی حالت میں گرفتار کرنے کے بعد اس کی کار کا جائزہ لے رہے ہیں۔ —. فوٹو رائٹرز

ساڑھے پانچ گھنٹے تک قوم کے اعصاب کو تناؤ میں مبتلا کیے رکھنے والے اس ڈرامہ کا ڈراپ سین اس وقت شروع ہوا جب منظر میں پیپلزپارٹی کے رہنما زمرّد خان داخل ہوئے، وہ نہایت بہادری کے ساتھ اپنی جان کو خطرے میں ڈالتے ہوئے مسلح شخص کے پاس پہنچے، پہلے اس سے سلام دعا کی، اس کے بچوں کو پیار کیا، پھر اچانک انتہائی پُھرتی کے ساتھ مسلح شخص سکندر کو مضبوطی سے اپنی گرفت میں لیتے ہوئے اس کو غیر مسلح کرنے کی کوشش کی۔ یہ سب سکندر کے لیے بالکل اچانک اور غیر متوقع تھا۔

سکندر نے زمرّد خان کی گرفت سے خود کو آزاد کرانے کی کوشش کرتے ہوئے اُن پر فائر کیا لیکن وہ زخمی ہونے سے محفوظ رہے۔ یہ سب کچھ ٹی وی چینلز پر براہِ راست دکھایا جاتا رہا۔ سکندر کی بیوی اور بچے قریب ہی کھڑے تھے۔

اس کے ساتھ ہی پولیس اور نیم فوجی دستوں نے مسلح شخص پر فائر کیے، گولی لگنے سے سکندر زمین پر گرتا چلا گیا۔ پولیس اور نیم فوجی دستوں کے اہلکاروں نے اس کو اپنی حراست میں لے لیا۔

ٹی وی پر دکھائی جانے والی فوٹیج کے مطابق ایک نوجوان لڑکے نے اُس وقت مسلح شخص پر اچانک حملہ کرنے کی کوشش کی جب اس کو گولی لگ گئی تھی، لیکن زمرد خان نے اس کو روک دیا۔ اسلام آباد پولیس کے چیف سکندر حیات نے بتایا کہ مسلح شخص کے بچے محفوظ ہیں۔

سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن کے مطابق وزیرِ داخلہ چوہدری نثار نے پولیس اور انتظامیہ کو یہ ہدایت کی تھی کہ مسلح شخص کو ہر صورت زندہ گرفتار کرنے کی کوشش کی جائے۔

 بعد میں موقع پر موجود بم ڈسپوزل اسکواڈ نے اس شخص کی گاڑی کو کلیئر قرار دے دیا جبکہ ان کی اہلیہ اور بچوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

اے ایف پی کے مطابق زمرد خان جو اس واقعہ کے بعد میڈیا میں ہیرو بن گئے ہیں، نے کہا ”میں یہ سارا ڈرامہ ٹی وی پر اپنے گھر پر بیٹھے دیکھ رہا تھا۔ میں اس عز م کے ساتھ گھر سے نکلا کہ میں اس شخص کو پکڑ وں گا، چاہے اس میں میری جان ہی کیوں نہ چلی جائے۔“

islamabad-police-register-case-against-gunman-sikandar1 670
مسلح شخص کی گرفتاری کے بعد پیپلزپارٹی کے رہنما زمرد خان اس کی بیٹی کو اپنی گود میں اٹھائے ہوئے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی

پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے ساڑھے پانچ گھنٹے کے اس اعصاب شکن ڈرامے کے دوران کارروائیوں کی تعریف کی۔

ایوان صدر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق صدر زرداری نے پیپلزپارٹی کے رہنما زمرد خان کی جرأت مندی کو پُرزور الفاظ میں سراہا، جنہوں نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر مسلح شخص کو گرفتار کرنے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ”صدر نے سیکیورٹی ایجنسیوں کے کردار کی بھی تعریف کی ہے، جنہوں نے ہشیاری کے ساتھ صورتحال کو سنبھالے رکھا اور کسی بھی ناگوار حادثے کو ٹالنے کی کوشش کی۔“

سکندر نامی یہ مسلح شخص جس کا کوئی واضح سیاسی ایجنڈا نہیں تھا، نے یہ سوال ضرور کھڑا کردیا ہے کہ آخر یہ کیسے ہوا کہ ایک تنہا مسلح شخص نے دارالحکومت کے مرکز کو کئی گھنٹے تک مفلوج کردیا؟

تبصرے (4) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Aug 15, 2013 06:53pm
اسلام آباد کی سیکورٹی کی رہی سهئ کسر اس اکیلے شحص نے نکالی اب بھی هماری سیکورٹی ایجنسیاں اس کیلئے بھی تحویلۓ ڈھونڈ نکالیںگے کۂ هم بچوں اور عورت کو بچانا چاہتے تھے وغیرہ وغیرہ مگر منظر اورخبر تو تمام دنیا نے دیکھی جو هونا تھا وه هوچکا هے
mujeeb ur rahman Aug 15, 2013 07:09pm
esko maf kia jai q k uske mutalibat sahe hai.................
aamir Aug 16, 2013 06:03am
yeh shakas ager NWFP ya Balochistan ka hota tou kab ka Mar diya jata Deshatgard keh ker , 5 ghanty ISB ko yarghmal banaya koi puchnay wala nahi , kharotabad Quetta wala waqiya yaad ho ga aap logo ko .
ریڈ بل اور شریعت کا نفاذ Aug 19, 2013 08:28pm
[…] جسے کچھ عرصے بعد شاید فاتح بلیو ایریا کے طور پر جانا جائے گا کیونکہ اگر وہ پاکستانی عوام کی […]

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025