یورپ میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 180 تک پہنچ گئی

18 جولائ 2021
جرمنی میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد امدادی کارروائیاں جاری ہیں — فوٹو:اے پی
جرمنی میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد امدادی کارروائیاں جاری ہیں — فوٹو:اے پی

یورپ کے مغربی حصے میں سیلاب کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 180 تک پہنچ گئی، متاثرہ علاقوں میں پانی کی سطح کم ہونے پر اتوار کو ریسکیو ٹیموں نے امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ سیلاب کے باعث جرمنی آروایلار، رائنلینڈ پالاتینات ریاست میں ہلاکتوں کی تعداد 110 ہوچکی ہے خدشہ ہے کہ اموات کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔

پڑوسی ریاست نورڈرائن ویسٹ فالن، جو جرمنی کی بڑی آبادی والی ریاست ہے، میں 4 فائر فائٹرز سمیت 45 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ بیلجئیم نے 27 اموات کی تصدیق کی ہے۔

جرمن چانسلر انجلیلا مارکل نے سیلاب سے متاثرہ ریاست آروایلار کے ایک گاؤں شلڈ کا دورہ کیا، ان کا یہ دورہ جرمنی کے صدر کے اس علاقے میں دورے کے ایک روز بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے یہ بات واضح کی تھی کہ متاثرہ علاقے کی بحالی کے لیے طویل عرصے تک امداد کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:جرمنی میں مزید سیلاب کا خدشہ، ہلاکتیں 80 تک پہنچ گئیں

جرمنی مزید سیلاب کے خدشے کے باعث متعدد گاؤں اور قصبے خالی کرالیے گئے ہیں— فوٹو: اے پی
جرمنی مزید سیلاب کے خدشے کے باعث متعدد گاؤں اور قصبے خالی کرالیے گئے ہیں— فوٹو: اے پی

جرمن اور جمہوریہ چیک کا سرحدی علاقہ ہفتے کی رات سیلاب کی زد میں آیا مذکورہ علاقے اور جرمنی کے جنوب مشرقی حصے کے ساتھ منسلک آسٹریا کے سرحدی علاقے گزشتہ ہفتے بھی سیلاب کی زد میں آئے تھے۔

جرمنی کے علاقے برستش گادن میں دریا کے بپھرنے کے بعد 65 افراد کو یہاں سے بحفاظے نکال لیا گیا ہے، یہاں ایک شخص ہلاک بھی ہوا ہے۔

ہفتے کی رات آسٹریا کا قصبہ ہیلین سیلاب کی زد میں آیا لیکن تا حال جانی نقصان کی کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔

چانسلر سباسشن کرز نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ موسلادھار بارش اور طوفان کے باعث آسٹریا کے متعدد علاقوں میں شدید نقصان ہوا ہے۔

علاوہ ازیں غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کے صدر فرانک والٹر اسٹینمئر نے شمالی ریاست نورڈرائن ویسٹ فالن ارفتشتاب کا دورہ کیا جہاں قدرتی آفات میں 45 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں:جرمنی سمیت مغربی یورپ میں بارش اور سیلاب سے تباہی، 50 افراد ہلاک

انہوں نے کہا کہ ہم ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں جنہوں نے دوست و احباب کھوئے، یہ ہمارے لیے دل خراش بات ہے۔

حکام کے مطابق کالوگنی کے قریب واقع قصبہ وازنبرگ میں ڈیم ٹوٹنے کے بعد تقریبا 700 افراد کو بحفاظت علاقے سے نکالا گیا تھا۔

وازنبرگ کے مئیر مارسیل ماورر کا کہنا تھا کہ رات کو پانی کی روانی میں ٹھہراؤ آچکا تھا لیکن سب کچھ کلئیر قرار دینا قبل ازوقت ہوگا، ہم محتاط اور پر امید ہیں۔

گزشتہ کئی دنوں سے جرمنی کی ریاست رائنلینڈ پالاتینات، نور ڈرائن ویسٹ فالن اور شرقی بیلیجئیم میں سیلاب کے باعث تمام برادریوں کے درمیان رابطے منقطع ہیں۔

لیمبرگ کے جنوبی صوبے نیدرلینڈ کے دریا میں طغیانی کے باعث اس کے اطراف میں قائم قصبوں اور گاؤں کے لیے خطرے کے پیش نظر ایمرجنسی سروس ہائی الرٹ کی جاچکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں