عثمان مختار کو بلیک میل کیے جانے پر علی ظفر کو اپنا واقعہ یاد آگیا

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2021
عثمان مختار نے تین دن قبل بتایا تھا کہ انہیں ایک خاتون ہراساں کر رہی ہیں—فائل فوٹو: انسٹاگرام
عثمان مختار نے تین دن قبل بتایا تھا کہ انہیں ایک خاتون ہراساں کر رہی ہیں—فائل فوٹو: انسٹاگرام

گلوکار اور اداکار علی ظفر نے کہا ہے کہ عثمان مختار کو بلیک میل کیے جانے کا سن کر انہیں اپنے واقعہ یاد آگیا۔

علی ظفر پر اپریل 2018 میں میشا شفیع نے ٹوئٹ کے ذریعے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ گلوکار نے انہیں متعدد بار نشانہ بنایا اور علی ظفر نے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف محتسب اعلیٰ اور گورنر پنجاب کے خصوصی سیل میں ہراسانی کی شکایت بھی درج کروائی تھی، جنہیں مسترد کردیا گیا تھا، جس کے بعد علی ظفر نے ان کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا۔

اب گزشتہ تقریباً تین سال سے علی ظفر کی جانب سے دائر کیے گئے ہتک عزت کے کیس کی سماعتیں جاری ہیں، جن میں میشا شفیع نے اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے ایک بار پھر گلوکار پر ہراسانی اور نازیبا انداز میں جسم کو چھونے جیسے الزامات لگائے تھے۔

دونوں کا معاملہ تاحال عدالت میں زیر سماعت ہے مگر حال ہی میں اداکار عثمان مختار کو ایک خاتون ہدایت کارہ کی جانب سے ہراساں اور بلیک میل کیے جانے کی خبریں سامنے آنے کے بعد علی ظفر نے اداکار کا ساتھ دیا ہے۔

علی ظفر نے عثمان مختار کی حمایت میں ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ انہیں ان کے معاملے کا سن کا اپنا واقعہ یاد آگیا جب انہیں ایک بڑی مشروب کمپنی سے میوزک کا معاہدہ ختم کرنے اور ان کی فلم (طیفا ان ٹربل) کی ریلیز کے موقع پر انہیں تباہ کردینے کی دھمکی دی گئی تھی۔

علی ظفر نے کسی کا نام لکھے بغیر عثمان مختار کو مشورہ دیا کہ وہ مضبوط رہ کر خود کو بلیک میل کرنے والے افراد کو منظم اور قانونی طریقے سے بے نقاب کریں۔

علی ظفر کے علاوہ میڈیا انفلوئنسر اور ڈیجیٹل اسٹریٹجسٹ فہد ملک نے بھی عثمان مختار کی حمایت میں کئی ٹوئٹس کیں اور دعویٰ کیا کہ اداکار کو خاتون ڈیڑھ سال تک بلیک میل کرتی رہیں، جس وجہ سے وہ ذہنی مسائل کا شکار ہوگئے۔

فہد ملک نے اپنی ایک ٹوئٹ میں یہ بھی واضح کیا کہ عثمان مختار کا ٹوئٹر پر اکائونٹ نہیں ہے، اس لیے ان کے نام سے پھیلائی گئی ٹوئٹس پر یقین نہ کیا جائے۔

ساتھ ہی انہوں نے اپنی ٹوئٹس میں اداکار کی حمایت کرتے ہوئے ان کا ساتھ دیا اور دعویٰ کیا کہ انہیں بلیک میل کرنے والی ہدایت کارہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں بھی پیش نہیں ہو رہی اور اب ایسے وقت میں اداکار پر الزامات لگا رہی ہیں جب کہ ان کا کبریٰ خان اور ماہرہ خان کے ساتھ نیا ڈراما ہم کہاں کے سچے تھے نشر ہوا ہے۔

خیال رہے کہ 27 جولائی کو عثمان مختار نے اپنی طویل انسٹاگرام پوسٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں ایک خاتون آرٹسٹ ڈیڑھ سال سے ہراساں اور بلیک میل کر رہی ہیں، جن کے خلاف انہوں نے ایف آئی اے میں درخواست دے دی ہے۔

اگرچہ عثمان مختار نے اپنی پوسٹ میں خاتون آرٹسٹ کا نام نہیں بتایا تھا، تاہم بعد ازاں 28 جولائی کو مہروز وسیم نامی خاتون نے انسٹاگرام پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے نہیں بلکہ انیں عثمان مختار نے ہراساں کیا اور ان سے پیسے لے کر ان کے گانے کی ہدایات بھی نہیں دیں۔

دونوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد اگرچہ زیادہ تر شوبز شخصیات نے عثمان مختار کا ساتھ دیا، تاہم بعض شخصیات نے غیر جانبدار ہوتے ہوئے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

عثمان مختار نے کسی خاتون کا نام نہیں لیا مگر بعد ازاں مہروز وسیم خاتون سامنے آئیں، جنہوں نے اداکار پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا گیا—فائل فوٹو: انسٹاگرام
عثمان مختار نے کسی خاتون کا نام نہیں لیا مگر بعد ازاں مہروز وسیم خاتون سامنے آئیں، جنہوں نے اداکار پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا گیا—فائل فوٹو: انسٹاگرام

تبصرے (0) بند ہیں