ٹی ٹی پی کے افغان طالبان سے تعلقات برقرار ہیں، اقوام متحدہ

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2021
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’پی ٹی پی پر عائد آپریشنل پابندیوں کی وجہ سے طالبان اور گروپ کے مابین جھڑپیں ہوچکی ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’پی ٹی پی پر عائد آپریشنل پابندیوں کی وجہ سے طالبان اور گروپ کے مابین جھڑپیں ہوچکی ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کے لیے تیار کردہ ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ کالعدم عسکریت پسند گروپ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے پاس افغانستان میں سرحد کے قریب 6 ہزار تربیت یافتہ جنگجو موجود ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ’تجزیاتی معاونت اور پابندیوں‘ کی نگرانی کرنے والی ٹیم کی 28ویں رپورٹ میں چین کے ساتھ افغانستان کی سرحد کے قریب بیجنگ مخالف سیکڑوں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی تصدیق بھی کی گئی۔

مزید پڑھیں: القاعدہ افغانستان کے 15 صوبوں میں موجود ہے، اقوام متحدہ

رپورٹ کے ایک باب بعنوان ’غیر ملکی دہشت گردوں کے بارے میں طالبان کا نقطہ نظر‘ میں کہا گیا کہ غیر ملکی دہشت گردوں کا رحجان داعش اور ٹی ٹی پی کی طرف ہوسکتا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’پی ٹی پی پر عائد آپریشنل پابندیوں کی وجہ سے طالبان اور گروپ کے مابین (مہلک) جھڑپیں ہوچکی ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ’بڑھتے ہوئے عدم اعتماد کے باوجود ٹی ٹی پی اور طالبان تعلقات کو بنیادی طور پر پہلے کی طرح ہی چلاتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کا معترف

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی پاکستان کی سرحد کے قریب صوبہ ننگرہار کے مشرقی اضلاع میں واقع ہے۔

اقوام متحدہ کی ٹیم نے بتایا کہ ’دسمبر 2019 سے اگست 2020 کے عرصے میں افغانستان میں ٹی ٹی پی اور کچھ الگ گروپوں کے مابین دوبارہ اتحاد ہوا‘۔

رپورٹ کے مطابق اس میں شہریار محسود گروپ، جماعت الاحرار (جے یو اے)، حزب الاحرار، امجد فاروقی گروپ اور عثمان سیف اللہ گروپ (پہلے لشکر جھنگوی کے نام سے مشہور تھے) شامل تھے اور مبینہ طور پر القاعدہ ان گروپوں کے مابین مصالحت پسندی کا کردار ادا کرتا رہا۔

مزید پڑھیں: 'اقوامِ متحدہ نے افغانستان سے خطرات کے پاکستانی مؤقف کی تائید کردی'

رپورٹ میں کہا گیا کہ علیحدہ ہونے والے گروپوں کی ٹی ٹی پی میں شمولیت سے ان کی طاقت میں اضافہ ہوا ہے، اب مسلح جنگجوؤں کی تعداد محتاط اندازے کے مطابق ڈھائی ہزار سے 6 ہزار ہوسکتی ہے اور اس گروپ کی قیادت جون 2018 سے نور ولی محسود کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ٹیم کے مطابق ٹی ٹی پی کے ’پاکستان مخالف مقاصد‘ ہیں لیکن وہ افغان حکومت کی افواج کے خلاف افغانستان کے اندر افغان طالبان کی حمایت کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں