بھارت: حکومت کی کووڈ پالیسی پر تنقید کرنے والے میڈیا اداروں پر چھاپے

22 جولائ 2021
بھارتی ٹیکس حکام نے بھوپال میں قائم میڈیا کے ادارے کے دفتر چھاپہ مارا—فوٹو: اے ایف پی
بھارتی ٹیکس حکام نے بھوپال میں قائم میڈیا کے ادارے کے دفتر چھاپہ مارا—فوٹو: اے ایف پی

بھارت کے ٹیکس حکام نے کورونا وائرس سے متعلق حکومتی پالیسی پر تنقید کرنے والے معروف اخبار اور ٹی وی چینل کے دفاتر پر چھاپے مارے اور ہراساں کیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حکام کی جانب سے ہندی زبان کے اخبار دینک بھاسکر اور بھارت سماچار چینل پر چھاپوں کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا لیکن مقامی میڈیا نے ٹیکس عہدیداروں نے بتایا کہ ان کے پاس فراڈ کے ثبوت ہیں۔

مزید پڑھیں: 'بھارت میں کورونا سے اموات سرکاری اعداد وشمار سے 10 گنا زیادہ ہوسکتی ہیں'

بھارت میں لاکھوں قارئین تک پہنچنے والا مشہور اخبار بھاسکر نے رواں برس اپریل اور مئی میں کورونا سے ہونے والے دلدوز اثرات پر رپورٹس کی ایک سلسلہ جاری رکھا اور وبا پر حکومتی کارکردگی پر سخت تنقید کی تھی۔

اخبار نے دفاتر پر ٹیکس حکام کے چھاپوں پر ردعمل دیتےہوئے اپنی ویب سائٹ میں بتایا کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران اس نے ملک کے سامنے اصل صورت حال پیش کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاشوں کو گنگا میں پھینکنے سے لے کر کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد چھپانے تک بھاسکر نے بلا خوف صحافت کی ہے۔

بھارت میں کورونا وائرس کے عروج کے موقع پر شمالی ریاستوں کے شہریوں نے اپنے پیاروں کی لاشیں دریا میں بہا دی تھیں یا ساحل پر ریت میں دفنادی تھیں کیونکہ ان کے پاس آخری رسومات کے لیے مطلوبہ رقم نہیں تھی۔

اخبار کے مدیر اوم گور نے گزشتہ ماہ نیویارک ٹائمز میں ایک مضمون میں لکھا تھا کہ گنگا میں لاشیں وزیراعظم نریندر مودی کی انتظامیہ کی ناکامی اور دھوکے کی علامت تھیں۔

بھارت سماچار کے ایڈیٹر انچیف برجیش مشرا کا کہنا تھا کہ چھاپے ہراسانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان چھاپوں سے نہیں ڈرتے، ہم سچ اور اتر پردیش کے 24 کروڑ عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: کورونا کیسز میں ریکارڈ اضافے پر نریندر مودی کو اپوزیشن کی تنقید کا سامنا

خیال رہے کہ نریندر مودی کی حکومت کے حوالے سے رپورٹس عام ہیں کہ وہ تنقید کرنے والے میڈیا اداروں یا رپورٹس پر مذکورہ اداروں اور صحافیوں پر دباؤ ڈالتے ہیں۔

صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز 2021 کے پریس فریڈم انڈیکس کے مطابق بھارت 180 ممالک میں سے 142 ویں نمبر پر موجود ہے۔

شمالی ریاست راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گیہلت کا کہنا تھا کہ چھاپے میڈیا کو دباؤ میں لانے کی ہوائی کوشش تھی۔

اپوزیشن جماعت کانگریس سے تعلق رکھنے والے اشوک گیہلت نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ مودی حکومت تنقید کا ایک حرف بھی برداشت نہیں کرسکتی ہے۔

نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجروال نے بھی ٹوئٹر پر کہا کہ چھاپے میڈیا کو خوف زدہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت دنیا بھر میں کورونا سے متاثر ہونے والے بدترین ممالک میں شامل ہے جہاں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 3کروڑ 12 لاکھ سے زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے اور 4 لاکھ سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

ماہرین کے مطابق بھارت میں کورونا سے ہونے والی ہلاکتوں کی حقیقی تعداد سرکاری اعداد وشمار سے کئی گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔

امریکی تحقیقی ادارے نے دو روز قبل تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد سرکاری اعدادوشمار سے 10 گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کا خطرہ، ٹی 20 ورلڈ کپ بھارت سے متحدہ عرب امارات منتقل

دی سینٹر فار گلوبل ڈیولپمنٹ کے اعدادوشمار اور تحقیق کے مطابق بھارت میں کورونا سے اموات اس سے 10 گنا زیادہ اور تقریباً 49 لاکھ ہو سکتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اگر امریکی ادارے کے ان اعدادوشمار کو درست تصور کیا جائے تو یہ 1947 میں آزادی کے بعد بھارت کا سب سے بڑا انسانی بحران تصور کیا جائے گا۔

سوا ارب آبادی کے حامل بھارت میں رواں سال مئی اور جون میں کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کی وجہ سے بدترین تباہی آئی اور سرکاری اعدادوشمار کے مطابق صرف مئی کے مہینے میں ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد اموات ہوئیں۔

تاہم اس وبا کے آغاز سے لے کر رواں سال جون تک بھارت میں وائرس سے ہونے والی اموات پر تجزیہ کرنے والے امریکی ادارے کا ماننا ہے کہ اس دوران بھارت میں 34 لاکھ سے لے کر 49 لاکھ اموات ہوئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں