گلگت بلتستان:بارشوں سے زندگی متاثر، شاہراہِ قراقرم دو روز بعد ٹریفک کیلئے بحال

سیکڑوں مسافر اور سیاح مختلف مقامات پر پھنس گئے ہی—تصویر: ٹورسٹ پولیس گلگت
سیکڑوں مسافر اور سیاح مختلف مقامات پر پھنس گئے ہی—تصویر: ٹورسٹ پولیس گلگت

گلگت بلتستان میں چار روز سے جاری شدید بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ، سیلاب اور گلیشیائی جھیل پھٹنے سے ہزاروں افراد متاثر ،متعدد گاڑیاں تباہ ہوئی جبکہ شاہراہ قراقرم دو روز بعد ٹریفک کے لیے کھول دی گئی۔

گلگت بلتستان کی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند شاہراہ قراقرم پر ٹریفک دو روز بعد بحال کر دی گئی ہے۔

حکومتی بیان میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ خالد خورشید کے دورے کے بعد شاہراہ قراقرم کی بحالی کا کام مزید تیز کردیا گیا تھا اور اب باقاعدہ طور پر بحال کردی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ شاہراہ قراقر کی بحالی کے ساتھ ہی علاقے میں دو روز سے پھنسے ہوئے سیاح اور مسافر اپنی منزل کی طرف روانہ ہوگئے۔

قبل ازیں دیامر پولیس کنٹرول روم نے بتایا تھا کہ تتہ پانی اور لال پڑی کے مقام پر بھاری لینڈ سلائیڈنگ سے شاہراہِ قراقرم آج دوسرے روز بھی ٹریفک کے لیے بند ہے جس کے باعث سیکڑوں مسافر اور سیاح مختلف مقامات پر پھنس گئے ہیں۔

علاوہ ازیں تتہ پانی کے مقال پر لینڈ سلائیڈنگ سے آئل ٹینکر اور مسافروں کی گاڑیاں تباہ ہو گئیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:گلگت: سیلاب کے باعث متاثرہ علاقوں میں لوگ محصور

ادھر دیامر انتطامیہ کا کہنا تھا کہ شاہراہِ قراقرم بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں لیکن پہاڑ سے مسلسل پتھر گرنے کے باعث بحالی کا کام متاثر ہو رہا ہے، تاہم بابوسر روڈ کو ٹریفک کے لیے بحال کر دیا گیا ہے۔

ڈیزاسٹر منیجمنٹ گلگت بلتستان کے مطابق گوپس بدصوات کے مقام پر گلیشیائی جھیل پھٹنے سے 2 گاؤں کے باہمی رابطے منقطع ہو گئے اور سیلاب کے باعث متعدد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ وسیع اراضی، درخت اور گھر بھی متاثر ہوئے۔

ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے مطابق ہنزہ واخان پٹی سے متصل وادی شمشال جانے والی واحد سڑک بھی سیلاب میں بہہ گئی اور نگر ضلع میں متعدد گاؤں کو ملانے والی میاچھر روڈ بھی سیلاب کی نذر ہونے سے آمد و رفت بند ہے۔

مزید پڑھیں: بارشوں اور سیلاب کی تباہی سے 231 افراد ہلاک: این ڈی ایم اے

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق غذر بدصوات میں سیلاب میں پھنس جانے والے گاؤں میں آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے امدادی اشیا تقسیم کی گئیں اور فورس کمانڈر نے علاقے کا دوہ کر کے بحالی اور امدادی کاموں کا جائزہ لیا۔

خیال رہے کہ گلگت کے نواحی علاقے نلتر میں 2 ہفتے قبل گلیشیائی جھیل پھٹنے سے آنے والے سیلاب کے نتیجے میں 4 افراد لاپتا ہو گئے تھے جنہیں تاحال تلاش نہیں کیا جاسکا۔

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے تمام بند سڑکیں فوری کھولنے اور سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو امداد فراہم کرنے اور محکمہ داخلہ، برقیات اور ایف ڈبلیو او کو بحالی کا کام تیز کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کے پی،گلگت بلتستان میں بارشوں سے 60 ہلاکتیں

ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ اطلاعات فاروق احمد خان نے محکمہ داخلہ کے حوالے سے بتایا تھا کہ شاہراہِ قراقرم لینڈ سلائیڈنگ سے 9 مقامات پر بند تھی جن میں 7 مقامات پر بحالی کا کام مکمل کرلیا گیا ہے اور دو جگہوں پر کام صبح سےجاری ہے، مسافروں اور سیاحوں کو چلاس سے باہر سفر نہ کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

شاہراہ قراقرم پر لینڈ سلائیڈنگ سے گلگت بلتستان اور راولپنڈی کے مابین زمینی رابطہ بھی منقطع ہو گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں