عثمان مختار کو 'ہراساں' کرنے والی مبینہ خاتون کون ہیں؟

28 جولائ 2021
عثمان مختار نے ایک روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ انہیں خاتون ہراساں کرتی رہی ہیں—فائل فوٹو: انسٹاگرام
عثمان مختار نے ایک روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ انہیں خاتون ہراساں کرتی رہی ہیں—فائل فوٹو: انسٹاگرام

اداکار عثمان مختار کو مبینہ طور پر ہراساں اور بلیک میل کرنے والی مبینہ خاتون سامنے آگئیں، جنہوں نے الزامات کا نیا پنڈورا باکس کھول دیا۔

عثمان مختار نے 27 جولائی کو اپنی طویل انسٹاگرام پوسٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں ایک خاتون آرٹسٹ نے کم از کم ڈھائی سال تک بلیک میل اور ہراساں کیا۔

عثمان مختار نے بتایا تھا کہ 2016 میں ایک خاتون آرٹسٹ کے ساتھ ایک میوزک ویڈیو پر کام کیا تھا اور اس پورے شوٹ کے دوران ان کے ویڈیو سے متعلق تخلیقی بنیادوں پر اختلافات رہے اور ان کی کئی مرتبہ بحث ہوئی، جس کے بعد وہ پروجیکٹ سے الگ ہوگئے مگر خاتون نے انہیں تنگ کرنا اور بلیک میل کرنا نہیں چھوڑا۔

اداکار نے کسی خاتون کا نام نہیں لیا تھا لیکن ان کی جانب سے دی گئی معلومات کے مطابق وہ پروڈیوسر اور ہدایت کار ہیں، جب کہ انہوں نے خاتون پر جنسی ہراسانی کا الزام بھی نہیں لگایا بلکہ ان پر آن لائن ہراساں کرنے جیسے الزامات لگائے تھے۔

عثمان مختار کی جانب سے مذکورہ معاملہ سامنے لانے کے بعد شوبز شخصیات نے ان کا ساتھ دیتے ہوئے ان کی حمایت کی تھی، جس کے بعد انہوں نے 28 جولائی کو اپنی ایک پوسٹ میں ساتھی اداکاروں کا شکریہ ادا کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عثمان مختار کا ساتھی خاتون آرٹسٹ پر ہراسانی کا الزام

اسی پوسٹ میں عثمان مختار نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ انہیں ہراساں کرنے والی خاتون نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جو وضاحتی بیان جاری کیا ہے، اسے وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) تسلیم نہیں کرتا، کیوں کہ ادارے کو بند لفافے میں دستخط اور اسٹمپ کے ساتھ بیان جمع کروانا پڑتا ہے۔

اگرچہ عثمان مختار نے اپنی تمام پوسٹس میں کسی خاتون کا نہیں لیا تھا لیکن اب مہروز وسیم نامی آرٹسٹ سامنے آئی ہیں، جنہوں نے 27 جولائی کو اپنے انسٹاگرام پر اداکار کے الزامات کے بعد ایف آئی اے کے نام لکھے گئے بیان کو شیئر کیا۔

مہروز وسیم نامی خاتون نے اداکار کے الزامات پر پوسٹ کی—اسکرین شاٹ
مہروز وسیم نامی خاتون نے اداکار کے الزامات پر پوسٹ کی—اسکرین شاٹ

مہروز وسیم نامی آرٹسٹ خاتون کے انسٹاگرام اکاؤنٹ کے مطابق وہ ڈیجیٹل کانٹینٹ کریئٹر ہیں اور ساتھ ہی وہ گلوکاری بھی کرتی ہیں۔

انہوں نے مذکورہ انسٹاگرام پیج رواں برس فروری میں بنایا تھا اور انہوں نے عثمان مختار کے الزامات کے بعد 27 جولائی کو ایف آئی اے کے نام اپنے طویل وضاحتی بیان کو بھی شیئر کیا۔

مہروز وسیم نے اپنے طویل بیان میں واضح طور پر عثمان مختار کا نام لکھا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے 2016 میں اداکار کو اپنے گانے (آزاد) کو بنانے کے لیے اداکار کو بطور ڈائریکٹر کاسٹ کیا تھا۔

خاتون نے دعویٰ کیا کہ عثمان مختار کی فیس بہت زیادہ تھی، بعد ازاں اداکار نے انہیں رعایت دینے کا وعدہ کیا، جس پر انہوں نے اداکار کے ساتھ کام کرنے کو ترجیح دی۔

مہروز وسیم نے اپنی پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ تاہم جلد ہی عثمان مختار نے ان کی ویڈیو پر کام کرنے کے بجائے انہیں اپنی زندگی کے مسائل، گرل فرینڈ سے متعلق باتیں اور اپنی نجی زندگی کے معاملات بتانا شروع کردیئے۔

طویل پوسٹ شیئر کرتے ہوئے خاتون نے میشا شفیع اور لینیٰ غنی کو بھی مینشن کیا—اسکرین شاٹ
طویل پوسٹ شیئر کرتے ہوئے خاتون نے میشا شفیع اور لینیٰ غنی کو بھی مینشن کیا—اسکرین شاٹ

خاتون نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ عثمان مختار انہیں بتاتے کہ انہیں کس طرح کی خواتین دلکش اور اچھی لگتی ہیں اور وہ اداکار کی ایسی باتیں سن کر تنگ آگئیں اور ان سے ویڈیو کے کام کا مطالبہ کرتی رہیں۔

مہروز وسیم نامی خاتون نے پوسٹ میں بتایا کہ انہیں احساس ہوگیا تھا کہ عثمان مختار نے فیس کی مد میں انہیں رعایت کیوں دی، کیوں کہ وہ انہیں وقت پر کام مکمل کرکے دینے کے بجائے انہیں طرح طرح کی باتیں سناتے تھے۔

مزید پڑھیں: ہراساں کیے جانے پر شوبز شخصیات کا عثمان مختار کے ساتھ ہمدردی کا اظہار

خاتون نے اپنی پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایک مرتبہ عثمان مختار کو ان کی سالگرہ پر پارٹی دی اور انہیں دعوت پر بلایا تو اس دوران اداکار ان کے قریب آگئے اور ان کے ساتھ چھیڑ خانی بھی کی۔

مہروز وسیم نامی خاتون نے اپنی پوسٹ میں اعتراف کیا کہ وہ عثمان مختار کو میسیج بھیجتی رہی ہیں اور بعد ازاں اداکار نے ان پر من گھڑت الزامات لگا کر ایف آئی اے میں مقدمہ دائر کروایا۔

خاتون آرٹسٹ کے یوٹیوب چینل کے 28 جولائی تک محض 13 سبسکرائبرز تھے—اسکرین شاٹ
خاتون آرٹسٹ کے یوٹیوب چینل کے 28 جولائی تک محض 13 سبسکرائبرز تھے—اسکرین شاٹ

اپنی پوسٹ میں انہوں نے سارا ملبا عثمان مختار پر ڈالتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اداکار گھریلو حالات کی وجہ سے پریشان رہتے اور انہیں وقت پر کام کرکے دینے کے بجائے اکثر گرل فرینڈز اور خواتین سے متعلق بات کرکے مصروف رکھتے۔

خاتون کے مطابق عثمان مختار کی جانب سے وقت پر کام نہ کرکے دینے کی وجہ سے ہی انہوں نے اپنا گانا خود تیار کرکے ریلیز کیا۔

خاتون نے مذکورہ پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے یہ بیان ایف آئی اے میں جمع کروایا ہے۔

ان کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ان کی جانب سے مختلف اداکاروں کے تیار کیے گئے اسکیچز کی تصاویر شیئر کی گئی ہیں اور انہوں نے اپنی بائیو گرافی میں خود کو (می ٹو مہم) کی کارکن بھی قرار دے رکھا ہے۔

انہوں نے مذکورہ پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے گلوکارہ میشا شفیع اور لینیٰ غنی نامی سماجی کارکن کو بھی مینشن کیا۔

اگر ان کے یوٹیوب چینل کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے 8 ماہ قبل ہی اپنا چینل کھولا اور ان کے چینل کے محض 13 سبسکرائبرز ہیں۔

انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل پر مختلف ویڈیوز اپ لوڈ کر رکھی ہیں جب کہ انہوں نے (آزاد) نامی گانے کی ویڈیو کو بھی 8 مہینے قبل اپ لوڈ کیا تھا۔

ان کا مذکورہ گانا پٹاری پر بھی موجود ہے اور وہاں ان کے تعارف میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے اب تک تین گانے ریلیز کیے ہیں۔

خاتون کے سامنے آنے اور ان کے دعووں پر فوری طور پر عثمان مختار نے کوئی جواب نہیں دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Anjum Khaleeq Jul 29, 2021 08:35am
Thanks Dawn. Any human rights champion ? Where is #Shereen Mazari? When will women stop harassment of men? Such matters are highly unreported..