روپے کے مقابلے میں ڈالر کی 10 ماہ کی بلند ترین سطح، زرمبادلہ میں ریکارڈ اضافہ

اپ ڈیٹ 25 اگست 2021
پاکستان نے صرف 2 ارب 75 کروڑ روپے حاصل کیے ہیں— فائل فوٹو:اے ایف پی
پاکستان نے صرف 2 ارب 75 کروڑ روپے حاصل کیے ہیں— فائل فوٹو:اے ایف پی

روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر 10 ماہ کی بلند ترین سطح 165 روپے 20 پیسے پر پہنچ گئی جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اسپیشل ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آر) کے ذریعے 2 ارب 75 کروڑ ڈالر کی آمد کے نتیجے میں ملک کے بیرونی زرمبادلہ کے ذخائر 27 ارب 40 کروڑ ڈالر کی تاریخی سطح پہنچ گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 30 ستمبر کے بعد ڈالر نے پہلی مرتبہ 165 روپے سے تجاوز کیا ہے، منگل کو روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں 77 پیسے کا اضافہ ہوا اور ڈالر 165.20 روپے پر بند ہوا، روپے کے برعکس ڈالر کا استحکام ملک کے معاشی حالات کی ابتری کا عکاس ہے۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے ایس ڈی آر کے اعلان کے بعد انہیں 2 ارب 75 کروڑ ڈالر موصول ہوئے ہیں، آئی ایم ایف کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے عالمی لیکویڈیٹی بڑھانے کے لیے 2 اگست کو 6 کھرب 50 ارب ڈالر کی منظوری دی گئی تھی۔

یہ آئی ایم ایف کی تاریخ میں ایس ڈی آر کے فروغ کے لیے سب سے بڑی رقم ہے، جو کورونا کے باعث اچانک پیدا ہونے والے بحران کے دوران عالمی معیشت کے لیے سہارا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 9 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی

ایک سینئر بینکر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو صرف 2 ارب 75 کروڑ ڈالر حاصل ہوئے ہیں کیونکہ آئی ایم ایف کے ساتھ اس کا تعاون بہت مختصر ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے 6 کھرب 50 ارب ڈالر کی تقسیم کا حساب ممالک کی شراکت کی بنیاد پر کیا اور اس میں آئی ایم ایف کے ساتھ تعلقات کے مطابق کوٹہ مقرر کیا گیا ہے۔

ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 27 ارب 50 کروڑ ڈالر پر پہنچ گئے

اسٹیٹ بینک کے تازہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرکزی بینک کے بیرونی زرمبادلہ کے ذخائر 17 ارب 62 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ہیں، آئی ایم ایف کے 2 ارب 75 لاکھ ڈالر کے اضافے کے بعد یہ 20 ارب 40 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے۔

مزید پڑھیں: روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر 10 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

اسی طرح ملک کے مجموعی زر مبادلہ کے ذخائر 24 ارب 66 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ہیں، جس میں 2 ارب 75 کروڑ ڈالر شامل کیے جائیں تو یہ مجموعی طور پر 27 ارب 40 کروڑ ڈالر ہوجائیں گے جو پاکستان کی تاریخ میں ریکارڈ ہے۔

غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کا ریکارڈ اور امریکی ڈالر کی اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک میں آسانی سے فراہمی کے باوجود اس کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے اور ڈالر منگل کو 165 روپے 20 پیسے پر بند ہوا۔

ڈالر کی قدر رواں سال 7 مئی سے بڑھنا شروع ہوئی اور 8.5 فیصد اضافے کے ساتھ 12 روپے 92 پیسے تک اضافہ ہوا اور اسی طرح تیزی سے اضافہ برآمدات کو متاثر کرے گا کیونکہ برآمدی مصنوعات 30 سے 35 فیصد درآمدی اجزا سے تیار کی جاتی ہیں۔

مقامی کرنسی کی قدر میں 8.5 فیصد کی تنزلی ایل این جی سمیت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو لپیٹ میں لے گی، جس سے مہنگائی اور پیداواری اخراجات بڑھ رہے ہیں، اس کے نتیجے میں اضافی اخراجات کے ساتھ برآمدات کے اضافے پر زور دینا مشکل ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: بینکوں کے ذریعے غیر ملکی زرمبادلہ میں اضافہ

تجزیہ کاروں کا ماننا تھا کہ مقامی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ ایس بی پی کا نقطہ نظر بھی ہے کہ مالی سال 2022 کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے پر ایکسچینج ریٹ بڑھے گا۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ زیادہ درآمدی بل ہیں اور یہ مالی سال 22 کے دوران ملک میں بڑھتی ہوئی معاشی سرگرمیوں کا نتیجہ بھی ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں