فلیگ شپ کیس: نواز شریف کی بریت کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2021
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے انہیں بری کردیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے انہیں بری کردیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بریت کے خلاف اور العزیزیہ ریفرنس میں ان کی سزا میں اضافے سے متعلق قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواستوں پر سماعت کا فیصلہ کر لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے 24 دسمبر 2018 کو فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے انہیں بری کردیا تھا جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

سپریم کورٹ نے 28 جولائی 2017 کو نواز شریف کو کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے نیب کو احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف تین ریفرنسز فائل کرنے کی ہدایت دی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو عام انتخابات 2018 سے چند روز قبل 6 جولائی کو سزا سنائی تھی۔

مزید پڑھیں: عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف نواز شریف کی درخواستیں نمٹا دیں

بعد ازاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جولائی 2019 میں پریس کانفرنس میں ایک ویڈیو جاری کی گئی، جس میں جج ارشد ملک نے دباؤ میں آکر نواز شریف کو سزا دینے کا اعتراف کیا تھا۔

ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد جج ارشد ملک کو معطل کردیا گیا اور ان کا تبادلہ دوبارہ لاہور ہائی کورٹ میں کر دیا گیا، بعد ازاں انہیں ملازمت سے برخاست کردیا گیا تھا۔

بدھ کو نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی اور دیگر پراسیکیوٹرز اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔

پراسیکیوٹرز نے دونوں ریفرنسز میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست کے علاوہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت منسوخ کرنے سے متعلق بھی درخواست دائر کی۔

تاہم عدالت نے ضمانت منسوخی کی درخواست اس بنیاد پر خارج کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو اس کیس میں پہلے ہی اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: شریف خاندان کی سزا کے خلاف اپیلیں سماعت کیلئے مقرر

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب مظفر عباسی نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا 14 سال تک بڑھانے کی درخواست کی، جج نے نرمی کی وجہ بتائے بغیر سابق وزیر اعظم کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے بینچ نے سزا میں اضافے سے متعلق نیب کی درخواست پر 12 ستمبر کو دلائل سننے کا فیصلہ کیا، جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کے خلاف درخواست کی سماعت 28 ستمبر تک ملتوی کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے اسی بینچ نے رواں سال اپریل میں شوکت ترین کی بریت کے خلاف نیب کی درخواست سننے سے انکار کردیا تھا۔

رینٹل پاور پروجیکٹ کیس میں کہا گیا کہ عدالت بریت کے بجائے صرف سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں