یکساں تعلیمی نصاب کے نفاذ کے بغیر پنجاب کے نجی اسکولوں میں تعلیمی سال کا آغاز

اپ ڈیٹ 16 اگست 2021
حکومت نے صوبے کے تمام پبلک اسکولز میں پرائمری کلاسز کے لئے نئے تعلیمی سال  کا آغاز 2 اگست سے کردیا تھا— فائل فوٹو: ڈان
حکومت نے صوبے کے تمام پبلک اسکولز میں پرائمری کلاسز کے لئے نئے تعلیمی سال کا آغاز 2 اگست سے کردیا تھا— فائل فوٹو: ڈان

لاہور میں خصوصی نجی اسکولوں نے یکساں تعلیمی نصاب(ایس این سی) پر عمل درآمد کیے بغیر پرائمری کلاسوں کے نئے سیشن کا آغاز کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نےصوبے کے تمام سرکاری اسکولوں میں پرائمری کلاسز کے لیے نئے تعلیمی سال 22-2021 کا آغاز 2 اگست سے کردیا تھا۔

نجی اسکول ایسوسی ایشن کے ایک رکن کا کہنا تھا کہ نئے تعلیمی سال کا آغاز کردیا گیا ہے لیکن نجی اسکولوں کو کتابوں کی کوئی فہرست اب تک نہیں دی گئی ہے، انہیں ایس این سی کے تحت این او سی حاصل کیے بغیر پرانے سلیبس کے ساتھ اسکول شروع کرنا پڑا۔

نئے تعلیمی سال کے آغاز سے قبل نجی تعلیمی اداروں نے حکومت کی جانب سے یکساں قومی نصاب کے تحت مواد فراہم نہ کرنے پر احتجاج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت یکساں نظام تعلیم کیلئے کوشاں ہے، وزیر تعلیم

رپورٹس کے مطابق پنجاب کریکیولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ(پی سی ٹی بی) کی جانب سے نجی اسکولوں کو لازمی مضامین انگلش، اردو، اسلامیات، جنرل نالج، مطالعہ پاکستان اور جنرل سائنس کے حوالے سے کوئی این او سی نہیں دیا گیا تھا، نجی اسکولوں نے صرف پہلی جماعت سے پانچویں تک لازمی مضامین اور اختیاری مضامین جیسے سائنس اور حساب کا سیپلیمنٹری ریڈینگ میٹریل حاصل کر لیا تھا۔

پی سی ٹی بی نے ایس این سی سے منسلک مضامین کی منظوری کے لیے تین کمیٹیاں تشکیل دی تھیں، جن میں ایکسٹرنل ریویو کمیٹی، علما بورڈ اور انٹرنل ریویو کمیٹی شامل ہے۔

نجی اسکولوں کی کتابیں شائع کرنے والے ایک پبلیشر کا کہنا تھا کہ ان کمیٹیوں میں مواد جمع کرنے کے بعد کسی بھی کتاب کی منظوری حاصل کرنے میں تین سے پانچ ماہ لگیں گے اور پرائیویٹ اسکولوں کے لیے پرائمری کلاسوں کے نئے تعلیمی سال میں تاخیر کرنا ناممکن تھا، انہوں نے کہا پی سی ٹی بی نے تاحال نجی اسکولوں کو کتابوں کی فہرست بھی جاری نہیں کی ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت پرائمری کلاسوں میں یکساں تعلیمی نصاب متعارف کروانے کیلئے تیار

نئے تعلیمی سال کے آغاز کے لیے نصاب کی کتابوں کی منظوری یا کتابوں کی فہرست نہ دینے کے عمل کو حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے، ایچی سن، لاہور گرامر اسکول، روٹس، لکاس اور بلوم فیلڈ سمیت دیگر اسکولوں نے ایس این سی کے نفاذ کے بغیر ہی نئے تعلیمی سال کا آغاز کر دیا ہے۔

ماہر تعلیم اور لاہور لور اسکول ایسوسی ایشن کے صدر جاسر شہباز نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ 'ایچی سن ایس این سی کا نفاذ نہیں کر رہا ہے یہ وزیر اعظم عمران خان کی مادر علمی ہے، اگر ان کا نظریہ پوری ملک میں یکساں نصاب کا ہے تو ایلیٹ اسکول اس کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں، یکساں نصاب ایک جیسے تعلیمی نتائج نہیں دے سکتا کیونکہ نصاب تعلیم عدم مساوات کی آخری وجہ ہے'۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے ہفتے کو ٹوئٹ کیا کہ 'اس یوم آزادی پر ہم ایک بہتر پاکستان کے لیے انتھک محنت کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، وزیر اعظم کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اٹھائے گئے قدم یکساں قومی نصاب کا افتتاح پیر کو ہوگا یہ ایک اور وعدہ تھا جو پورا ہوا ہے'۔

شفقت محمود کے ٹوئٹ پر ایک صارف نے جواب دیا کہ 'انکل یہ سب ٹھیک اور خوش آئند ہے لیکن ایس این سی آپ کے اور عمران خان کی مادر علمی ایچ سن کالج میں کیوں نہیں پڑھایا جارہا ہے، ایس این سی نے نجی اور سرکاری اسکولوں کے درمیان تقسیم وسیع کردی ہے، اس شعبے میں امیر اسکول این او سیز حاصل کر سکتے ہیں اور کسی مسئلے کے بغیر ایس این سی پڑھانے سے انکار کر سکتے ہیں ۔ یہ منافقت ہے!'۔

جس پر وفاقی وزیر نے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'ایچیسن اسکول ہو یا کوئی اور پرائیویٹ اسکول کو استثنیٰ کسی کو نہیں ہے'۔

لاہور میں مسلح افواج کے زیر انتظام چلنے والے ایک اسکول میں بھی ایس این سی نافذ نہ ہونے کی اطلاعات ملی ہیں، جب اسکول انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ مسلح افواج کے اسکول محکمہ تعلیم کے ماتحت نہیں ہیں۔

محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے آنن ریکارڈ بیان دینے کے لیے دستیاب نہیں ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں