ایف بی آر کی وجہ سے ٹیکس چھوٹ کے پیشگی آرڈر کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے، چینی کمپنی

اپ ڈیٹ 03 اگست 2021
مراسلے میں کہا گیا کہ استثنیٰ کی درخواست 28 جولائی کو مسترد کر دی گئی تھی — فائل فوٹو: اے پی پی
مراسلے میں کہا گیا کہ استثنیٰ کی درخواست 28 جولائی کو مسترد کر دی گئی تھی — فائل فوٹو: اے پی پی

لاہور: دریائے جہلم پر 720 میگاواٹ ہائیڈرو پاور جنریشن کمپلیکس بنانے والی چینی کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے گزشتہ چند ماہ سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے درآمدی مرحلے پر ٹیکس کی چھوٹ کے پیشگی آرڈر حاصل کرنے میں شدید مسائل اور تاخیر کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئرمین عاصم سلیم باجوہ کو لکھے گئے ایک مراسلے میں کروٹ پاور کمپنی لمیٹڈ (کے پی سی ایل) نے شکایت کی کہ کراچی پورٹ پر ایف بی آر حکام نے اس کی تین ترسیلات کے لیے فرم کی استثنیٰ کی درخواست کو بغیر کوئی وجہ بتائے مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: حب پاورپروجیکٹ: چینی کمپنی کے'اعتراض' پرپیداواری صلاحیت میں اضافہ

کے پی سی ایل نے الزام لگایا کہ بغیر کسی وجہ اور جواز کے درخواست مسترد کرنے سے حکام کی جانب سے غلط ارادہ ظاہر ہوا ہے۔

مراسلے میں کہا گیا کہ استثنیٰ کی درخواست 28 جولائی کو مسترد کردی گئی تھی۔

اس میں درج ہے کہ چونکہ کمپنی استثنیٰ کے احکامات کی عدم موجودگی میں کلیئرنس حاصل کرنے سے قاصر ہے اس لیے اسے نہ صرف ڈیموریج کے اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں بلکہ پروجیکٹ کی تکمیل میں نمایاں تاخیر کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

کمپنی نے دعویٰ کیا کہ اسے انکم ٹیکس سے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے دوسرے شیڈول کے حصہ اول کی شق 132 کے مطابق استثنیٰ حاصل ہے کیونکہ وہ 2002 کی پاور پالیسی کے تحت اس منصوبے پر عملدرآمد کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چینی کمپنی نے تربیلا پر نئے بجلی گھر کی تعمیر روک دی

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کمپنی کو اپنی درآمدی ترسیل کے لیے چھوٹ کے احکامات کے اجرا میں تاخیر کا سامنا ہے۔

رواں سال اپریل میں ایک کھیپ کے لیے اس کی درخواست لاگ ان آئی ڈی کی عدم دستیابی کی وجہ سے پہلے 'روک دی گئی' تھی۔

بعد ازاں اسے کمشنر (انفورسمنٹ اینڈ کلیکشن، ان لینڈ ریونیو) نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے دوسرے شیڈول کے حصہ اول کی شق 132 میں تازہ ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے مئی کے آخر میں داخل کرنے کے 36 دن بعد مسترد کردیا۔

حکم نامے کے مطابق ٹیکس دہندگان (کے پی سی ایل) کی طرف سے فراہم کردہ دستاویزات اور افسران کی رپورٹ متضاد ہے، پاور جنریشن پلانٹ کا قیام اور اصل کام ابھی تک مبہم ہے اور اس کے قیام کے لیے کوئی واضح ثبوت فراہم نہیں کیا جا سکا۔

مزید پڑھیں: چینی کمپنی کو سینڈک کے علاقے میں کام کرنے کی اجازت

بعد ازاں چیف کمشنر نے یہ حکم واپس لے لیا جب کمپنی نے نظرثانی کی درخواست دائر کی اور دعویٰ کیا گیا کہ چھوٹ صرف ان پروجیکٹس کے لیے واپس لی گئی ہے جن کے لیے لیٹر آف انٹینٹ (ایل او ایل) جاری کیا جاتا ہے یا وفاقی یا صوبائی حکومت کے ساتھ معاہدہ 30 جون 2021 کے بعد کیا جاتا ہے۔

اس حوالے سے ایف بی آر کے ترجمان نے بتایا کہ معاملے پر موقف کے لیے درخواست متعلقہ ونگ کو ارسال کردی ہے۔

تاہم خبر فائل ہونے تک ایف بی آر کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں