پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر پابندی اور صارفین کی رسائی کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والی خبروں پر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹک ٹاک پر ملک بھر میں پابندی ہے اور اتھارٹی قانون کے مطابق اپنے فرائض انجام دے رہی ہے۔

پی ٹی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘اسلام آباد ہائی کورٹ میں 23 اگست کو ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق ہونے والے سماعت کے حوالے سے میڈیا کے ایک حلقے میں چلنے والی خبر کی وضاحت کی جاتی ہے’۔

مزید پڑھیں: ٹک ٹاک پر پابندی: پی ٹی اے کو معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت

بیان میں کہا گیا کہ ‘پی ٹی اے اس مخصوص خبر کی وضاحت کرتی ہے جو میڈیا میں درست انداز میں بیان نہیں کی گئی’۔

پی ٹی اے نے کہا کہ ‘پی ٹی اے کے وکیل سے غلط بیان منسوب کیا گیا کہ پراکسیز کے ذریعے ٹاک ٹک تک 99 فیصد رسائی ہے’۔

وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ ‘ملک میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی گئی ہے تاہم ٹیکنالوجی کے ذرائع سے صارفین کی ایک قلیل تعداد کی رسائی خارج از امکان قرار نہیں دی جاسکتی’۔

مزید کہا گیا کہ ‘سابق سینیٹر میاں محمد عتیق کے ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق پی ٹی اے کے کردار کے حوالے سے میڈیا میں چلنے والابیان بے بنیاد اور مکمل طور پر غلط ہے’۔

پی ٹی اے نے کہا کہ ‘پی ٹی اے اپنی ذمہ داریاں قانون کے مطابق ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے’۔

مزید پڑھیں: اگر ٹک ٹاک بند کرنا ہی واحد راستہ ہے تو پھر گوگل بھی بند کریں، اسلام آباد ہائیکورٹ

یاد رہے کہ 23 اگست کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت کی تھی جہاں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے سابق سینیٹر میاں عتیق نے بھی فریق بننے کی درخواست کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار کیا تھا کہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ پی ٹی اے وفاقی کابینہ سے ہدایات لے، اس کا کیا بنا؟ ٹک ٹاک اس وقت ملک بھر میں کھلی ہے یا بند ہے، جس پر وکیل نے جواب دیا تھا کہ پراکسی کے ذریعے تقریباً 99 فیصد تک ٹک ٹاک کھلا ہے۔

تاہم اب پی ٹی اے نے عدالت میں وکیل سے منسوب خبر پر وضاحت کی ہے۔

میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وکیل پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا تھا کہ اتھارٹی کی مجبوری تھی اور عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کیا گیا، جس پر عدالت نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ اپنی کوتاہی کا الزام عدالتوں کو مت دیں۔

سماعت کے دوران عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا تھا کہ کیا وفاقی حکومت یا وفاقی کابینہ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا حکم دیا ہے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ پالیسی کے حوالے سے اجلاس ہوا مگر ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کوئی رولز نہیں، پی ٹی اے نے غیر قانونی طور پر پابندی لگائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ کا ملک بھر میں ٹک ٹاک بند کرنے کا حکم

عدالت نے استفسار کیا تھا کہ 99 فیصد لوگ پراکسی کے ذریعے ٹاک ٹاک استعمال کرتے ہیں تو ایک فیصد کے لیے کیوں پابندی ہے؟ جس پر عدالت میں موجود سابق سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ ٹک ٹاک پر پابندی کے پیچھے پی ٹی اے کا اپنا کوئی ایجنڈا ہے۔

میاں عتیق نے عدالت کو بتایا تھا کہ 'چیئرمین پی ٹی اے نے ایک برس قبل ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ پابندی نہیں لگارہے'۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے سے استفسار کیا تھا کہ کیا پی ٹی اے پاکستان کو 100 سال پیچھے لے کر جانا چاہتا ہے؟ اگر ایسا چلتا رہا تو چیئرمین پی ٹی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کریں گے۔

عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ ٹیکنالوجی کو بند نہیں کرسکتے بلکہ ٹیکنالوجی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پی ٹی اے کو تیار رہنا ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں