حکومت کو 30 روز میں برطرف میجر جنرل کی اپیل کا فیصلہ کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2021
اپیل میں سابق آرمی افسر نے لیفٹننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی کے طریقہ کار کو ناقص قرار دیا تھا اور اسے ٹھیک کرنے کی پیشکش کی تھی۔ - فائل فوٹو:رائٹرز
اپیل میں سابق آرمی افسر نے لیفٹننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی کے طریقہ کار کو ناقص قرار دیا تھا اور اسے ٹھیک کرنے کی پیشکش کی تھی۔ - فائل فوٹو:رائٹرز

راولپنڈی: لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ نے وفاقی حکومت کو ایک برطرف کیے گئے میجر جنرل کی اپیل پر 30 دن کے اندر اندر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے جس میں انہوں نے لیفٹننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی کے طریقہ کار کو ناقص قرار دیا اور اسے ٹھیک کرنے کی پیشکش کی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس سہیل ناصر پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے سابق میجر جنرل منظور احمد کی برطرفی کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل تسلیم کرتے ہوئے سیکریٹری دفاع، ایڈجوٹینٹ جنرل، ملٹری سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل آرمز کو نوٹسز جاری کردیے۔

مزید سماعت رجسٹرار آفس کی جانب سے تاریخ مقرر کیے جانے تک کے لیے ملتوی کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: پاک فوج کے 37 بریگیڈیئرز کی میجر جنرل کے عہدے پر ترقی

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے یکم جولائی کو منظور احمد کی درخواست کو آئین کے آرٹیکل 199 (3) کا حوالہ دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ ’اس شخص سے متعلق کوئی حکم نہیں دیا جائے گا جو مسلح افواج کا ممبر ہے‘۔

اس سے قبل منظور احمد نے فوجی عہدیداروں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جو علاقائی دائرہ اختیار میں نہ ہونے کی وجہ سے سنی نہیں گئی تھی۔

منظور احمد کو 9 مارچ 2021 کو ملازمت سے برخاست کردیا گیا تھا۔

ایڈووکیٹ عابد ساقی نے لاہور ہائی کورٹ بینچ کے سامنے منظور احمد کی نمائندگی کی۔

اپیل کے مطابق منظور احمد کو قبل از وقت ریٹائرمنٹ پر بھیجا جارہا تھا تاہم انہوں نے وفاقی حکومت کے سامنے اپیل دائر کی تو انہیں برخاست کردیا گیا تھا جس میں انہوں نے تھری اسٹار جنرل کی حیثیت سے ترقی کے معیار پر اعتراض کیا تھا اور چند تدبیری اقدامات تجویز کیے تھے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ منظور احمد نے اپیل میں میجر جنرل کے عہدے سے لے کر لیفٹیننٹ جنرل تک ترقی دینے کے نظام میں کچھ اہم کوتاہیوں کو اجاگر کیا جس میں آبادیاتی تنوع کی کمی اور ادارے پر اس کے اثرات شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عہدے پر ترقی سینارٹی نہیں بلکہ قابلیت کی بنیاد پر ہونی چاہے، فواد چوہدری

تاہم اپیل میں یہ بھی کہا گیا کہ ’درخواست گزار کی تجاویز پر مناسب غور کرنے کے بجائے اس نے افسروں کو اس حد تک غصہ دلایا کہ انہوں نے درخواست گزار کو ملازمت سے غیر قانونی طور پر برخاست کرنے کا حکم دے دیا'۔

وکیل کے مطابق جواب دہندگان، سیکریٹری دفاع، ایڈجوٹینٹ جنرل اور ملٹری سیکریٹری - یہ اپیل پاک فوج کے اعلیI کمانڈر کے پاس بھیجنے والے تھے تاہم انہوں نے اسے روک لیا اور اس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وفاقی حکومت کی اپیل کو نمٹانے کی ہدایت کی جائے۔

اس کے بعد بینچ نے اپیل 30 روز میں نمٹانے کے لیے ہدایت نامہ جاری کردیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں