آسٹریائی اور امریکی عہدیداروں میں پُراسرار بیماری کی رپورٹ پر تحقیقات کا آغاز

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2021
شبہ کیا جارہا ہے کہ ماسکو ’مرض‘ کے پیچھے ہے جس کی وضاحت درکار ہے —فائل فوٹوؒ: رائٹرز
شبہ کیا جارہا ہے کہ ماسکو ’مرض‘ کے پیچھے ہے جس کی وضاحت درکار ہے —فائل فوٹوؒ: رائٹرز

آسٹریا اور امریکا نے کہا کہ وہ ویانا میں امریکی سفارت کاروں اور دیگر عہدیداروں میں ’ہوانا سنڈروم‘ جیسی بیماری کی رپورٹ پر تحقیقات کررہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹرز نے مئی میں کہا تھا کہ امریکا میں دماغ کو نقصان پہنچانے سے متعلق مرض کی اطلاعات موصول ہوئیں جس کے بعد حکومت اس پُراسرار بیمار پر تحقیقات کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: بیمار امریکا کا معالج کون؟

مرض کی تفصیلات تاحال درکار ہیں لیکن یہ کیوبا، چین، روس اور دیگر ممالک میں امریکی سفارت کاروں اور انٹیلی جنس عہدیداروں میں بیماری اور دماغ کو نقصان پہنچانے کا باعث بن چکا ہے۔

شبہ کیا جارہا ہے کہ ماسکو ’مرض‘ کے پیچھے ہے جس کی وضاحت درکار ہے جبکہ سائنسدانوں نے یہ نظریہ پیش کیا کہ یہ حملے پلس مائیکروویو سے اٹھتے ہیں۔

اس مرض کا پہلا حملہ کیوبا میں 2016 اور دوسرا حملہ چین میں رپورٹ ہوا تاہم سائنس دانوں اور ڈاکٹروں نے ’یکساں نتائج‘ کے بغیر اس کی وجوہات اور اثرات پر بحث بھی کی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں کووڈ 19 کی 6 نئی علامات کی شناخت

نیو یارک کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ویانا میں تقریباً دو درجن امریکی انٹیلی جنس افسران، سفارت کاروں اور دیگر سرکاری عہدیداروں کو ’ہوانا سنڈروم‘ جیسے مرض کا سامنا ہے۔

آسٹریا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ’میزبان ریاست کی حیثیت سے مشترکہ تفتیش پر امریکی حکام کے ساتھ کام کررہے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ان رپورٹس کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے، آسٹریا میں بھیجے گئے سفارتکاروں اور ان کے اہل خانہ کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے‘۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ انہیں جہاں سے بھی بیماری سے متعلق رپورٹ موصول ہورہی ہے، اس کی بھرپور تحقیقات کی جارہی ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا جنوبی ایشیا سمیت دیگر خطوں میں ایک کروڑ 30 لاکھ ویکسین بھیجے گا

عہدیدار نے مزید کہا کہ ’عملے کے کسی بھی رکن نے پر اسرار بیماری کی اطلاع دی ان کو فوری اور مناسب توجہ اور نگہداشت ملی ہے۔

حکام نے کہا کہ دیگر اقدامات کے علاوہ امریکا نے پہلے ہی طبی ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دی ہے جو عالمی سطح پر ان مسائل کو حل کرسکتی ہے اور ’مستقبل میں ان واقعات سے بہتر تحفظ فراہم کرنے‘ کے لیے کام کر رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں