طالبان نے افغانستان کے ساتویں صوبائی دارالحکومت پر قبضہ کرلیا

اپ ڈیٹ 11 اگست 2021
افغان فورسز قندھار اور ہلمند میں بھی شدت پسندوں سے لڑائی کر رہی ہیں — فوٹو: اے ایف پی
افغان فورسز قندھار اور ہلمند میں بھی شدت پسندوں سے لڑائی کر رہی ہیں — فوٹو: اے ایف پی

طالبان نے ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں افغانستان کے ساتویں صوبائی دارالحکومت پر قبضہ کرلیا جبکہ ملک کے شمال میں ہزاروں شہریوں نے اپنے گھروں کو چھوڑ کر کابل اور دیگر مرکزی شہروں میں نقل مکانی شروع کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی قانون ساز کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں نے مغربی افغانستان کے صوبہ فرح کے ہم نام دارالحکومت پر قبضہ کر لیا ہے جبکہ طالبان کے ترجمان نے جنگجوؤں کی پولیس ہیڈکوارٹرز اور گورنر آفس میں چہل قدمی کی تصاویر بھی پوسٹ کیں۔

فرح کی صوبائی کونسل کی رکن شہلا ابوبر نے کہا کہ مقامی سیکیورٹی فورسز شہر سے باہر واقع آرمی بیس کی طرف پیچھے ہٹ گئی ہیں۔

جمعہ تک شمالی افغانستان کے 5 دیگر صوبائی دارالحکومتوں پر قبضے کے بعد طالبان کی نظریں اب خطے کے سب سے بڑے شہر مزارِ شریف پر مرکوز ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا افغانستان کے چھٹے صوبائی دارالحکومت پر قبضہ

اگر طالبان مزار شریف پر بھی قبضہ کر لیتے ہیں تو یہ روایتی طالبان مخالف شمالی افغانستان میں حکومت کا کنٹرول مکمل طور پر ختم ہونے کا اشارہ ہوگا۔

افغان فورسز جنوب میں واقع پشتو بولنے اور طالبان کی طاقت سمجھے جانے والے صوبوں قندھار اور ہلمند میں بھی شدت پسندوں سے لڑائی کر رہی ہیں۔

امریکا نے اس ماہ کے اختتام تک مکمل ہونے والے فوجی انخلا اور طویل جنگ کے خاتمے کے باعث افغانستان میں جنگ کا میدان چھوڑ دیا ہے۔

طالبان امن مذاکرات سے بڑی حد تک لاتعلق دکھائی دیتے ہیں اور 11 ستمبر کے حملے کے 20 سال بعد دوبارہ برسر اقتدار آنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں:افغانستان میں طالبان کے حملوں میں اضافہ، قندھار کے اہم ضلع پر بھی قابض

کئی روز سے جاری شدید لڑائی کے بعد ہزاروں افراد نے دہشت گروں کے وحشیانہ سلوک کی داستانوں کے پیش نظر اپنے اہل خانہ کے ہمراہ طالبان کے قبضے میں لیے گئے شہروں سے ملک کے مختلف علاقوں کی جانب نقل مکانی کی۔

صوبہ شبرغان سے نقل مکانی کرکے سیکڑوں خاندانوں کے ہمراہ دارالحکومت کابل کے پارک میں ڈیرہ ڈالنے والی رحیمہ کہتی ہیں کہ طالبان لوٹ مار کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی خاندان میں جوان لڑکی یا بیوہ ہے تو وہ اسے زبردستی لے جاتے ہیں۔

قندوز سے آنے والے فرید نے مکمل شناخت ظاہر کیے بغیر بتایا کہ ہم نے اپنی عزتیں بچانے کے لیے نقل مکانی کی ہے، ہم تھک چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا تھا کہ صرف رواں سال میں 3 لاکھ 59 ہزار سے زائد افراد لڑائی کے باعث بے گھر ہوئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں