لعاب دہن کے نمونوں سے ایک گھنٹے میں کووڈ کی تشخیص کرنے والی ڈیوائس تیار

16 اگست 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے درست ترین ٹیسٹ کے نتائج کے للیے لیبارٹری آلات اور تیکنیکی صلاحیتوں کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے نیتجے میں کئی گھنٹے بھی لگ جاتے ہیں۔

مگر امریکی محققین نے ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جو لعاب دہن کے نمونوں سے ایک گھنٹے کے اندر کووڈ کی تشخیص کرسکتی ہے۔

میساچوسٹس انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) اور ہارورڈ یونیورسٹی کے انجنیئرز یہ چھوٹی سی ڈیوائس تیار کی ہے۔

اس ڈیوائس پر ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ اس ڈیوائس سے بیماری کی تشخیص پی سی آر جتنی درست کی جاسکتی ہے۔

محققین کے مطابق اس ڈیوائس کو کورونا وائرس میں ہونے والی مخصوص وائرل میوٹیشنز کی شناخت کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

یعنی یہ ڈیوائس ڈیلٹا یا دیگر نئی اقسام سے متاثر افراد میں بھی بیماری کی تشخیص ایک گھنٹے کے اندر کرسکتی ہے، بالخصوص ان علاقوں میں جہاں جینیاتی سیکونسنگ کے مراکز موجود نہیں۔

محققین نے بتایا کہ ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہمارا پلیٹ فارم وائرس کی نئی اقسام کو شناخت کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور ہم نے ایسا بہت تیزی سے کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تحقیق میں برطانیہ، جنوبی افریقہ اور برازیل میں سامنے آنے والی کورونا کی اقسام کو ہدف بنایا تھا مگر ہم نے ڈیلٹا قسم کے لیے بھی تیزی سے مطابقت پیدا کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ڈیوائس کے یے کریسپر ٹیکنالوجی کا سہارا لیا گیا ہے اور اسے 15 ڈالرز میں اسمبل کیا جاسکتا ہے، تاہم بڑے پیمانے پر تیاری کی صورت میں لاگت کو نمایاں حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

شرلوک نامی کریسپر پر مبنی ٹول کی مدد سے تیار کی گی اس ڈیوائس پر تحقیقی ٹیم کی جانب سے 2017 سے کام کیا جارہا تھا۔

گزشتہ سال تحقیقی ٹیم نے کورونا وائرس کی شناخت کے لیے اس ٹیکنالوجی کو ڈھالنا شروع کیا تاکہ تشخیص کے لیے ڈیوائس تیار کی جاسکے۔

اس مقصد کے لیے انہوں نے لعاب دہن کے نمونوں سے مدد لی تاکہ اس کو اتنا آسان بنایا جاسکے کہ کوئی بھی اس ڈیوائس کو استعمال کرسکے۔

محققین نے انسانی لعاب دہن میں لیبارٹری میں تیار کردہ کورونا وائرس کے سیکونسز کو شامل کرکے ڈیوائس کی آزمائش شروع کی اور پھر مریضوں کے 50 نمونوں سے نتائج کا موازنہ کیا۔

انہوں نے دریافت کیا کہ ڈیوائس کے نتائج پی سی آر ٹیسٹوں جتنے مستند ہیں جس کے نتائج کے یے زیادہ وقت اور زیادہ وسائل کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سائن ایڈوانسز میں شائع ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں