چینی عدالت نے کینیڈین تاجر کو 'جاسوسی' پر 11 سال کی سزا سنادی

اپ ڈیٹ 12 اگست 2021
مائیکل اسپاور کو 2018 میں ان کے ہم وطن مائیکل کوریج کے ہمراہ حراست میں لیا گیا تھا — فوٹو: اے ایف پی
مائیکل اسپاور کو 2018 میں ان کے ہم وطن مائیکل کوریج کے ہمراہ حراست میں لیا گیا تھا — فوٹو: اے ایف پی

چینی عدالت نے کینیڈا کے تاجر مائیکل اسپاور کو جاسوسی کے جرم میں 11 سال کے لیے جیل بھیج دیا جس کی کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے سخت مذمت کرتے ہوئے اسے 'ناقابل قبول اور ناانصافی' قرار دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مائیکل اسپاور کو 2018 میں ان کے ہم وطن مائیکل کوریج کے ہمراہ حراست میں لیا گیا، جسے اوٹاوا نے ہواوے کی ایگزیکٹو مینگ وانزو کو امریکا کے حوالگی وارنٹ پر کینیڈا میں گرفتار کیے جانے کے تناظر میں سیاسی طور پر منظم الزام قرار دیا تھا۔

اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات شدید متاثر ہوئے جبکہ چین نے کینیڈا پر قانونی مقدمات کو سیاسی بنانے کا الزام عائد کیا۔

ڈانڈونگ شہر کی عدالت کے مطابق 'مائیکل اسپاور کو جاسوسی اور ملک کی خفیہ معلومات فراہم کرنے کا مجرم ٹھہرایا گیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: چین: دوسرے کینیڈین شہری کو منشیات اسمگلنگ کے جرم میں سزائے موت

فیصلے کے لیے کمرہ عدالت میں موجود چین میں کینیڈا کے سفیر کا کہنا تھا کہ 'انہیں11 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے'۔

انہوں نے اس فیصلے اور ایک اور کینیڈین شہری کی سزائے موت برقرار رکھنے کے فیصلے کو وینکوور میں مینگ وانزو کے کیس کی سماعت سے منسلک کیا۔

ڈومینک بارٹن نے صحافیوں کو بتایا کہ 'میں اسے محض اتفاق نہیں سمجھتا کہ ہم دو مقدمات کے فیصلے سن چکے ہیں جبکہ کینیڈا میں ٹرائل جاری ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں اس معاملے میں تفصیل سے بات نہیں کرنا چاہتا'۔

سزا کے بعد قونصلر کے دورے میں ایک پیغام میں مائیکل اسپاور نے کہا کہ 'آپ سب کے تعاون کا بےحد شکریہ، میں ایک نیک انسان ہوں اور اپنے گھر جانا چاہتا ہوں'۔

کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے سزا کو 'ناقابل قبول اور ناانصافی' قرار دیتے ہوئے کہا کہ مائیکل اسپاور کا فیصلہ ڈھائی سال کی صوابدیدی حراست، قانونی عمل میں شفافیت کے فقدان اور ایسے ٹرائل، جو بین الاقوامی قوانین کے کم سے کم معیار پر بھی پورا نہیں اترتا، کے بعد سنایا گیا ہے۔

مائیکل اسپاور سزا کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں، جو ڈومینک بارٹن کے مطابق انہیں استغاثہ کی جانب سے عدالت میں تصاویر سمیت شواہد پیش کیے جانے کے بعد سنائی گئی، ان تصاویر میں ایئرپورٹ کے ان مقامات کی تصاویر شامل ہیں جو نہیں لی جاسکتی تھیں اور جن میں سے چند میں جنگی طیارے بھی شامل تھے۔

مزید پڑھیں: کینیڈا کی چین میں اپنے شہریوں کو نقل و حرکت محدود کرنے کی ہدایت

مائیکل اسپاور کے کیس کا فیصلہ چینی عدالت کے اس فیصلے کے ایک روز بعد سامنے آیا جس میں منشیات اسمگلنگ کیس میں کینیڈا کے ایک اور شہری کی سزائے موت کو برقرار رکھا گیا تھا۔

مائیکل اسپاور اور سابق سفارتکار مائیکل کوریج پر گزشتہ سال جون میں جاسوسی کا باضابطہ الزام عائد کیا گیا تھا اور مارچ میں دونوں کے علیحدہ ٹرائلز ہوئے، حراست کے بعد سے دونوں کا باہر کی دنیا سے تقریباً کوئی رابطہ نہیں ہے۔

انتظامیہ کے مطابق عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث رک جانے والی ورچوئل قونصلر رسائی اکتوبر میں 9 ماہ بعد دوبارہ شروع ہوئی تھی۔

رواں سال مارچ میں ڈانڈونگ میں مائیکل اسپاور کے تین گھنٹے ٹرائل میں جن کینیڈین سفارت کاروں کو داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا، وہ بدھ کو فیصلہ سننے عدالت میں موجود تھے۔

مائیکل اسپاور کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور وہ بے گناہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مائیکل نے بطور تاجر کینیڈا، چین اور شمالی کوریا کے درمیان 'تعمیری تعلقات استوار' کرنے میں بڑا کردار ادا کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں