لاہور: خدیجہ صدیقی کی گاڑی پر 'نامعلوم افراد کی فائرنگ'

اپ ڈیٹ 15 اگست 2021
خدیجہ صدیقی نے پولیس سے کارروائی کا مطالبہ کردیا— فوٹو: ڈان
خدیجہ صدیقی نے پولیس سے کارروائی کا مطالبہ کردیا— فوٹو: ڈان

خدیجہ صدیقی، جن پر 2016 میں چھری سے قاتلانہ حملہ ہوا تھا، پر ہفتے کے روز نامعلوم حملہ آوروں نے مبینہ طور پر لاہور کے علاقے گلبرگ میں واقع رہائش گاہ کے باہر ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی تاہم وہ حملے میں محفوظ رہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خدیجہ صدیقی نے اپنی تحریری شکایت، جس کی کاپی ڈان ڈاٹ کام کو دستیاب ہے، میں پولیس کو بتایا کہ وہ اس وقت گھر میں تھیں، جب انہوں نے فائرنگ کی آواز سنی، جب وہ گھر سے باہر گئیں تو انہوں نے دیکھا کہ ان کی گاڑی کے بونٹ میں گولی لگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'نامعلوم افراد نے میری گاڑی پر فائرنگ کی' اور درخواست میں 2016 میں خود پر ہونے والے حملے کا ذکر بھی کیا۔

خدیجہ صدیقی نے پولیس سے کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی زندگی خطرے میں ہے۔

یہ بھی ہڑھیں: خدیجہ صدیقی حملہ کیس: ’مجرم نے سزا میں رعایت تکنیکی طور پر حاصل کی‘

دریں اثنا خدیجہ صدیقی کی قانونی ٹیم کے رکن بیرسٹر حسان نیازی نے کہا کہ ان کے گھر پر 'براہِ راست فائرنگ' کی گئی اور اس وقت وہ گھر میں تھیں۔

انہوں نے کہا کہ 'خدیجہ صدیقی مضبوط رہیں، وہ ایک پیدائشی فائٹر ہیں، یہ گولیاں آپ جیسی مضبوط اعصاب کی مالک خاتون کو خوف زدہ نہیں کر سکتیں'۔

بیرسٹر حسان نیازی نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے مذکورہ واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک گولی ان کے والد کی گاڑی سے پار ہوئی مگر خدیجہ محفوظ رہیں، 'ان سے ابھی بات ہوئی وہ بالکل بھی خوف زدہ نہیں ہیں بلکہ پہلے سے زیادہ مضبوط لگیں'۔

حسان نیازی کا مزید کہنا تھا کہ ڈی آئی جی لاہور (آپریشنز) نے واقعے کا نوٹس لے لیا، ٹیم بھیجی اور انہیں انصاف فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔

مزید پڑھیں: خدیجہ صدیقی کیس: مجرم کی 'جلد' رہائی پر سول سوسائٹی نالاں

وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لے لیا

دریں اثنا وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے لاہور کیپٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) سے رپورٹ طلب کرلی۔

وزیراعلیٰ نے پولیس حکام کو ہدایت دی کہ واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے قانون کے دائرہ کار میں لایا جائے۔

ڈی آئی جی (آپریشنز) لاہور ساجد کیانی نے ماڈل ٹاؤن کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) کو مجرموں کے خلاف کارروائی کرنے اور افسران کو سیف سٹی کیمروں کے ذریعے جرائم پیشہ افراد کا سراغ لگانے کی ہدایات دیں۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات برداشت نہیں کیے جائیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کی حفاظت پولیس کی سب سے اولین ذمہ داری ہے۔

شاہ حسین کی جلد رہائی، خدیجہ کی سیکیورٹی کی درخواست

رواں برس جولائی میں خدیجہ صدیقی پر قاتلانہ حملہ کرنے والے مجرم شاہ حسین کی جلد رہائی کے بعد خدیجہ نے میڈیا کو بتایا تھا کہ 'انہوں نے سیکیورٹی کے لیے لاہور پولیس کو درخواست جمع کرائی ہے تاہم مجھے کوئی جواب موصول نہیں ہوا'۔

یہ بھی پڑھیں: خدیجہ صدیقی حملہ کیس کے مجرم شاہ حسین کی نظرثانی درخواست خارج

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے ایسی ہی درخواست چند ماہ قبل بھی جمع کروائی تھی۔

یاد رہے کہ خدیجہ صدیقی نے اپنے ساتھی طالب علم شاہ حسین کی جانب سے ان پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

شاہ حسین نے 3 مئی 2016 کو شملہ ہلز کے قریب اس وقت چھریوں کے وار کرکے زخمی کر دیا تھا جب وہ اپنی چھوٹی بہن کو اسکول سے لینے جارہی تھیں۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے 29 جولائی 2017 کو شاہ حسین کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے شاہ حسین کو اگلے سال بری کردیا تھا۔

سال 2019 میں سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کرتے ہوئے شاہ حسین کی فوری گرفتاری کا حکم دیا تھا۔

تاہم گزشتہ ماہ شاہ حسین اپنی سزا کے صرف ساڑھے تین سال گزارنے کے بعد جلد رہائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

انسانی حقوق کے کارکنان اور سوشل میڈیا صارفین نے مجرم کی رہائی پر شدید تنقید کی تھی جس کے بعد حکومت نے ایک بیان بھی جاری کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں