مینار پاکستان دست درازی کیس: مزید 10 ملزمان گرفتار، شناختی پریڈ کیلئے جیل بھیج دیا گیا

عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو جلد از جلد شناخت پریڈ کے انتظامات مکمل کرنے کا حکم دیا — فائل فوٹو / ٹوئٹر اسکرین گریب
عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو جلد از جلد شناخت پریڈ کے انتظامات مکمل کرنے کا حکم دیا — فائل فوٹو / ٹوئٹر اسکرین گریب

مینار پاکستان پر خاتون کے ساتھ دست درازی کے کیسز میں پولیس نے مزید ملزمان کو گرفتار کر لیا جس کے بعد کیس میں گرفتار ملزمان کی تعداد 40 ہوگئی۔

ملزمان کو ماڈل کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ عباس رسول ورائچ کے سامنے پیش کیا گیا جنہوں نے تمام ملزمان کو شناخت پریڈ کے لیے جیل بھجوانے کی ہدایت کی۔

عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو جلد از جلد شناخت پریڈ کے انتظامات مکمل کرنے کا حکم دیا۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ شناخت پریڈ کے عمل کے بعد جسمانی ریمانڈ کے لیے ملزمان کو پیش کریں گے۔

ضمانت منظور

دوسری جانب واقعے کا ایک اور ملزم سامنے آگیا اور انہوں نے گرفتاری سے بچنے کے لیے سیشن کورٹ سے عبوری ضمانت کرا لی۔

عدالت میں اپنی درخواست ضمانت میں ملزم شہروز سعید نے کہا کہ یوم آزادی پر لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں خاتون ٹک ٹاکر کو ہراساں کرنے کی واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں ان کا نام بدنیتی کے باعث ڈالا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر دست درازی واقعہ: سینئر پولیس افسران معطل، 24 افراد گرفتار

انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں کیس میں اس لیے نامزد کیا گیا کیونکہ 'درپردہ مقصد' ذلیل و رسوا کرنا ہے۔

شہروز سعید نے کہا کہ جس جرم کا ان پر الزام ہے وہ انہوں نے نہیں کیا اور ان پر لگائے گئے الزامات 'مکمل طور پر جھوٹے، بے بنیاد اور بناوٹی ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ انہیں اس لیے نامزد کیا گیا تاکہ انہیں مقامی پولیس کی ملی بھگت سے بلیک میل کیا جائے۔

ملزم نے کیس کی تفتیش میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی شواہد موجود نہیں ہے جس سے ان پر الزام ثابت ہو سکے۔

شہروز سعید ہفتہ کو ایڈیشنل سیشن جج محمد سعید کی عدالت میں گرفتاری کے ڈر سے درخواست ضمانت کے ساتھ پیش ہوئے۔

عدالت نے ملزم کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو 3 ستمبر تک ان کی گرفتاری سے روک دیا۔

مزید پڑھیں: خاتون ٹک ٹاکر کو ہراساں کرنے کا واقعہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی حتمی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

مینار پاکستان واقعہ اور ایف آئی آر

یاد رہے واقعہ 14 اگست کو اس وقت پیش آیا تھا جب خاتون اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مینار پاکستان کے قریب ویڈیو بنا رہی تھیں۔

خاتون کے مطابق انہیں لاہور گریٹر پارک میں سیکڑوں افراد نے ہراساں کیا، انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے ہجوم سے بچنے کی بہت کوشش کی اور حالات کو دیکھتے ہوئے سیکیورٹی گارڈ نے مینارِ پاکستان کے قریب واقع دروازہ کھول دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کو بتایا گیا تھا لیکن حملہ کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ تھی، لوگ مجھے دھکا دے رہے تھے اور انہوں نے اس دوران میرے کپڑے تک پھاڑ دیے، کئی لوگوں نے میری مدد کرنے کی کوشش کی لیکن ہجوم بہت بڑا تھا۔

خاتون نے مزید بتایا کہ اس دوران ان کی انگوٹھی اور کان کی بالیاں بھی زبردستی لے لی گئیں جبکہ ان کے ساتھی سے موبائل فون، شناختی کارڈ اور 15 ہزار روپے بھی چھین لیے۔

واقعہ کا مقدمہ خاتون کی مدعیت میں 17 اگست کو لاہور کے لاری اڈہ تھانے میں درج کیا گیا۔

مزید پڑھیں: لاہور: یوم آزادی پر خاتون کو ہراساں کرنے والے سیکڑوں افراد کے خلاف مقدمہ درج

مذکورہ واقعے کا مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354 اے (عورت پر حملے یا مجرمانہ طریقے سے طاقت کا استعمال اور کپڑے پھاڑنا)، 382 (قتل کی تیاری کے ساتھ چوری کرنا، لوٹ کی نیت سے نقصان پہنچانا)، 147 (فسادات) اور 149 کے تحت درج کیا گیا ہے۔

واقعے پر وزیر اعظم عمران خان نے نوٹس بھی لیا تھا اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب سے رابطہ کیا تھا۔

وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی برائے سمندرپار پاکستانی زلفی بخاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ ‘وزیراعظم عمران ان نے لاہور میں خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ ہونے والے معاملے پر آئی جی پنجاب سے بات کی ہے’۔

گزشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت واقعے پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا تھا جس کے بعد آئی جی پنجاب نے سینئر پولیس کو واقعے میں غفلت برتنے اور تاخیر سے ردعمل دینے پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا، جبکہ چند افسران کو عہدوں سے ہٹٓ دای گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں