خراٹوں کا خطرہ بڑھانے والی یہ عام غلطی تو نہیں کررہے؟

اپ ڈیٹ 25 جولائ 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کیا آپ رات کو نیند کے دوران خراٹے لینے کے عادی ہیں تو ہوسکتا ہے کہ اس کی وجہ آپ کی بہت عام سی عادت ہو جو بظاہر بے ضرر محسوس ہوتی ہے۔

یقین کرنا مشکل ہوگا مگر ٹی وی کے سامنے روزانہ کئی گھنٹے گزارنا سلیپ اپنیا کا خطرہ بڑھاتا ہے جس کا نتیجہ خراٹوں کی شکل میں نکلتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ہاورڈ میڈیکل اسکول کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ٹی وی کے سامنے روزانہ 4 گھنٹے سے زیادہ وقت گزارنے سے سلیپ اپنیا کا خطرہ بڑھتا ہے۔

سلیپ اپنیا کے شکار افراد کی سانس نیند کے دوران بار بار رکتی ہے جس سے خراٹوں کے ساتھ ساتھ متعدد طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران ایک لاکھ 38 ہزار افراد کی صحت اور جسمانی سرگرمیوں کی سطح کا جائزہ 10 سے 18 سال تک لیا گیا تھا۔

نتائج سے دریافت ہوا کہ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا اور کم جسمانی سرگرمیاں سلیپ اپنیا کا خطرہ بڑھانے والے عوامل ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ جو لوگ دن میں زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں جیسے دفتری ملازمت کی وجہ سے، تو انہیں فارغ وقت میں جسمانی طور پر زیادہ متحرک ہوکر اس کی تلافی کرنی چاہیے۔

ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں 30 سے 69 سال کی عمر کے ایک ارب کے قریب افراد معتدل سے سنگین سلیپ اپنیا کے شکار ہیں۔

محققین نے بتایا کہ ہم نے جسمانی سرگرمیوں کی کمی اور سلیپ اپنیا کے خطرے کے درمیان واضح تعلق کو دریافت کیا۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ فی ہفتہ 150 منٹ جسمانی سرگرمیوں کی گائیڈلائنز پر عمل کرتے ہیں اور دن بھر میں 4 گھنٹے سے کم وقت ٹی وی کے سامنے گزارتے ہیں، ان میں سلیپ اپنیا کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے آغاز میں رضاکاروں میں سے کسی کو بھی سلیپ اپنیا کا عارضہ لاحق نہیں تھا تاہم اختتام تک 8733 افراد میں اس کی تشخیص ہوئی۔

تمام تر عناصر بشمول عمر، جسمانی حجم اور تمباکو کے استعمال وغیرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جسمانی طور پر سرگرم رہنا خراٹوں اور سلیپ اپنیا کے خطرے کو نمایاں حد تک کم کرتا ہے۔

محققین کے مطابق تحقیق میں لوگوں کے بیان کردہ طبی ڈیٹا پر انحصار کیا گیا اور مزید تحقیق سے نتائج کی تصدیق کرنے کی ضرورت ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے یورپین ریسیپٹری جرنل میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں