بلوچستان ہائیکورٹ کا خواتین کے وراثتی حق کو محفوظ بنانے پر زور

اپ ڈیٹ 01 اگست 2021
عدالت نے خواتین کو وراثت کے حقوق سے محروم کرنے کے رجحان کی مذمتکی—تصویر: بلوچستان ہائیکورٹ
عدالت نے خواتین کو وراثت کے حقوق سے محروم کرنے کے رجحان کی مذمتکی—تصویر: بلوچستان ہائیکورٹ

خواتین کو وراثت کے حقوق سے محروم کرنے کے رجحان کی مذمت کرتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ تحفے، دلہن کو دیئے جانے والے تحائف، شادی پر ہونے والے اخراجات یا کچھ رقم دینے کے بدلے وراثت میں ملنے والی جائیداد کی ملکیت سے دستبرداری کی بنیاد پر کسی خاتون کو اس کے جائز حق سے محروم نہیں رکھا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس مہمند کامران خان ملا خیل نے اپنے ایک فیصلے میں حکم دیا کہ کسی خاتون حصہ دار کی وراثتی حق سے محرومی کی صورت میں پورا عمل کالعدم ہوجائے گا۔

بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں جسٹس مہمند کامران خان ملا خیل پر مشتمل ڈویژن بینچ نے ایڈووکیٹ محمد ساجد ترین کی درخواست پر سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں:خواتین کو وراثت میں حق دلوانے کیلئے بل لانے کا فیصلہ

درخواست میں اس بات کو اجاگر کیا گیا تھا کہ صوبے میں پیچیدہ قبائلی نظام کے پس منظر میں خواتین کے وراثت کے حق کو نہیں مانا جا رہا اور انہیں ان کے جائز حق سے محروم رکھا جارہا ہے۔

30 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا کہ وراثت کے سلسلے میں کوئی سمجھوتہ اس وقت تک آگے نہیں بڑھے گا جب تک پہلے خواتین سمیت تمام حصہ داروں کے نام جائیداد نہ کردی جائے۔

اگر کوئی جائیداد خاتون حصہ دار کا نام چھپا کر یا خارج کرکے منتقل/تبدیل کی جاتی ہے تو پورے عمل کو کالعدم سمجھا جائے گا اور سول دائرہ اختیار کی عدالت سے رجوع کیے بغیر اسے پلٹایا جاسکے گا۔

مزید پڑھیں: خواتین کے جائیداد کے حقوق سے متعلق کیس میں ڈپٹی کمشنرز سے جواب طلب

اسی طرح کوئی خاندانی تصفیہ اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک اس بات کو یقینی نہ بنایا جاسکے کہ خواتین حصہ داروں کے نام بھی کارروائی میں شامل ہیں۔

عدالتی فیصلے کے مطابق بورڈ آف ریونیو کے سینئر رکن یا سیکریٹری اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تصفیے کی کارروائی شروع ہونے سے قبل فیصلے کا اردو میں لکھا ہوا پرچہ لڑکیوں کے اسکولوں، کالجز اور ہسپتالوں کے علاوہ گھر گھر تقسیم کیا جائے گا۔

ساتھ ہی ڈپٹی کمشنرز کو فیصلہ اردو اور مقامی زبانوں میں لاؤڈ اسپیکرز اور مدرسوں میں عام کرنے اور جس علاقے میں تصفیے کی کارروائی ہورہی ہو وہاں نقارہ بجا کر سڑکوں پر اس کا اعلان کرنے کی ہدایت کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:سینیٹ کمیٹی میں خواتین کے جائیداد کے حقوق ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظور

عدالت نے نادرا کے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت کی ہے کہ تصفیے کی کارروائی کے دوران وفات پانے والے جس شخص کی جائیداد کی وراثت یا تصفیہ ہونا ہو اس کا خاندانی شجرہ فراہم کرنے کے لیے متعلقہ اضلاع یا تحصیل کے ریونیو دفاتر میں خصوصی ڈیسک قائم کی جائیں تاکہ خواتین کے ناموں کی متوفی کے ورثا میں شمولیت یقینی بنائیں جاسکے۔

علاوہ ازیں بورڈ آف ڈائریکٹرز کے عہدیداران کو بھی ریونیو دفاتر میں ایک شکایتی سیل قائم کرنے کی ہدایت کی گئی تا کہ وراثت کے عمل میں غیر معمولی تاخیر اور غیر قانونی عمل سے بچا جاسکے۔

ساتھ ہی عہدیداران کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ خواتین کو ان کے قانونی حق سے محروم کر نے کی کسی بھی شکایت پر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 498-اے کے تحت مقدمہ درج کر کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے

تبصرے (0) بند ہیں