سائنو ویک کووڈ ویکسین حقیقی زندگی میں بہت زیادہ مؤثر قرار

اپ ڈیٹ 04 اگست 2021
چلی میں 3 کووڈ ویکسینز کی افادیت کا موازنہ کیا گیا — شٹر اسٹاک فوٹو
چلی میں 3 کووڈ ویکسینز کی افادیت کا موازنہ کیا گیا — شٹر اسٹاک فوٹو

پاکستان میں اس وقت کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے سائنو ویک کی تیار کردہ کورونا ویک ویکسین کا استعمال کافی زیادہ ہورہا ہے۔

پاکستان میں تو اس ویکسین کی بیماری کی روک تھام کے حوالے سے اب تک حکومت کی جانب سے کوئی ڈیٹا جاری نہیں ہوا تاہم لاطینی امریکا کے ملک چلی نے سائنو ویک کی تیار کردہ ویکسین کی افادیت کا موازنہ فائزر اور ایسٹرا زینیکا ویکسینز سے کیا ہے۔

چلی کی جانب سے جاری ڈیٹا کے مطابق سائنو ویک کی کووڈ 19 ویکسین حقیقی زندگی میں علامات والی بیماری سے تحفظ فراہم کرنے میں 58.5 فیصد تک مؤثر ہے۔

اس کے مقابلے میں فائزر ویکسین 87.7 فیصد اور ایسٹرا زینیکا ویکسین 68.7 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی۔

فروری سے جولائی کے درمیان چلی کے لاکھوں افراد کی ویکسینیشن سے اس ڈیٹا کو مرتب کیا گیا اور یہ اس ملک میں حقیقی زندگی میں ویکسینز کی افادیت کے حوالے سے نئے اعدادوشمار ہیں۔

چلی میں دسمبر 2020 میں کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے ویکسینیشن مہم شروع ہوئی تھی اور اب تک وہاں 60 فیصد سے زیادہ آبادی کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہے، جن میں سے زیادہ تر کو سائنو ویک ویکسین استعمال کرائی گئی۔

چلی کے حکام کی جانب سے 3 اگست کو جاری ڈیٹا کے مطابق سائنو ویک ویکسین فروری سے جولائی کے دوران ہسپتال میں داخلے کی روک تھام میں 86 فیصد، آئی سی یو میں داخلے سے بچانے میں 89.7 فیصد اور اموات سے تحفظ میں 86 فیصد مؤثر ثابت ہوئی۔

اس سے قبل فروری سے مئی 2021 تک کا ڈیٹا چلی کی جانب سے جاری کیا گیا تھا جس دوران وہاں کورونا کی ایلفا (جو سب سے پہلے برطانیہ میں سامنے آئی تھی) اور گیما (جو برازیل میں سامنے آئی تھی اور پی 1 کے نام سے بھی جانی جاتی ہے) اقسام کے کیسز زیادہ سامنے آرہے تھے۔

اس موقع پر بتایا گیا تھا کہ سائنو ویک کی تیار کردہ کورونا ویک کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کو بیماری سے 66 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔

اس کے مقابلے میں فائزر ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد کو 93 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔

چلی کی اس تحقیق کا ابتدائی ڈیٹا اپریل میں جاری کیا گیا تھا جس میں دریافت کیا گیا تھا کہ کورونا ویک کے استعمال سے کووڈ کی علامات والی بیماری سے 67 فیصد تحفظ ملتا ہے جبکہ اموات کی شرح میں 80 فیصد کمی آتی ہے۔

چلی کے حکام نے نیا ڈیٹا کو جاری کرتے ہوئے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ویکسینز سے ملنے والے تحفظ کی شرح میں کمی ناگزیر ہے، بالخصوص اس وقت جب زیادہ متعدی اقسام جیسے ڈیلٹا تیزی سے پھیل رہی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ڈیلٹا قسم زیادہ تیزی سے پھیلی اور ویکسینز سے پیدا ہونے والا ردعمل کمزور ہوا تو ہوسکتا ہے کہ ان کی افادیت کی شرح میں بہت تیزی سے کمی آئے، تاہم اس صورت میں ویکسین کی تیسری خوراک دینے کا فیصلہ ہوسکتا ہے۔

چلی کی حکومت نے فائزر اور ایسٹرا زینیکا ویکسینز کی افادیت کا ڈیٹا بھی جاری کیا۔

اس ڈیٹا کے مطابق فائزر ویکسین علامات والی بیماری سے تحفظ دینے میں 87.7 فیصد، آئی سی یو میں داخلے سے بچانے میں 98 فیصد اور اموات کی روک تھام میں 100 فیصد تک مؤثر ہے۔

اسی طرح ایسٹرا زینیکا ویکسین علامات والی بیماری سے بچانے میں 68.7 فیصد، آئی سی یو میں داخلے سے بچانے میں 98 فیصد اور اموات کی روک تھام میں 100 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی۔

چلی کی اس تحقیق میں ویکسینز کی افادیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد میں کی گئی، جن کو یا تو کسی مخصوص ویکسین کی 2 خوراکیں یا ایک خوراک دی گئی تھی یا ویکسینیشن نہیں ہوئی تھی۔

چلی میں اب تک 86 لاکھ افراد کو سائنو ویک ویکسین استعمال کرائی جاچکی ہے جبکہ فائزر ویکسین استعمال کرنے والوں کی تعداد 45 لاکھ اور ایسٹرا زیینیکا ویکسین استعمال کرنے والوں کی 23 لاکھ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں