ٹک ٹاک پر پابندی: پی ٹی اے کو معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 23 اگست 2021
ٹک ٹاک پر چوتھی مرتبہ پابندی لگائی گئی ہے — فائل فوٹو: شٹراسٹاک
ٹک ٹاک پر چوتھی مرتبہ پابندی لگائی گئی ہے — فائل فوٹو: شٹراسٹاک

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کردی۔

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر عدالت نے سینیٹر میاں عتیق کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف مرکزی درخواست میں فریق بننے کی درخواست منظور کی۔

مزید پڑھیں: اگر ٹک ٹاک بند کرنا ہی واحد راستہ ہے تو پھر گوگل بھی بند کریں، اسلام آباد ہائیکورٹ

23 اگست کو ہونے والی سماعت میں درخواست گزار کی جانب سے مریم فرید ایڈووکیٹ جبکہ پی ٹی اے سے منور اقبال دگل عدالت میں پیش ہوئے۔

دورانِ سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ پی ٹی اے کو وفاقی حکومت سے پالیسی لینے کا کہا تھا، کیا حکومت نے کوئی پالیسی دی ہے؟

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ پی ٹی اے وفاقی کابینہ سے ہدایات لے، اس کا کیا بنا؟ ٹک ٹاک اس وقت ملک بھر میں کھلی ہے یا بند ہے؟

یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ کا ملک بھر میں ٹک ٹاک بند کرنے کا حکم

جس پر پی ٹی اے کے وکیل نے جواب دیا کہ پراکسی کے ذریعے تقریباً 99 فیصد تک ٹک ٹاک کھلا ہے، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ پی ٹی اے کیوں اس ملک کو دنیا سے کاٹنا چاہتا ہے؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ سوشل میڈیا ایپلی کیشنز پر پابندی باہر کی دنیا میں کیوں نہیں لگ رہی؟ وہاں تو قانون بھی سخت ہے، آپ ٹیکنالوجی کو شکست نہیں دے سکتے تو پھر آپ ایسا کیوں کررہے ہیں؟

عدالت نے وکیل سے پوچھا کہ پی ٹی اے نے عدالتی احکامات پر وفاقی کابینہ سے پالیسی کے حوالے سے ہدایات کیوں نہیں لی؟

مزید پڑھیں: پاکستان میں 'ٹک ٹاک' پر ایک بار پھر پابندی عائد

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ دبئی یا یورپ کے ممالک میں ٹک ٹاک کو کیوں بند نہیں کیا جاتا؟ پی ٹی اے دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتی ہے؟

اس پر وکیل پی ٹی اے نے جواب دیا کہ اتھارٹی کی مجبوری تھی، عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کیا گیا، جس پر عدالت نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اپنی کوتاہی کا الزام عدالتوں کو مت دیں۔

سماعت کے دوران عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا وفاقی حکومت یا وفاقی کابینہ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا حکم دیا ہے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ پالیسی کے حوالے سے اجلاس ہوا مگر ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کوئی رولز نہیں، پی ٹی اے نے غیر قانونی طور پر پابندی لگائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا

عدالت نے استفسار کیا کہ 99 فیصد لوگ پراکسی کے ذریعے ٹاک ٹاک استعمال کرتے ہیں تو ایک فیصد کے لیے کیوں پابندی ہے؟

اس پر عدالت میں موجود سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ ٹک ٹاک پر پابندی کے پیچھے پی ٹی اے کا اپنا کوئی ایجنڈا ہے۔

سینیٹر میاں عتیق نے عدالت کو بتایا کہ 'چیئرمین پی ٹی اے نے ایک برس قبل ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ پابندی نہیں لگارہے'۔

جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ کیا پی ٹی اے پاکستان کو 100 سال پیچھے لے کر جانا چاہتا ہے؟ اگر ایسا چلتا رہا تو چیئرمین پی ٹی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کریں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ٹیکنالوجی کو بند نہیں کرسکتے بلکہ ٹیکنالوجی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پی ٹی اے کو تیار رہنا ہوگا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی اے نے خود بیان حلفی دیا کہ ایک فیصد لوگ ٹک ٹاک کا غلط استعمال کرتے ہیں۔

عدالت نے پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار کیا کیا آپ نے عدالت کو غلط بیان حلفی جمع کرایا ہے؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ پی ٹی اے اور ٹک ٹاک میں بات چل رہی ہے اور جلد ہی پابندی ختم کردی جائے گی۔

اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ یہ وزارتوں کی بات نہیں، وفاقی کابینہ سے پوچھیں کہ ان کی پالیسی کیا ہے؟

مزید پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ کا 10 تک دن ٹک ٹاک کو بند کرنے کا حکم

جس پر سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ کابینہ کو پابند کریں، ورنہ وفاقی کابینہ تو ایک سال میں بھی اس کا فیصلہ نہیں کرے گی۔

بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 20 ستمبر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ شارٹ ویڈیو ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر ایک سال سے کم عرصے میں چوتھی مرتبہ پابندی لگائی گئی ہے۔

پی ٹی اے نے 21 اگست کی صبح کو ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرتے ہوئے کی تھی جس کے بعد سے ایپ کو بحال نہیں کیا گیا، اس سے قبل رواں سال 28 جون کو سندھ ہائی کورٹ نے ایک شہری کی درخواست پر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی تھی جس کے خلاف پی ٹی اے نے متفرق درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پابندی پر ٹک ٹاک کا باضابطہ ردعمل سامنے آگیا

بعد ازاں ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک سے متعلق درخواستیں جلد نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے ٹک ٹاک پر عائد کی گئی پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

اس سے قبل رواں برس مارچ میں پشاور ہائی کورٹ نے بھی غیر اخلاقی مواد کی موجودگی کے باعث ٹک ٹاک کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں ٹک ٹاک انتظامیہ کی جانب سے فحش ویڈیوز ہٹائے جانے کے دعوے اور یقین دہانی پر اپریل میں اس کی سروس بحال کردی گئی تھی۔

غیر اخلاقی مواد کی موجودگی کی وجہ سے ہی اکتوبر 2020 میں پی ٹی اے نے بھی ٹک ٹاک کو ملک بھر میں بند کردیا تھا، اس سے قبل پی ٹی اے نے ایپلی کیشن انتظامیہ کو فحش مواد ہٹانے کے لیے نوٹسز جاری کیے تھے۔

بعد ازاں ٹک ٹاک انتظامیہ نے لاکھوں نامناسب مواد پر مبنی ویڈیوز ہٹانے کا دعویٰ کیا تھا جس کے بعد پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کی سروس بحال کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں