جو بائیڈن نے سی آئی اے کے سربراہ کو کابل بھیجا، انخلا کی حتمی تاریخ پر قائم

اپ ڈیٹ 25 اگست 2021
قومی سلامتی کی ٹیم نے مکمل انخلا کے لیے کابل سے پروازوں میں تیزی لانے کی تجویز دی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
قومی سلامتی کی ٹیم نے مکمل انخلا کے لیے کابل سے پروازوں میں تیزی لانے کی تجویز دی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے فیصلہ کیا ہے کہ امریکی افواج کے انخلا کے لیے 31 اگست کی حتمی تاریخ پر عمل کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں امریکی میڈیا کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ فیصلہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز اور اہم طالبان رہنما ملا عبد الغنی برادر کے درمیان کابل میں ہوئی ایک ملاقات کے بعد کیا گیا۔

امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جو بائیڈن نے اپنے انٹیلی جنس سربراہ کو کابل بھیجنے اور 31 اگست تک انخلا مکمل کرنے کا فیصلہ اپنی قومی سلامتی کی ٹیمم سے مشاورت کے بعد کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سی آئی اے سربراہ کی ملا عبدالغنی برادر سے کابل میں خفیہ ملاقات

مختلف میڈیا آؤٹ لیٹس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک اجلاس میں صدر جو بائیڈن نے مزید وقت کے لیے افغانستان میں رہنے کی ضرورت پڑنے کی صورت میں اپنی سیکیورٹی ٹیم سے ہنگامی منصوبہ تیار کرنے کا کہا۔

تاہم طالبان نے افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے لیے 31 اگست کی ڈیڈ لائن میں توسیع کرنے سے انکار کردیا جس کے باعث امریکا اور افغان شہریوں دونوں کے لیے بلا رکاوٹ انخلا کا عمل پیچیدہ ہوگیا ہے۔

دوسری جانب نیوز کانفرنس میں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی کہا تھا کہ ہم امریکی افواج کی موجودگی کی حتمی تاریخ میں توسیع نہیں کریں گے جبکہ جی 7 ممالک، انخلا کے مکمل ہونے تک امریکی فوجیوں کو افغانستان میں موجود رکھنے کے لیے جو بائیڈن کو راضی کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا باصلاحیت افغانوں کا انخلا بند کرے، طالبان

عالمی جمہوریتوں کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس میں امریکی صدر نے کابل سے لوگوں کو ایئرلفٹ کرنے اور رواں ماہ کے اواخر میں افغانستان چھوڑنے کے بارے میں 7 منٹ تک بات چیت کی۔

امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ، اس لیے حتمی تاریخ میں توسیع کرنے سے گریزاں ہے کیوں کہ مزید قیام کی صورت میں داعش یا طالبان کے انتقامی حملے کا خدشہ ہے۔

سی آئی اے کے ڈائریکٹر کی ملا برادر سے ملاقات کے بارے میں امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ 15 اگست کو جب سے طالبان نے کابل کا انتظام سنبھالا ہے اس وقت سے امریکی حکام کی سیکیورٹی کے معاملات پر روزانہ طالبان سے بات چیت ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان نے پنج شیر کا محاصرہ کر لیا، مزاحمتی فورسز سے شدید لڑائی جاری

رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی صدر کی قومی سلامتی کی ٹیم نے مکمل انخلا کے لیے کابل سے پروازوں میں تیزی لانے کی تجویز دی ہے۔

ساتھ ہی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ برطانیہ اور فرانس فوجیوں کو مزید کچھ روز تک افغانستان میں رکھنے کے لیے جو بائیڈن پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ امریکی افواج کے انخلا کے لیے اب بھی 11 ستمبر کی اصلی ڈیڈ لائن پر عمل کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں