طالبان نے افغانستان کے مرکزی بینک کا نیا عبوری سربراہ مقرر کردیا

اپ ڈیٹ 23 اگست 2021
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ حاجی محمد ادریس کو ذمہ داری دی گئی ہے—فائل/فوٹو: اے پی
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ حاجی محمد ادریس کو ذمہ داری دی گئی ہے—فائل/فوٹو: اے پی

طالبان نے معاشی معاملات کو بہتر بنانے کے لیے حاجی محمد ادریس کو افغانستان بینک کا عبوری گورنر مقرر کردیا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا گیا کہ ‘حاجی محمد ادریس کو حکومتی اداروں کے امور منظم کرنے اور ملک کے بینکنگ نظام سے عوام کو درپیش مسائل حل کرنے کے لیے ذمہ داری دی گئی ہے’۔

مزید پڑھیں: طالبان کو امریکا میں موجود اثاثوں تک رسائی نہیں ملے گی، امریکی حکام

خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق طالبان کے ایک سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ حاجی محمد ادریس کا تعلق شمالی صوبے جوزجان سے ہے اور طالبان کے سابق سربراہ ملا اختر منصور کے ساتھ مالی امور کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔

ملا اختر منصور کی 2016 میں امریکی ڈرون حملے میں موت ہو گئی تھی۔

طالبان کے سینئر رہنما نے بتایا کہ حاجی محمد ادریس کو طالبان تحریک کے باہر کوئی نہیں جانتا اور انہوں نے مالی حوالے سے کوئی تربیت یا اعلیٰ تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ہماری تحریک کے مالی امور کے سربراہ تھے اور ان کی مہارت پر ان پر اعتماد کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے سامنے کئی افراد غیر معروف ہیں لیکن ان کے پاس اہم عہدے ہیں اور بڑی خدمات ہیں اور حاجی محمد ادریس انہی لوگوں میں سے ایک ہیں۔

طالبان رہنما نے کہا کہ انہوں نے یہاں تک کہ مذہبی تعلیم بھی حاصل نہیں کی لیکن مالی امور کے ماہر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جس طرح لوگ ایئرپورٹ کی طرف بھاگ رہے ہیں، یہ بڑی بدقسمتی ہے، طالبان رہنما

اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں 15 اگست کو جب طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کیا تھا، اس کے بعد بینک بند ہیں اور حکومتی دفاتر خالی پڑےہوئے ہیں۔

طالبان نے تمام سرکاری ملازمین کو بلا خوف اپنی ڈیوٹی سرانجام دینے کو کہا تھا تاہم دفاتر میں حاضری نہ ہونے کے برابر ہے۔

یاد رہے کہ افغانستان کے مرکزی بینک کے گورنر اجمل احمدی 15 اگست کوایک فوجی طیارے میں ملک سے فرار ہوگئے تھے۔

اجمل احمدی نے ٹوئٹر میں کہا تھا کہ مرکزی بینک کو دو روز قبل ہی بتایا گیا تھا کہ ’بگڑتے ہوئے ماحول کے باعث ہمیں مزید ڈالرز کی شپمنٹ نہیں ملے گی اور اگلے روز بینکوں اور منی ایکسچینجرز کو یقین دہانی کروانے کے لیے ان سے ملاقات کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ جب صدر کی روانگی کا اعلان ہوگیا تو مجھے معلوم تھا کہ چند لمحات میں افراتفری جنم لے گی، میں انہیں منتقلی کے منصوبے کے بغیر ایسا کرنے پر کبھی معاف نہیں کروں گا۔

اجمل احمد نے مزید کہا تھا کہ ’یہ اس طرح سے ختم نہیں ہونا تھا، مجھے افغان قیادت کی جانب سے کوئی منصوبہ بندی نہ ہونے پر سخت غصہ ہے، جنہیں بغیر کسی کو اطلاع دیے ایئرپورٹ سے جاتے ہوئے دیکھا گیا تھا'۔

مزید پڑھیں: افغان صدر اشرف غنی ملک چھوڑ گئے، طالبان دارالحکومت کابل میں داخل

افغانستان کے مرکزی بینک کے گورنر نے اس سے قبل طالبان کی پیش قدمی کے دوران کرنسی کی قدر مستحکم رکھنے کی کوششیں کی تھیں۔

بعد ازاں امریکا نے اعلان کیا کہ طالبان کوامریکی اکاؤنٹس میں موجود افغان ذخائر تک رسائی نہیں دی جائے گی۔

امریکی عہدیدار نے کہا تھا کہ افغان حکومت کا امریکا میں مرکزی بینک کا کوئی بھی اثاثہ موجود ہوا تو وہ طالبان کے لیے دستیاب نہیں ہوگا۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطابق افغانستان کے مرکزی بینک کے مجموعی ذخائر اپریل تک 9 ارب 40 کروڑ ڈالر تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں