برطانیہ میں فائرنگ سے ایک بچے سمیت 5 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 14 اگست 2021
حملہ آور 22 سالہ ڈیویسن نے خود کو بھی گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کردیا—فوٹو: اے ایف پی
حملہ آور 22 سالہ ڈیویسن نے خود کو بھی گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کردیا—فوٹو: اے ایف پی

برطانیہ میں 11 سال بعد قتل عام کا واقعہ پیش آیا جہاں فائرنگ سے 3 سالہ بچے سمیت 5 افراد ہلاک ہوگئے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پولیس آتشیں اسلحے کا لائسنس حاصل کرنے والے حملہ آور کا پس منظر جاننے کے لیے تحقیقات کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں فائرنگ سے 10 افراد زخمی

پولیس تاحال مسلح حملہ آور 22 جیک ڈیویسن کے ہاتھوں ہونے والے خون ریز واقعے کی وجہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے، جس نے واقعے کے 6 منٹ بعد انگلینڈ کے جنوب مغربی حصے پلائیماؤتھ کے رہائشی علاقے میں خود کو بھی گولی مار کر خود کشی کرلی، یہ علاقہ مغربی یورپ کے سب سے بڑے نیول بیس سے زیادہ دور نہیں ہے۔

ڈیوون اور کورنوال پولیس نے واقعے کو دہشت گردی سمیت دائیں بازو کے سخت گیر گروپس سے جوڑنے کا امکان مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ فائرنگ کا شکار ہونے والے 51 سالہ شہری سے حملہ آور کے اچھے تعلقات تھے جبکہ ان رپورٹس کی تصدیق نہیں کیں کہ وہ حملہ آور کی والدہ تھیں۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ڈیویسن نے خاتون کو ان کے گھر میں قتل کرنے کے بعد 3 سالہ بچے کو گولی ماری اور ان کے 43 سالہ ساتھی کو سڑک کنارے مار دیا اور قریب موجود مزید ایک خاتون اور مرد کو بھی نشانہ بنایا۔

چیف کانسٹیبل شون سیویئر نے صحافیوں کو بتایا کہ مزید دو شہریوں کو بھی گولیوں کے زخم آئے ہیں لیکن وہ جان لیوا نہیں ہے جبکہ ڈیویسن نے 2020 میں آتشیں اسلحے کا لائسنس حاصل کیا تھا۔

مذکورہ واقعے کے بعد قومی اور بین الاقوامی رہنماؤں نے غم و غصے کا اظہار کیا جبکہ ڈیویسن کی ماضی کی سرگرمیوں اور پولیس کے ردعمل کے حوالے سے سوالات بھی اٹھائے گئے تھے لیکن وزیراعظم بورس جانسن نے ایمرجنسی سروس کا شکریہ ادا کیا۔

مزید پڑھیں: برطانیہ: چاقو سے حملوں میں ایک شخص ہلاک، 7 زخمی

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں بورس جانسن نے کہا کہ ‘گزشتہ رات پلائی ماؤتھ میں قتل ہونے والے تمام افراد کے دوستوں اور اہل خانہ کے ساتھ میری ہمدردیاں ہیں’۔

اسلحے سے متعلق سخت قوانین

حملہ آور ڈیویسن نے خود کو بھی گولی ماری تھی جس کے بعد جائے وقوع سے ایک بندوق برآمد کر لی گئی تھی لیکن پولیس سربراہ یہ بتانے سے قاصر تھے کہ کیا یہ پمپ-ایکشن شاٹ گن تھی۔

برطانیہ یورپ کے ان ممالک میں ہے جہاں اسلحے کے حوالے سے سختی برتی جاتی ہے اور عام طور پر پولیس بھی غیر مسلح ہوتی ہے۔

اسکاٹ لینڈ کے قصبے ڈنبلین میں 1996 میں اسکول میں ہونے والے قتل عام کے بعد ہینڈ گنز کی نجی ملکیت غیرقانونی قرار دی گئی تھی۔

مزیدپڑھیں: لندن برج پر چاقو سے حملہ، پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک

یاد رہے کہ 1996 میں پیش آنے والے اس واقعے میں اسکول کے 16 بچے اور ان کے استاد جان سے گئے تھے اور اس واقعے کو برطانیہ کی تاریخ میں اب تک کا بدترین واقعہ گردانا جاتا ہے۔

برطانیہ میں لائسنس کے سخت قوانین کے تحت اسپورٹنگ رائفلز اور شاٹ گنز کے حصول کی اجازت ہے۔

یاد رہے کہ جون 2010 میں ٹیکسی ڈرائیور ڈیرک برڈ نے شمال مغربی انگلینڈ کے علاقے کومبریا 12 افراد کو قتل کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں