نائیجیریا: اغواکاروں کا 80 بچوں کی رہائی کیلئے تاوان کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 04 اگست 2021
شمالی نائجیریا کے اسکول میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں دسمبر سے اضافہ  دیکھا گیا ہے— فوٹو: رائٹرز
شمالی نائجیریا کے اسکول میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں دسمبر سے اضافہ دیکھا گیا ہے— فوٹو: رائٹرز

نائیجیریا کے شمالی علاقے میں بورڈنگ اسکول سے اغوا ہونے والے 80 بچوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کرانے والے پادری کا کہنا ہے کہ اغوا کاروں نے رہائی کے لیے فی بچہ 10لاکھ نائرا تاوان طلب کیا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق نائیجیریا کی ریاست کڈونا میں واقع بیٹھل باپسٹ ہائی اسکول پر حملہ کرکے بچوں کو اغوا کیا گیا تھا، جو شمال مغربی نائیجیریا میں دسمبر سے اب تک اسکولوں سے بچوں کے اغوا کی 10 ویں واردات تھی اور حکام نے اس واقعے کی ذمہ داری بھی اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث بدنام گینگ پر عائد کی تھی۔

مذاکرات میں شامل پاردی آئٹے جوزف حیاب نے ٹیلی فون پر گفتگو میں خبر ایجنسی کو بتایا کہ اغوا کار ان کے ساتھ رہ جانے والے باقی 80 بچوں کو آزاد کرنے کے لیے فی بچہ 10 لاکھ نائرا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ اغوا کاروں نے گزشتہ ماہ 28 بچوں کو رہا کیا تھا، اس سے پہلے 28 بچوں کو بازیابی کے لیے کی گئی کارروائی کے دو روز بعد رہا کیا گیا تھا لیکن باقی81 بچے تاحال ان کی قید میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:نائیجیریا میں مسلح افراد نے 140 طلبہ کو اغوا کرلیا

پاردی آئٹے جوزف حیاب نے مزید کہا کہ گزشتہ ماہ 28 بچوں کی رہائی سے قبل 3 طالب علم فرار ہوگئے تھے لیکن انہیں نامعلوم شخص کی جانب سے جنگل میں دوبارہ اغوا کرلیا گیا، جس نے تاوان کا مطالبہ کیا اور بچوں کے والدین نے 10 لاکھ نائرا بطور تاوان ادا کیا تھا۔

نائیجیرین حکام نے اغوا کی وارداتوں کو مسلح ڈکیتوں سے منسوب کیا ہے جو تاوان کی رقم کی تلاش میں ہیں۔

نائیجیریا میں مسلح گروپوں کے لیے اسکول بڑے پیمانے پر اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کا ہدف بن چکے ہیں۔

اس سے قبل اس طرح اغوا کی وارداتیں عسکریت پسند گروپ بوکو حرام نے شروع کیں بعدازاں یہ مغربی افریقہ کی طرف چلے گئے لیکن یہ حربہ اب دیگر جرائم پیشہ گروپس نے اپنا لیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں