جب ایک ڈچ سائیکلسٹ کو لگا کہ وہ اولمپک گولڈ میڈل جیت گئی ہے

26 جولائ 2021
ڈچ سائیکلسٹ ننیمک وان ویلوٹن  — اے پی فوٹو
ڈچ سائیکلسٹ ننیمک وان ویلوٹن — اے پی فوٹو

ٹوکیو اولمپکس کے دلچسپ مقابلوں کا سلسلہ جاری ہے اور نیدرلینڈز کی ایک سائیکلسٹ کی تصویر وائرل ہوئی ہے جس کا خیال تھا کہ اس نے طلائی تمغہ اپنے نام کرلیا ہے۔

5 سال قبل ریو اولمپکس کے دوران اننیمک وان ویلوٹن نامی سائیکلسٹ کا روڈ ریس کے دوران حادثہ ہوا تھا اور اس بار پھر وہ روڈ سائیکلنگ کے مقابلے پر توجہ کا مرکز بن گئیں۔

ڈچ سائیکلسٹ 25 جولائی کو ہونے والی ریس میں کامیاب سائیکلسٹ اینا کائیشینوفر سے ایک منٹ 15 سیکنڈ بعد فنشنگ لائن کو عبور کیا مگر ان کا خیال تھا کہ وہ پہلے نمبر پر ہیں۔

چونکہ وہ خود کو فاتح سمجھ رہی تھیں تو لائن عبور کرنے کے بعد گولڈ میڈلسٹ جیسے تاثرات کے ساتھ خوشی منائی اور اس کی تصویر وائرل ہوگئی۔

آسٹریا کی اینا کائیشینوفر نے دیگر سائیکلسٹ سے اپنا فاصلہ اتنا زیادہ بڑھا لیا تھا کہ وہ بھول ہی گئے کہ ایک سائیکلسٹ ان سے آگے ہے۔

ریس کی حقیقی فاتح اینا کائیشینوفر  — اے پی فوٹو
ریس کی حقیقی فاتح اینا کائیشینوفر — اے پی فوٹو

ڈچ سائیکلسٹ کے مطابق 'مجھے لگا کہ میں جیت گئی ہوں، مگر پھر مجھے حقیقت کا علم ہوا'۔

اولمپکس کی اس ریس میں دیگر ریسز کے برعکس سائیکلسٹس کو ریڈیو کی سہولت دستیاب نہیں ہوتی تو ان کے لیے یہ جاننا مشکل ہوتا ہے کہ کوئی ان سے آگے ہے یا نہیں۔

اے پی فوٹو
اے پی فوٹو

مگر اس ریس میں یہ واضح تھا کہ ڈچ سائیکلسٹ کو آخر میں جیت کی کوئی جلدی نہیں تھی کیونکہ وہ بھول ہی گئی تھیں کہ ان سے بھی آگے کوئی ہے۔

ٹی وی کمنٹیٹر کا بھی کہنا تھا کہ ڈچ سائیکلسٹ کے رات کو سونا مشکل ہوگا کیونکہ ان کو تو لگ رہا تھا کہ وہ گولڈ میڈل جیٹ رہی ہیں مگر حقیقت میں انہیں سلور میڈل ملا۔

تبصرے (0) بند ہیں