موریشین جزیرے پر خفیہ بھارتی بحری اڈے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 04 اگست 2021
طیاروں جو آگالیگا پر اترنا چاہتے ہیں انہیں فی الحال 800 میٹر کی مختصر لینڈنگ پٹی کا استعمال کرنا پڑتا ہے---فوٹو: الجزیرہ
طیاروں جو آگالیگا پر اترنا چاہتے ہیں انہیں فی الحال 800 میٹر کی مختصر لینڈنگ پٹی کا استعمال کرنا پڑتا ہے---فوٹو: الجزیرہ

سیٹلائٹ تصاویر، مالیاتی اعداد و شمار اور زمینی شواہد سے انکشاف ہوا ہے کہ بھارت موریشس کے دور دراز جزیرے آگالیگا پر بحری تنصیبات کی تعمیر کررہا ہے۔

الجزیرہ کے تحقیقاتی یونٹ کے مطابق شواہد کا جائزہ لینے والے عسکری ماہرین نے کہا کہ زیر تعمیر رَن وے یقینی طور پر بھارتی بحریہ کی جانب سے سمندری گشت کے لیے استعمال ہوگا۔

مزید پڑھیں: پاکستان مخالف غلط معلومات میں بھارتی حکومت کے کردار پر یورپی پارلیمنٹ میں گفتگو

مذکورہ مقام پر فوجی اڈے کے بارے میں افواہیں اور میڈیا رپورٹس پہلی مرتبہ 2018 میں منظر عام پر آئیں لیکن ماریشس اور بھارت دونوں نے اس بات سے انکار کیا کہ تعمیراتی منصوبہ فوجی مقاصد کے لیے ہے اور دعویٰ کیا کہ بنیادی ڈھانچہ صرف جزیرے والوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ہے۔

سیٹلائٹ تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ ماریشس کے مرکزی جزیرے سے تقریبا ایک ہزار 100 کلو میٹر دور واقع آگالیگا میں دو بڑی جیٹیاں اور ایک رن وے کی تعمیر دیکھی جا سکتی ہیں جو 3 کلومیٹر سے زیادہ طویل ہے۔

نئی دہلی میں آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن (او آر ایف) تھنک ٹینک کے ایسوسی ایٹ فیلو ابھیشیک مشرا نے کہا کہ ’یہ بھارت کے لیے فضائی اور بحری موجودگی کو جنوب مغربی بحر ہند اور موزمبیق چینل میں نگرانی بڑھانے کے لیے ایک انٹیلی جنس سہولت ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ میری ذاتی معلومات کی بنیاد اور میرے حلقے کے ان تمام لوگوں کے ساتھ بات چیت سے ثابت ہوتا ہے کہ اڈے کو جہازوں کے برتھنگ کے لیے استعمال کیا جائے گا اور رن وے زیادہ تر بھارتی پی 81 طیاروں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر لابی کرنے والا بھارتی نیٹ ورک بے نقاب

ابھیشیک مشرا نے بتایا کہ پی 81 بھارتی طیارہ بحری گشت اور نگرانی سمیت سطح زمین اور اینٹی سب میرین جنگ کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

ایسے طیارے، جو آگالیگا پر اترنا چاہتے ہیں انہیں فی الحال 800 میٹر کی مختصر لینڈنگ پٹی کا استعمال کرنا پڑتا ہے، جو موریشین کوسٹ گارڈ کے پروپیلر طیاروں کے لیے کافی لمبا ہے۔

زیر تعمیر رن وے کیلئے موجود سائٹ ایریا---فوٹو: الجزیرہ
زیر تعمیر رن وے کیلئے موجود سائٹ ایریا---فوٹو: الجزیرہ

زیر تعمیر نیا رَن وے اتنا بڑا ہے کہ جو بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر ہوتا ہے اور اسے بڑے طیارے استعمال کرسکتے ہیں۔

آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے نیشنل سیکیورٹی کالج کے ایک محقق سیموئل باش فیلڈ نے الجزیرہ کو بتایا کہ بحر ہند تیزی سے ممالک کے لیے اپنے جیو پولیٹیکل اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لیے ہاٹ سپاٹ بن رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوب مغربی بحر ہند ایک ایسا علاقہ ہے جہاں بھارت کے طیارے اپنے جہازوں کی مدد کر سکتے ہیں اور جہاں اس کے علاقے ہیں وہ آپریشن کے لیے لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان بھی اسرائیل کے جاسوسی سوفٹ ویئر کے ذریعے بھارتی نشانے پر رہے، رپورٹ

سیموئل باش فیلڈ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ بھارت کے دیگر نکات کے اضافے کے طور پر جس سے وہ کام کرسکتا ہے، یہ ناقابل یقین حد تک اہم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک فوجی اڈے کے لیے بالکل درست جگہ ہے۔

الجزیرہ نے ایک درجن بلک کیریئرز کا سراغ لگایا جنہوں نے بھارتی بندرگاہوں سے آگالیگا تک کا سفر تعمیراتی سامان کی ترسیل کے لیے کیا۔

تصاویر اور اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کس طرح گزشتہ دو برس کے دوران جزیرے کے شمالی سرے پر نیم مستقل کیمپ میں رہنے والے سیکڑوں تعمیراتی کارکنوں کا گھر بن گیا ہے۔

خیال رہے کہ افریقی ملک موریشس براعظم میں امیر ملک شمار ہوتا ہے جبکہ اس میں بدعنوانی کی شرح بھی انتہائی کم ہے۔

موریشس کی معیشت کا بڑا حصہ چینی کی برآمد، بیرونی خدمات اور مالی معاملات میں معاونت پر مشتمل ہے جبکہ سیاحت بھی مرکزی شعبوں میں شمار ہوتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں