چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے بطور ایڈہاک جج تعیناتی کی پیشکش دوبارہ مسترد کردی

اپ ڈیٹ 12 اگست 2021
جسٹس احمد علی شیخ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس برقرار رہیں گے—فائل فوٹو: ہائی کورٹ ویب سائٹ
جسٹس احمد علی شیخ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس برقرار رہیں گے—فائل فوٹو: ہائی کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد: سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ نے ایک مرتبہ پھر بطور ایڈہاک جج سپریم کورٹ میں شامل ہونے سے انکار کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ وہ جوڈیشل کمیشن پاکستان (جے سی پی) کی پیشکش پر مشکور ہیں لیکن ان کا جواب وہی ہے جو پہلے تھا۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے 5 اگست کو جے سی پی کو لکھے گئے خط میں یہ تاثر رد کردیا تھا کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج بننے پر رضامندی ظاہر کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ اگر انہیں سپریم کورٹ کا مستقل جج مقرر کیا جائے تو انہیں کوئی اعتراض نہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: جے سی پی نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج نامزد کردیا

اس پیش رفت سے باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے جے سی پی کے تمام اراکین کو کہا کہ انہیں کمیشن کے فیصلے کے بارے میں معلوم ہوا جس کے لیے وہ مشکور ہیں لیکن ان کا جواب وہی رہے گا جو پہلے تھا۔

ایک سینئر وکیل نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ معاملہ ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا، پیشکش مسترد کرنے کے کوئی اثرات نہیں ہوں گے کیوں کہ جسٹس احمد علی شیخ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس برقرار رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر وہ پیشکش قبول کر لیتے تو اس وقت بھی چیف جسٹس ہائی کورٹ رہتے کیوں کہ ان کی جگہ سندھ ہائی کورٹ کے سینئر جج قائم مقام چیف جسٹس کے فرائض انجام دیتے۔

مزید پڑھیں: ’سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج کام کرنے کیلئے کبھی رضامند نہیں ہوا‘

جوڈیشل کمیشن میں تحریری دلائل دیتے ہوئے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے جسٹس احمد علی شیخ سے سنجیدگی سے درخواست کی تھی کہ سندھ کے عوام اور سندھ ہائی کورٹ کے ادارے کے مفاد کے لیے اپنے مؤقف پر نظرِثانی کریں اور جوڈیشل کمیشن کی پیشکش قبول کرلیں۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں 5 کے مقابلے 4 کی اکثریت سے فیصلہ کیا گیا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ کو ایک سال کی مدت کے لیے سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بننے کے لیے مدعو کیا جائے گا بشرطیکہ وہ اپنی رضامندی ظاہر کریں۔

تاہم اقلیتوں کے حقوق پر گزشتہ روز منعقدہ ایک سیمینار میں جب میڈیا نمائندوں نے چیف جسٹس پاکستان سے پوچھا کہ کیا سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک جج بننے پر رضامندی ظاہر کی تو انہوں نے جواب میں کہا کہ انہیں اس کا علم نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج تقرر کیلئے جسٹس احمد کی رضامندی نہیں لی گئی‘

دوسری جانب پاکستان بار کونسل کے نائب صدر خوشدل خان نے جے سی پی کی جانب سے جسٹس احمد علی شیخ کی رضامندی کے بغیر عدالت عظمیٰ میں بطور ایڈہاک جج تعیناتی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ آئین کی دفعہ 182 کی خلاف ورزی ہے کیوں کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو سپریم کورٹ میں ایڈہاک جج مقرر نہیں کیا جاسکتا بلکہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کا کوئی ریٹائرڈ جج عدالت عظمیٰ میں بطور ایڈہاک جج تعینات کیا جاسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں