سعودی عرب پاکستان کے ساتھ تعلقات کی جہت وسیع کرنا چاہتا ہے، سعودی وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2021
وزیر خارجہ کی سعودی ہم منصب سے ملاقات—تصویر: ڈان نیوز
وزیر خارجہ کی سعودی ہم منصب سے ملاقات—تصویر: ڈان نیوز

سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا ہے کہ ان کا ملک پاکستان-سعودی عرب کوآرڈینیشن کونسل کے ذریعے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کی جہت کو وسیع کرنا چاہتا ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود آج ایک روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تھے، نور خان ایئر بیس پر وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام نے ان کا استقبال کیا۔

بعدازاں دفتر خارجہ میں سعودی وزیر خارجہ اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشینے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔

ملاقات کے بعد دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی جس میں گفتگو کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ انہیں اُمید ہے کہ کونسل، پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو نئی سطح پر لے جانے، انہیں ادارہ جاتی بنانے اور تمام مواقع کی تلاش میں سنگِ میل ثابت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:کپتان کا دورہ سعودی عرب: نیا اسلامی بلاک بننے سے پہلے دم توڑ گیا؟

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب نے ماضی میں بھی متعدد شعبوں میں مل کر کام کیا ہے لیکن انہیں یقین ہے کہ کونسل دونوں ممالک کے درمیان باہمی اشتراک کے فروغ کے لیے زیادہ مؤثر ثابت ہوگی۔

انہوں نے معاشی تعلقات کے فروغ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں زیادہ توجہ اس پر تھی۔

ساتھ ہی انہوں نے ٹیکنالوجی اور ماحولیات کے شعبوں میں باہمی اشتراک کو وسیع کرنے پر بھی زور دیا۔

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ سیکیورٹی اور استحکام معاشی خوشحالی کے لیے انتہائی اہم ہیں اس لیے پاکستان اور سعودی عرب نے ایک دوسرے کے خطے میں استحکام یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب، پاکستان کا مسئلہ کشمیر کے تصفیے کیلئے مذاکرات پر زور

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ہم نے علاقائی مسائل پر بھی ایک ساتھ کام کرنے پر اتفاق کیا چاہے وہ کشمیر، فلسطین یا یمن ہو ہم مل کر اپنے خطوں میں استحکام یقینی بنائیں گے۔

مذہبی روابط کے ساتھ ثقافتی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا، شاہ محمود قریشی

دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سعودی ہم منصب کے ساتھ اپنی ملاقات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے باہمی تعلقات کا جامع جائزہ لیا اور جس طرح معاملات چل رہے ہیں ہم اس کے ساتھ مطمئن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بات پر توجہ دی کہ ہم کس طرح اپنے معاشی روابط کو فروغ دیں، 20 لاکھ سے زائد پاکستانی سعودی عرب کی سماجی ترقی میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں لیکن ہم باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ سے مزید معاشی رابطے کس طرح بناسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے قیادت نے بڑے فیصلے کیے ہیں اور ہمیں اس پر عملدرآمد کی ذمہ داری دی، جو سعودی-پاکستان اعلیٰ مشاورتی کونسل کا قیام اور اس کی فعالیت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی امن کی کوششوں میں پاکستان کی حمایت کی یقین دہانی

انہوں نے کہا کہ سینئر عہدیداروں نے گزشتہ روز اس سلسلے میں تبادلہ خیال کیا اور ہم نے اس حوالے سے اچھی پیش رفت کی ہے کہ کیا اسٹرکچر ہونا چاہیے، آرگنائزیشن کیسی دِکھنی چاہیے اور کام کا کیا طریقہ کار ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں پاکستانی اور سعودی وزارت خارجہ میں ایک فوکل پرسن مقرر کیا جائے گا جو اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفتوں کی نگرانی کریں گے تا کہ ہمارے پاس اپنے باہمی تعلقات کو دیکھنے کے لیے ایک اسٹرکچرڈ اور ادارہ جاتی راستہ ہو۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے کچھ نئے اور دلچسپ شعبوں کے حوالے سے بات چیت کی جس میں انفارمیشن، میڈیا، کلچر، اسپورٹس شامل ہیں، نئی قیادت کے وژن 2030 کے تحت سعودی عرب تبدیلی کی جانب دیکھ رہا ہے اور اس شعبے میں ماضی میں کام نہیں ہوا، اس میں ہم اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 20 لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں مقیم ہیں جو وہاں پاکستانی فلموں کی نمائش دیکھنا، اپنے پسندیدہ گلوکاروں کی پرفارمنس سے محظوظ ہونا پسند کریں گے، یہ وہ شعبہ ہے جس پر ہم نے ماضی میں توجہ نہیں دی، یہ وہ شعبہ ہے جہاں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ہم مضبوط مذہبی تعلقات کے ساتھ ثقافتی روابط کو کس طرح بڑھا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: خلیجی و عرب ممالک میں قید پاکستانیوں کی بھی خبر گیری کیجیے

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ غور کیا گیا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے سلسلے میں ترقی پذیر ممالک میں پاکستان نے وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں جو اقدامات اٹھائے اور سعودی ولی عہد کے اقدام گرین سعودی عرب اور گرین مشرق وسطیٰ کے سلسلے میں ہم کس طرح باہمی اشتراک کے ساتھ کام کرسکتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر پاکستان کی مکمل اور واضح حمایت کرنے پر سعودی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے معاملے پر سعودی عرب ایک رابطہ گروپ کا حصہ ہے اور انہوں نے اس سلسلے میں پاکستان کی حمایت کے لیے وضاحت اور تسلسل کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری افغانستان میں ابھرتی ہوئی صورتحال پر بھی اچھی بات چیت ہوئی ہے اور ہم نے مشکلات اور مواقعوں کا جائزہ لیا اور اچھی بات یہ ہے کہ ہمارا نقطہ نظر ایک جیسا ہے، ہم ایک جیسی نظر سے چیزوں کو دیکھ رہے ہیں اور ہمارے مقاصد بھی مشترکہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے علاقائی صورتحال پر بات چیت کی اس کے علاوہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کو درپیش مشکلات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جس میں سفری پابندیوں کے باعث پاکستان میں پھنسے 4 لاکھ پاکستانیوں کے مسائل بھی شامل ہیں جو سعودی عرب واپس جانا چاہتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں