ٹوکیو اولمپکس: آسٹریلیا کو پنالٹی شوٹ پر شکست، ہاکی چمپیئن بیلجئیم کا پہلا گولڈ میڈل

اپ ڈیٹ 06 اگست 2021
آسٹریلیا نے آخری بار 2004  کے اولمپکس کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا— فوٹو: رائٹرز
آسٹریلیا نے آخری بار 2004 کے اولمپکس کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا— فوٹو: رائٹرز

ٹوکیو اولمپکس میں مینز ہاکی کے فائنل میں بیلجئیم نے آسٹریلیا کو مقررہ وقت میں مقابلہ 1-1 گول سے برابر ہونے کے بعد پنالٹی شوٹ آؤٹ پر 2-3 سے شکست دے کر پہلی مرتبہ گولڈ میڈل حاصل کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میچ میں دونوں ٹیموں کے درمیان اکثر کانٹے کا مقابلہ ہوا تاہم بیلجئیم کے فلورینٹ وین اوبیل نے سیکنڈ ہاف کے دوسرے منٹ میں گول کرکے ریڈ لائنز کو برتری دلوائی۔

کچھ دیر بعد آسٹریلیا نے ٹوم ویکہم کے گول کی بدولت مقابلہ برابر کر دیا اور میچ شوٹ آوٹ مرحلے میں چلا گیا، جہاں بیلجئیم کے گول کیپر وینسینٹ وانش نے کوکابراز نے 3 گول روکے، جس میں جیک وہٹن کی وہ کوشش بھی شامل تھی جس کا موقع ویڈیو ریفرل کے بعد ملا تھا۔

لیکن وینسینٹ وانش نے دوسری مرتبہ بھی جیک وہٹن کا کامیابی سے دفاع کیا اور بیلجئیم نے مقابلہ جیت لیا۔

وینسینٹ وانش کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ 'ہم مکمل طور پر چوکس تھے اور میں نے آخر میں فرض نبھایا'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں بہت خوش ہوں، میرا خیال ہے کہ آج بیلجئیم کے تمام شہریوں کو اپنی قومی ٹیم پر فخر ہوگا'۔

یہ بھی پڑھیں: ہاکی کے میدان میں بیلجیم کی ٹیم زیرو سے ہیرو کیسے بنی؟

بیلجئیم کو 2016 میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے کے بعد اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے ایک سال کا اضافی انتظار کرنا پڑا۔

فارورڈ تھامس بریئلز کا کہنا تھا کہ 'بیلجئیم جیسے ہاکی کھیلنے والے ایک چھوٹے ملک کو ایک بڑے اسٹیج کے بڑے پوڈیم پر کھڑا ہونا، سخت محنت کا ثمر ہے'۔

انہوں نے کہا کہ تمام ساتھی کھلاڑیوں کے لیے بہت احترام ہے، ہم نے سخت محنت کی اور بیلجئیم میں عوام ہاکی کے انہی مناظر کے پیچھے کھڑے تھے۔

چاندی کا تمغہ حاصل کرنے والے آسٹریلیا نے آخری مرتبہ 2004 کے اولمپکس میں ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔

آسٹریلیا کے گول کیپر انڈریو چارٹر کا کہنا تھا کہ 'گولڈ میڈل ہارنا ایک مشکل مرحلہ ہے، ہم شوٹ آؤٹ میں نہیں جانا چاہتے تھے، ہمارے پاس اختتام میں اسکور کرنے کا موقع تھا'۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ گیم کو شوٹ آؤٹ میں لے جاتے ہیں تو یہ کبھی کبھار سکہ اچھال کر ٹاس کرنے کے مترادف بھی ہوسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں