گوگل کی جانب سے اسمارٹ فون صنعت پر ایپل اور سام سنگ کی بالادستی کو چیلنج کرنے کی پہلی کوشش 2016 میں اس وقت کی گئی جب اس کی جانب سے پہلا پکسل فون متعارف کرایا گیا۔

اب لگ بھگ 5 سال بعد اس مقصد کے حصول کے لیے گوگل کی جانب سے سب سے بڑی پیشرفت کی گئی ہے۔

گوگل نے 2 اگست کو اپنا پہلا ٹینسر موبائل پراسیسر متعارف کرایا جو کمپنی نے پکسل فونز کے لیے خاص طور پر ڈیزائن کیا ہے۔

یہ پراسیسر گوگل کے نئے پکسل فونز یعنی پکسل 6 سیریز کا حصہ ہوگا۔

اس پراسیسر کی بدولت یہ فونز آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) اور مشین لرننگ ٹاسکس میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں گے جو گوگل کے موجودہ فیچرز اور سروسز کے لیے اہم ترین اپ ڈیٹ ہے۔

گوگل کے ڈیوائسز و سروسز کے سینئر نائب صدر رک اوسٹرلو نے بتایا کہ ہم نے موبائل اے آئی کمپیوٹر تشکیل دیا ہے۔

پکسل 6 کے عام صارفین کو فی الحال تو اس پراسیسر سے بہترین فوٹوگرافی کی سہوت دستیاب ہوسکے گی، مگر طویل المعیاد بنیادوں پر یہ اسمارٹ فون مارکیٹ میں ایپل اور سام سنگ کے خلاف گوگل کا خفیہ ہتھیار ثابت ہوگا۔

عالمی مارکیٹ میں سام سنگ کا شیئر اس وقت 18.6 فیصد اور ایپل کا 12.9 فیصد جبکہ گوگل ٹاپ 5 تو کیا ٹاپ 10 میں بھی شامل نہیں۔

رک اوسٹرلو کے مطابق یہ پانچواں سال ہے جب ہم پکسلز پر کام کررہے ہیں اور حقیقی ٹیکنالوجی پلیٹ فارم کی تشکیل کے لیے طویل وقت درکار ہوتا ہے، مگر ہم رواں سال کو تبدیلی کی جانب اہم پیشرفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

پراسیسر کے ساتھ ساتھ گوگل کی جانب سے پکسل فونز کو اس سال مکمل ری ڈیزائن کرتے ہوئے گلاس اور میٹل ڈیزائن پر کام کیا جارہا ہے تاکہ وہ سام سنگ اور ایپل فونز کے حقیقی مدمقابل محسوس ہوسکیں۔

گوگل سے قبل ایپل نے ایک دہائی قبل اپنے پراسیسر کی تیاری پر کام شروع کردیا تھا اور اب گوگل نے بھی اس حکمت عملی پر عمل شروع کیا ہے تاکہ پکسل فونز تک مخصوص فیچرز صارفین کو فراہم کیے جاسکیں۔

رک اوسٹرلو نے بتایا کہ جب ہم مزید آگے بڑھنے کی کوشش کرتے تو ہمیں مسائل کا سامنا ہوتا، ہارڈویئر کی حدود، سسٹم کمپیوٹنگ حدود اور دیگر مسائل کے باعث ہم اے آئی اور مشین لرننگ کے تنوع کو آگے بڑھا نہیں پاتے تھے۔

اسپیچ ریکونیشن اور فوٹوگرافی اس نئے پراسیسر کے سب سے خاص شعبے ہیں اور رک اوسٹرلو نے ٹینسر پر کام کرنے والے پکسل 6 سے لی گئی تصویر کے بہترین رزلٹ کا مظاہرہ بھی کیا۔

اسی طرح انہوں نے فرنچ ویڈیو کو رئیل ٹائم میں انگلش ترجمہ بھی کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں