خطے میں افغانستان پر اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، شاہ محمود قریشی

اپ ڈیٹ 18 اگست 2021
وزیر خارجہ نے  نے افغان شہریوں کی سلامتی، ان کے اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا—تصاویر: اے ایف پی/رائٹرز
وزیر خارجہ نے نے افغان شہریوں کی سلامتی، ان کے اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا—تصاویر: اے ایف پی/رائٹرز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے چینی ہم منصب وینگ یی کو آگاہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر علاقائی اتفاق رائے تشکیل دینے کے لیے دیگر ممالک کا دورہ کریں گے۔

وزیر خارجہ کا یہ بیان حکومت کے اس فیصلے کے بعد سامنے آیا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ خطے کا ہوگا۔

وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے ٹیلیفونک بات چیت میں وینگ یی کو اپنے آئندہ کے دوروں کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ مقاصد بالخصوص افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔

یہ بھی پڑھیں:نئی حکومت جامع نہیں ہوئی تو ہر افغان مزاحمت کرے گا، احمد ولی مسعود

خیال رہے کہ چینی حکومت کے ترجمان نے کہا تھا کہ طالبان نے مسلسل چین کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی امید ظاہر کی اور وہ افغانستان کی تعمیر نو اور ترقی میں چین کی شرکت کے منتظر ہیں۔

ترجمان چینی حکومت نے طالبان سے 'اقتدار کی پر امن منتقلی' اور ایک 'کھلی اور جامع اسلامی حکومت' کے قیام کے لیے مذاکرات کے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے ساتھ افغانوں اور غیر ملکی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

شاہ محمود قریشی نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کی بارے میں چینی ہم منصب کو آگاہ کیا اور افغانستان میں ایک جامع سیاسی تصفیے پر زور دیا جس کے لیے ان کا کہنا تھا کہ تمام افغانوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان، پاکستان اور خطے کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس تناظر میں پاکستان نے افغان امن عمل کی پرعزم حمایت کی۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے لوگوں کے انخلا میں تیزی

بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین نے ٹرائیکا پلس کا حصہ ہوتے ہوئے جنگ زدہ ملک میں امن کی کاوشوں کو آگے بڑھانے میں گراں قدر معاونت فراہم کی۔

انہوں نے افغان شہریوں کی سلامتی، ان کے اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کو افغانستان سے مختلف ممالک کے سفارتی اور عالمی اداروں کے عملے، میڈیا اور دیگر افراد کے انخلا کے لیے پاکستان کی کاوشوں سے آگاہ کیا۔

چین اور پاکستان کے باہمی تعلقات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے دونوں ممالک کو آہنی برادر اور اسٹریٹجک شراکت دار قرار دیا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ مفادات اور اہمیت کے امور پر قریبی رابطے اور ہم آہنگی استوار رکھنے کی روایت موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان کی صورتحال پر بورس جانسن، انجیلا مرکل کا وزیراعظم کو ٹیلی فون

پاکستانی اور چینی وزرائے خارجہ کے مابین یہ فون کال پاکستان کی جانب سے افغانستان صورتحال پر خطے میں اتفاق رائے قائم کرنے کی حالیہ پیش رفت ہے۔

خیال رہے کہ طالبان نے متعدد صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کرنے کے بعد اتوار کے روز کابل تک رسائی حاصلکر لی تھی ان کی اس برق رفتار پیش قدمی نے جہاں دنیا کو حیران کردیا تھا وہیں یہ خوف بھی پایا جارہا ہے کہ وہ 1996 سے 2001 کے دورِ حکومت کے جابرانہ احکامات دوبارہ نافذ کرسکتے ہیں۔

تاہم اب دنیا افغانستان کے حوالے سے مختلف آپشنز پر غور کررہی ہے جبکہ پاکستان کا مؤقف یہ ہے کہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ خطے کا ہوگا۔

قبل ازیں امریکی سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے وزیر خارجہ کو کال کی تھی۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ کو یقین دہانی کروائی تھی کہ 'پرامن اور مستحکم افغانستان کی حمایت کے لیے کوششوں کو فروغ دینے کے سلسلے میں پاکستان امریکا اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں رہے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں