یہ پہلے ہی معلوم ہوچکا ہے کہ فضائی آلودگی دل اور پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے مگر اب معلوم ہوا ہے کہ یہ دماغ کے لیے بھی تباہ کن ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ہوا میں بہت زیادہ تعداد میں ننھے آلودہ ذرات دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق فضا میں آلودہ ذرات کا ایک مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر اضافہ ڈیمینشیا کا خطرہ 16 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔

واشنگٹن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 4 ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

1994 میں تحقیق کا آغاز ہوا اور نتائج مرتب کرنے تک ایک ہزار سے زیادہ افراد میں ڈیمینشیا کی تشخیص ہوئی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فضا میں ننھے آلودہ ذرات کی شرح میں معمولی اضافہ بھی لوگوں میں ڈیمینشیا کا خطرہ بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہم جانتے ہیں کہ دماغی تنزلی کو تشکیل پانے میں طویل عرصہ یعنی کئی برس یا دہائیاں لگ سکتی ہیں، تو اسی لیے ہمیں طویل عرصے تک فضائی آلودگی کے اثرات کی جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل انوائرمنٹل ہیلتھ پرسیکٹیو میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل مئی 2021 میں کولمبیا یونیورسٹی میل مین اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ محض چند ہفتے کی فضائی آلودگی ہی دماغی کارکردگی کو متاثر کرسکتی ہے۔

تاہم تحقیق کے مطابق منفی اثرات کی شدت کو اسپرین جیسی ورم کش ادویات سے کم کیا جاسکتا ہے۔

طبی جریدے جرنل نیچر ایجنگ میں شائع تحقیق مختلف ایونٹس جیسے جنگلات میں آتشزدگی، اسموگ، سیگریٹ کے دھویں، کوئلے پر کھانا پکانے سے اٹھنے والے دھویں اور ٹریفک جام میں پھنسنے سے فضائی آلودگی کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

محققین نے بوسٹن سے تعلق رکھنے والے 954 معمر افراد کی دماغی کارکردگی اور ہوا میں موجود ننھے ذرات پی ایم 2.5 اور سیاہ کاربن جیسی آلودگی کے اثرات کا موازنہ کیا۔

محققین نے بوسٹن سے تعلق رکھنے والے 954 معمر افراد کی دماغی کارکردگی اور ہوا میں موجود ننھے ذرات پی ایم 2.5 اور سیاہ کاربن جیسی آلودگی کے اثرات کا موازنہ کیا۔

تاہم جو افراد ورم کش ادویات استعمال کررہے تھے ان میں فضائی آلودگی سے دماغی کارکردگی پر مرتب ہونے والے اثرات کی شرح دیگر سے کم تھی۔

محققین نے خیال ظاہر کیا کہ اسپرین کا استعمال اعصابی ورم کو معتدل رکھتا ہے یا دماغ کی جانب خون کے بہاؤ میں تبدیلیاں لاتا ہے جس سے فضائی آلودگی کے منفی اثرات کا کم سامنا ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں