خاتون نے جیسا بھی لباس پہنا ہو، ریپ کرنے والا ہی ذمہ دار ہوتا ہے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 28 جولائ 2021
وزیراعظم کے مطابق خواتین سے متعلق ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا—اسکرین شاٹ
وزیراعظم کے مطابق خواتین سے متعلق ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا—اسکرین شاٹ

وزیراعظم عمران خان نے ریپ اور خواتین کے لباس سے متعلق اپنے گزشتہ بیانات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرہ فرد پر اس کی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی بلکہ جو ریپ کرتا ہے وہی شخص ذمہ دار ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ رواں برس 2 مرتبہ وزیراعظم کی جانب سے ریپ اور خواتین کے لباس سے متعلق بیانات دیے گئے تھے جس پر بعدازاں بہت سے لوگوں نے اعتراضات بھی اٹھائے تھے۔

وزیراعظم نے رواں برس اپریل میں ٹیلی فون پر براہ راست عوام کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے ملک میں بڑھتے ہوئے ریپ واقعات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عریانیت یا خواتین کے بولڈ لباس کو ’ریپ‘ واقعات سے جوڑا تھا۔

مزید پڑھیں: خواتین بہت مختصر لباس پہنیں گی تو اس کا مردوں پر اثر ہوگا، وزیر اعظم

عمران خان نے واضح طور پر یہ نہیں کہا تھا کہ خواتین کا بولڈ لباس ہی ریپ کا سبب بنتا ہے تاہم انہوں نے بے پردگی اور فحاشی کو ایسے واقعات سے منسلک کیا تھا۔

وزیراعظم نے میزبان جوڈی وڈرف کے سوال کے جواب میں یہ بیان دیا—اسکرین شاٹ
وزیراعظم نے میزبان جوڈی وڈرف کے سوال کے جواب میں یہ بیان دیا—اسکرین شاٹ

بعدازاں جون میں اسٹریمنگ ویب سائٹ ’ایچ بی او میکس‘ کو دیے گئے انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ 'اگر خواتین بہت مختصر لباس پہنیں گی تو اس کا مردوں پر اثر ہوگا تا وقت یہ کہ وہ روبوٹ ہوں، میرا مطلب عمومی سمجھ کی بات ہے کہ اگر آپ کا معاشرہ ایسا ہو کہ جہاں لوگوں نے ایسی چیزیں نہ دیکھی ہوں تو اس کا ان پر اثر ہوگا۔

اب امریکی نشریاتی ادارے پی بی ایس کے پروگرام 'بی پی ایس نیوز آور' کی میزبان جوڈی وڈرف سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ریپ سے متاثرہ فرد کو کبھی کبھی موردِ الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 'جو کوئی بھی ریپ کرتا ہے، صرف اور صرف، وہی شخص ذمہ دار ہوتا ہے، تو اس حوالے سے واضح ہوجائیں'۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین کے لباس سے متعلق وزیراعظم کے بیان پر معروف مرد شخصیات کی تنقید

عمران خان کا کہنا تھا کہ 'چاہے خاتون نے جیسا بھی لباس پہنا ہو یا وہ جتنی بھی ترغیب دینے والا ہو، وہی شخص مکمل طور پر ذمہ دار ہوتا ہے جو ریپ کرتا ہے، کبھی بھی متاثرہ خاتون ذمہ دار نہیں ہو سکتی'۔

وزیراعظم نے مذکورہ بیان میزبان جوڈی وڈرف کے سوال کے جواب میں دیا، جنہوں نے وزیراعظم کے گزشتہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا تھا کہ کیا وہ مانتے ہیں کہ پاکستان میں ریپ کے کیسز کی تعداد میں اضافے کی ذمہ دار خواتین ہیں۔

میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 'میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا، میں پاکستانی معاشرے کے تناظر میں یہ بات کر رہا تھا، جہاں جنسی جرائم میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور ان جنسی جرائم میں سے اکثر خواتین کے خلاف تشدد اور ریپ کے علاوہ بچوں کے خلاف تشدد میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'میں کبھی بھی ایسی احمقانہ بات نہیں کروں گا کہ ریپ کا نشانہ بننے والا فرد ہی اس کا ذمہ دار ہو گا بلکہ ریپ کرنے والا ہی ہمیشہ ذمہ دار ہوتا ہے'۔

میزبان جوڈی وڈرف نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ کیا ملک میں اسلام کی اہمیت اس حوالے سے کوئی اقدام اٹھانے، ریپ اور خواتین کے خلاف تشدد جیسے مسائل کے خلاف کارروائی کرنے سے متعلق ان کی صلاحیت پر اثرانداز ہوتی ہے جس کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'ایسا بالکل بھی نہیں ہے'۔

مزید پڑھیں: فحاشی جتنی پھیلتی جاتی ہے اس کا معاشرے پر اثر پڑتا ہے، وزیر اعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'اسلام خواتین کو عزت و وقار دیتا ہے، میں پوری دنیا گھوم چکا ہوں اور میں نے یہ دیکھا کہ پاکستان میں اور یہاں تک کہ دیگر اسلامی ممالک میں خواتین کو بہت زیادہ عزت دی جاتی ہے'۔

وزیراعظم کے مطابق مغرب کے مقابلے میں ہمارے ہاں ریپ کیسز کم ہیں—فوٹو: پی بی ایس
وزیراعظم کے مطابق مغرب کے مقابلے میں ہمارے ہاں ریپ کیسز کم ہیں—فوٹو: پی بی ایس

انہوں نے مزید کہا کہ 'دنیا بھر میں کیسز ہوتے ہیں لیکن اگر مغربی ممالک سے پاکستان کا موازنہ کیا جائے تو ہمارے ہاں ریپ کیسز بہت کم ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ ’مغربی ممالک سے موازنہ کیا جائے تو ہمارے ہاں ریپ کیسز بہت کم ہیں، ہمارے ہاں ثقافتی مسائل ہیں، ہر ملک میں ہوتے ہیں لیکن ان پر ثقافتی ارتقا اور تعلیم کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہے، میں آپ کو یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ معاشرہ خواتین سے دیگر معاشروں کے مقابلے میں بہتر سلوک کرتا ہے‘۔

وزیراعظم نے کہا کہ 'ہمارے ہاں مسائل ہیں، ہمارے ہاں کچھ ثقافتی مسائل ہیں، ہر قوم کے ہوتے ہیں لیکن یہ ثقافتی ارتقا اور تعلیم کے ساتھ آتے ہیں، مگر جہاں تک خاتون کے وقار، احترام کی بات ہے تو دنیا بھر میں جانے کے بعد میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ معاشرہ خواتین کو زیادہ عزت و احترام دیتا ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں