پنجاب، خیبرپختونخوا کے اراکین کی ریٹائرمنٹ سے الیکشن کمیشن ’نامکمل‘

اپ ڈیٹ 26 جولائ 2021
آئین کے تحت ای سی پی میں چیف الیکشن کمشنر اور ہر صوبے سے ایک، ایک رکن شامل ہوتا ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی
آئین کے تحت ای سی پی میں چیف الیکشن کمشنر اور ہر صوبے سے ایک، ایک رکن شامل ہوتا ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) غیر معینہ مدت تک نامکمل رہ سکتا ہے کیونکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا سے اس کے اراکین آج ریٹائر ہو رہے ہیں جبکہ ان کی جگہ تعیناتی کے لیے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل سندھ اور بلوچستان سے ای سی پی اراکین کے تقرر کا معاملہ ایک سال تک حل نہیں ہو سکا تھا حالانکہ ای سی پی اراکین کا تقرر قانون کے مطابق ان کی ریٹائرمنٹ کے 45 دن کے اندر ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمشنر و ممبران کے تقرر کا معاملہ: رہبر کمیٹی کی حکومت کو دھمکی

آئین کے تحت ای سی پی میں چیف الیکشن کمشنر اور ہر صوبے سے ایک، ایک رکن شامل ہوتا ہے۔

تاہم ای سی پی کے چاروں اراکین میں سے تین کو 2016 میں ایک آئینی شق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقرر کیا گیا تھا، جس کے تحت اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی ریٹائرمنٹ کے دو سال کے اندر دوبارہ ملازمت پر پابندی عائد ہے۔

ان میں سے ایک بلوچستان ہائی کورٹ کے سابق جج شکیل بلوچ تھے جو ای سی پی سے بھی ریٹائرڈ ہوچکے ہیں اور دیگر دو پنجاب سے جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی اور خیبر پختونخوا سے جسٹس (ر) ارشاد قیصر آج (پیر) کو ای سی پی کے اراکین کی حیثیت سے 5 سالہ مدت ملازمت پوری کر لیں گے۔

تینوں ریٹائرڈ ججز 2 سال کی لازمی مدت پوری کیے بغیر الیکشن کمیشن میں بطور رکن مقرر ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن عہدیداران کے تقرر کا معاملہ: حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈلاک برقرار

نمایاں پہلو جسٹس (ر) شکیل بلوچ کا تھا، انہوں نے 21 جولائی 2016 کو بلوچستان ہائی کورٹ سے استعفیٰ دینے کے صرف 5 دن بعد اور ریٹائرمنٹ سے لگ بھگ 10 دن پہلے ہی ای سی پی میں رکن کا حلف لیا تھا۔

اسی طرح جسٹس (ر) ارشاد قیصر 14 جون 2016 کو پشاور ہائی کورٹ سے ریٹائرمنٹ کے محض 45 دن کے اندر ای سی پی کی پہلی خاتون رکن بن گئی تھیں۔

جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی ریٹائرمنٹ کے بعد دو سالہ مدت پوری ہونے سے 7 ماہ قبل جولائی 2016 میں پنجاب سے ای سی پی کے رکن مقرر ہوئے تھے۔

طریقہ کار کے تحت وزیر اعظم، اپوزیشن لیڈر کے ساتھ مشاورت سے ای سی پی کے ہر عہدے کے لیے تین نام پارلیمانی پینل کو تصدیق کے لیے بھیجتے ہیں اور اگر وہ اتفاق رائے تک نہیں پہنچ پاتے تو حتمی فیصلے کے لیے الگ الگ فہرستیں پینل کو ارسال کی جاتی ہیں۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کے 2 نئے اراکین کی تعیناتی کا معاملہ پارلیمنٹ بھیجنے کا حکم

موجودہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں سندھ اور بلوچستان سے ای سی پی اراکین کے تقرر کا معاملہ ایک سال تک حل نہیں ہوسکا۔

یہ عمل وزیر اعظم عمران خان اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے مابین بالواسطہ مشاورت کی زد میں آگیا۔

پارلیمنٹ کی کمیٹی کی جانب سے اس کے لیے الگ الگ فہرستیں بھیجنے کے بعد کسی فیصلے تک پہنچنے میں ناکامی اور حکومت کی طرف سے ای سی پی کے دو اراکین کے تقرر کے یکطرفہ نوٹی فکیشن سے متعلق تنازع شامل ہے۔

ان اراکین سے اس وقت کے چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا نے حلف لینے سے انکار کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں