طالبان بنیادی حقوق کا احترام کریں گے تو امریکا انہیں تسلیم کرلے گا، انٹونی بلنکن

اپ ڈیٹ 16 اگست 2021
طالبان ایسا نہیں کرتے ہیں تو، ان حقوق کو برقرار نہ رکھنے کی وجہ سے انہیں واضح طور پر سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا، سیکریٹری خارجہ - فائل فوٹو:اے پی
طالبان ایسا نہیں کرتے ہیں تو، ان حقوق کو برقرار نہ رکھنے کی وجہ سے انہیں واضح طور پر سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا، سیکریٹری خارجہ - فائل فوٹو:اے پی

واشنگٹن: امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکا، افغانستان میں مستقبل کی حکومت کو صرف اس صورت میں تسلیم کرے گا جب وہ اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور دہشت گردوں کو ملک سے دور رکھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چین کی جانب سے طالبان کو ایک جائز حکومت کے طور پر تسلیم کرنے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'مستقبل کی افغان حکومت جو اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کو برقرار رکھے اور جو دہشت گردوں کو پناہ نہ دے، اس حکومت کے ساتھ ہم کام کر سکتے ہیں اور تسلیم کرسکتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ایسی حکومت جو اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کو برقرار نہیں رکھے، جو امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف مذموم عزائم رکھنے والے دہشت گرد گروہوں کو پناہ دے، یقینی طور پر ایسا نہیں ہونے دیں گے'۔

اعلیٰ امریکی سفارت کار متعدد امریکی ٹیلی ویژن چینلز پر افغانستان میں ہونے والی پیش رفت پر تبصرہ کرنے کے لیے پیش ہوئے جہاں طالبان نے کابل میں داخل ہو کر صدر اشرف غنی کو تاجکستان میں پناہ لینے پر مجبور کیا۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں جنگ ختم ہوگئی، نئی حکومت کی شکل جلد واضح ہوگی، طالبان

انہوں نے خبردار کیا کہ 'اگر وہ بنیادی حقوق کا احترام نہیں کرتے ہیں اور دہشت گردوں کو پناہ دینا بند نہیں کرتے ہیں تو کابل میں طالبان کی زیر قیادت حکومت کو بین الاقوامی امداد نہیں ملے گی، پابندیاں نہیں ہٹائی جائیں گی اور وہ سفر نہیں کرسکیں گے'۔

جب انٹرویو لینے والے نے سوال کیا کہ ان کا بیان تسلیم نہ کرنے کی طرح لگتا ہے تو انٹونی بلنکن نے کہا کہ 'امریکا سمیت عالمی برادری پر یہ لازم ہے کہ وہ معاشی، سفارتی اور سیاسی، ہر وہ آلہ استعمال کرے جو ہمارے پاس ہے اور یقینی بنائیں کہ (وہ) حقوق برقرار رکھیں'۔

انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ 'اگر طالبان ایسا نہیں کرتے ہیں تو، ان حقوق کو برقرار نہ رکھنے کی وجہ سے انہیں واضح طور پر سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا'۔

سی این این کے جیک ٹیپر نے انٹونی بلنکن کو یاد دلایا کہ ایک حالیہ بیان میں امریکی صدر جو بائیڈن نے اصرار کیا تھا کہ کابل حکومت کا خاتمہ نہیں ہوگا اور ان سے سوال کیا کہ 'صدر اتنا غلط کیسے ہو سکتے ہیں'۔

سیکریٹری خارجہ نے دلیل دی کہ امریکا نے افغانستان میں اپنے اہداف کو پورا کیا ہے، ان لوگوں سے نمٹا ہے جنہوں نے ہم پر 9/11 حملہ کیا، اسامہ بن لادن کا خاتمہ کیا اور القاعدہ کا خطرہ کم کیا اور اب وقت آگیا ہے کہ وہاں سے نکل جائیں۔

صحافی نے افغانستان میں سابق امریکی سفیر ریان کروکر کے بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکی فوجیوں کا انخلا افغانستان کو طالبان کے حوالے کرنا ہے اور سوال کیا کہ 'کیا امریکی پر افغانستان سے اس تباہ کن انخلا کا الزام نہیں ہوگا'۔

انٹونی بلنکن نے جواب دیا کہ 'ہم نے صدر سمیت سب سے کہا ہے کہ طالبان 2001 کے بعد سے اب تک کی اپنی سب سے بہترین پوزیشن پر ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: ‘طالبان جیت چکے’، خون ریزی سے بچنے کیلئے افغانستان چھوڑ دیا، اشرف غنی

یہ وہ طالبان ہیں جو ہمیں وراثت میں ملے ہیں اور اسی طرح ہم نے دیکھا کہ وہ جارحانہ انداز میں پیش قدمی کرنے اور ملک کو واپس لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکا نے جدید ترین فوجی سازوسامان، 3 لاکھ مضبوط افواج اور ایک فضائی قوت پر اربوں ڈالر خرچ کیے، جو طالبان کے پاس نہیں تھے اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے دیکھا ہے کہ وہ قوت ملک کا دفاع کرنے میں ناکام رہے'۔

سیکریٹری نے اس تجویز کو بھی مسترد کردیا کہ امریکی سفارت خانے کے عملے اور دیگر امریکیوں کو نکالنے کے لیے امریکی فوجی بھیجنا ویت نام سے امریکی انخلا سے ملتا جلتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یاد رکھیں، یہ سائگون نہیں ہے، ہم 20 سال پہلے ایک مشن کے ساتھ افغانستان گئے تھے اور وہ مشن ان لوگوں سے نمٹنا تھا جنہوں نے 9/11 حملہ کیا اور ہم اس مشن میں کامیاب ہو گئے ہیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں