پاکستان مسلم لیگ (ن) کے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی صدور، جن میں سابق وزیراعلیٰ ثنا اللہ زہری اور سابق وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ شامل ہیں، نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا۔

خیال رہے کہ انہوں نے یہ اعلان پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرادری کے دورہ کوئٹہ کے دوران منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے کہا کہ ہمیں کچھ نہیں چاہیے، ہمیں عزت دیں۔

ثنااللہ زہری نے کہا کہ میں 1988 سے سیاست کر رہا ہوں، پہلے ہم نے نواز شریف کو آگے کیا پھر ہم نے غلام اسحٰق خان کے ذریعے سازش کرکے بینظیر بھٹو کی حکومت ختم کی۔

مزید پڑھیں: عبدالقادر بلوچ، ثنااللہ زہری کا مسلم لیگ (ن) سے علیحدگی کا باضابطہ اعلان

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نواز شریف کو پھر آگے کیا اور وزیراعظم بنایا تو ان کا پہلا شکار غلام اسحٰق خان بنے، نواز شریف کی سرشت میں وفا نہیں ہے۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ 2013 میں الیکشن ہم نے جیتا اور باتیں سنیں کہ وہ قوم پرستوں کو حکومت دے رہے ہیں تو جنرل عبدالقادر بلوچ کو رائیونڈ بھیجا تو انہوں نے کہا کہ میری پارٹی جیتے گی اور میں کسی اور کو حکومت دوں گا، جس پر پھر میں نے خود بات کی۔

ثنااللہ زہری نے کہا کہ بلوچستان کے عوام گواہ ہیں کہ نواز شریف نے جس پارٹی کی اکثریت نہیں تھی، تیسرے نمبر کی جماعت، جس کے 8 سے 9 ارکان تھے، کو مسلم لیگ (ن) کے 22 سے 23 اراکین تھے، ان پر ترجیح دی اور انہیں وزیراعلیٰ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ میں نواز شریف کا شکریہ ادا نہیں کروں گا کیونکہ اتحادی جماعتوں پختونخوا میپ کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے اور ڈاکٹر عبدالمالک کی حکومت نہیں چلی تو ڈھائی سالہ معاہدے پر عمل درآمد کیا۔

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے بلاول بھٹو کو مخاطب کر کے کہا کہ اگر نواز شریف کا بس چلتا تو اس پر بھی عمل درآمد نہیں کرتا، ہمیں اور کچھ نہیں چاہیے، ہمیں عزت چاہیے، ہم آپ سے توقع رکھیں گے جو نواز شریف نے ہمارے ساتھ کیا وہ آپ نہیں کریں گے۔

ثنااللہ زہری نے کہا کہ میں بھی شہیدوں کا وارث ہوں اور بلاول بھی شہیدوں کا وارث ہے، اسی لیے میں نے بلوچستان کے اپنے تمام عوام کے ساتھ اس پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج سے ہم پیپلز پارٹی کا باقاعدہ حصہ ہیں اور میں ایک ورکر کی حیثیت سے پیپلز پارٹی کے لیے کام کروں گا، مسلم لیگ کے لیے جتنا کام کیا اور قربانیاں دی ہیں، اسے بڑھ کر کروں گا کیونکہ یہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کی جماعت ہے، جن کو میں بہن کہتا تھا۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) میں اختلافات، عبدالقادر بلوچ اور ثنااللہ زہری کا پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ یہ بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی پارٹی ہے، میں اپنا خون پسینے کو ایک کرکے اس پارٹی کو آگے لے کر جاؤں گا۔

اس سے قبل مذکورہ تقریب سے خطاب میں مسلم لیگ (ن) کے سابق صوبائی صدر اور وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے بھی پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہر علاقے کا سیاسی مزاج مختلف ہے۔

عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پیپلزپارٹی کا نظریاتی ووٹ موجود ہے اور یہاں سے علاقائی جماعتوں کے علاوہ مرکزی جماعتوں نے بھی کامیابی حاصل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو خیرباد کہہ دیا اور آج بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کی کوئی قدآور شخصیت نہیں ہے، پیپلزپارٹی نے اپنی قابلیت پر بلوچستان میں اپنی پوزیشن بنائی، اگر صحیح کام کیا تو یہاں ہماری اکثریتی حکومت بنے گی۔

یاد رہے کہ 7 نومبر 2020 کو پاکستان مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر و سابق وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے مسلم لیگ (ن) سے علیحدگی کا باضابطہ اعلان کردیا تھا۔

کوئٹہ میں ہم خیال ساتھیوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے 25 اکتوبر کو کوئٹہ میں جلسے کے بعد (ن) لیگ سے راستے جدا کرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم 2010 میں مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوئے اور پارٹی کو 2013 کے انتخابات میں قربانیاں دے کر 22 اراکین کی اکثریت دلائی، لیکن شہباز شریف اور چوہدری نثار علی خان بلوچستان آتے ہیں اور ایک کمرے میں ملاقاتیں کرکے فیصلہ کرتے ہیں کہ ثنااللہ زہری بلوچستان اسمبلی کے پارلیمانی لیڈر نہیں ہوں گے اور جہاز میں بیٹھ کر چلے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے بڑا ظلم کیا ہوگا کہ ہم نے 3 جوانوں کی شہادت پیش کی اس کے باوجود ثنااللہ زہری سے ان کا حق چھینا جاتا ہے اور کوئی وجہ بھی نہیں بتائی جاتی لیکن ہم نے یہ زیادتی بھی برداشت کی۔

سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے بھی جلسے سے خطاب میں پارٹی چھوڑنے اور مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔

اپنے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ نواز شریف کی بےوفائی کی وجہ سے سب انہیں چھوڑ کر چلے گئے، میر حاصل خان مرحوم ہمارے ساتھ تھے لیکن بعد میں وہ نیشنل پارٹی میں چلے گئے، میں نے اس وقت کہا کہ نواز شریف بلوچستان میں اپنی جماعت کی حکومت نہیں بنائیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ آج سے نواز شریف کی جس حد تک مخالفت ہوسکے گی کریں گے، آج سے نواز شریف سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں اور ان کا اصل روپ گلی گلی گھر گھر دکھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈسنا نواز شریف کی فطرت میں شامل ہے، انہوں نے اپنے محسنوں کو بھی نہیں چھوڑا، ضیاالحق کا بیٹا بھی نواز شریف کی بے وفائی کے قصے سناتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں