آرمی چیف کا افغان امن عمل کیلئے اسٹیک ہولڈرز سے مثبت کردار ادا کرنے پر زور

اپ ڈیٹ 12 اگست 2021
کانفرنس کے شرکا کو ابھرتی ہوئی صورتحال سے نبردآزما ہونے کے لیے ہنگامی منصوبوں پر بریفنگ دی گئی — فائل فوٹو / اے ایف پی
کانفرنس کے شرکا کو ابھرتی ہوئی صورتحال سے نبردآزما ہونے کے لیے ہنگامی منصوبوں پر بریفنگ دی گئی — فائل فوٹو / اے ایف پی

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغان امن عمل کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان پر ناکامیوں کا الزام عائد کرنے کے بجائے امن عمل میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔

کور کمانڈرز کانفرنس کے اختتام پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے جاری بیان کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ 'اجتماعی ذمہ داری کے طور پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو افغانستان میں پائیدار امن کے لیے اپنا کردار مثبت انداز میں ادا کرنا چاہیے کیونکہ افغانستان میں پائیدار امن خطے میں استحکام کے لیے ضروری ہے'۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ مذموم عزائم رکھنے والوں کا مقابلہ کرنے کے لیے غلط فہمیوں اور قربانی کا بکرا بنانے سے گریز کرنا چاہیے'۔

کور کمانڈرز کانفرنس جنرل ہیڈکوارٹرز میں ماہانہ ہوتی ہے جو عموماً ایک روزہ سرگرمی ہوتی ہے جس میں بری فوج کی اعلیٰ قیادت پیشہ ورانہ امور کے علاوہ ملک کی داخلی و خارجی صورتحال کا جائزہ لیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے پڑوسی کابل میں مسلط کی جانے والی حکومت کو تسلیم نہ کریں، امریکا

تاہم اس بار کانفرنس دو روز تک جاری رہی جو غیر معمولی ہے جبکہ اس میں افغانستان میں بدلتی ہوئی صورتحال اور اس کے پاکستان کی داخلی سلامتی پر ممکنہ اثرات پر گفتگو غالب رہی۔

شرکا کو ابھرتی ہوئی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہنگامی منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔

اس بات کا خوف ہے کہ افغانستان میں بدامنی کے اثرات پاکستان پر بھی پڑیں گے اور مہاجرین بھی پاکستان آسکتے ہیں۔

پاکستان پہلے ہی 30 لاکھ افغانیوں کی میزبانی کر رہا ہے جبکہ دیگر 7 لاکھ مہاجرین کی آمد کی امید ہے۔

آرمی چیف کا حالیہ بیان افغانستان میں حالیہ دنوں طالبان کی تیزی سے پیش قدمی کے بعد پاکستان پر بڑھتی ہوئی تنقید کے بعد سامنے آیا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا گزشتہ جمعہ کو ہنگامی اجلاس نہ صرف پاکستان کے غیر دوستانہ رہا بلکہ پینٹاگون ترجمان کے اس حالیہ بیان میں بھی پاکستان کے کردار کو مثبت انداز میں نہیں دیکھا گیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا، افغانستان کے سرحد پر دہشت گردوں کے مبینہ محفوظ ٹھکانے ختم کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ بات کر رہا ہے، اس بیان سے بھی پاکستان مخالف بیانیے کو تقویت ملی ہے۔

مزید پڑھیں: 'امریکا، پاکستان کو صرف افغانستان میں گند صاف کیلئے کارآمد سمجھتا ہے'

کور کمانڈرز کانفرنس میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ 'ہم نے انتہائی خلوص کے ساتھ افغان امن عمل میں سہولت کاری کی ہر ممکن کوشش کی ہے تاکہ اس کے نتیجے میں مذاکرات کے ذریعے سیاسی تصفیہ ممکن ہو اور پاکستان یہ کوشش کرتا رہے گا'۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ آرمی چیف نے جامع بارڈر منیجمنٹ کے حصے کے طور پر مؤثر بارڈر کنٹرول کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے گئے 'سخت اقدامات' پر اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے افسران کو مغربی سرحد پر انتہائی چوکنا رہنے کی ہدایت کی۔

بیان میں کہا گیا کہ 'آرمی چیف نے آپریشنل تیاریوں کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنے پر فارمیشنز کی کارکردگی کو سراہا اور کورونا وائرس، مون سون سیزن اور قومی پولیو مہم کے دوران سول انتظامیہ کی بھرپور مدد پر ان کی تعریف کی'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں