افغانستان میں 'پائیدار حل' کیلئے پاکستان کا کردار اہم ہے، امریکی قانون ساز

اپ ڈیٹ 28 اگست 2021
لِنزے گراہم نے کہا کہ یہ خطہ انتہائی پیچیدہ اور موجودہ دور میں نہایت خطرناک ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
لِنزے گراہم نے کہا کہ یہ خطہ انتہائی پیچیدہ اور موجودہ دور میں نہایت خطرناک ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی سینیٹر لِنزے گراہم کا کہنا ہے کہ پاکستان کو افغانستان کے تنازع کے ’پائیدار حل‘ کا لازمی طور پر حصہ ہونا چاہیے۔

ان کے یہ ریمارکس امریکا میں پاکستان کے سفیر اسد مجید خان کے ساتھ خطے کے بارے میں بات چیت کے بعد سامنے آئے۔

امریکی سینیٹر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ 'افغانستان کے کسی بھی پائیدار حل میں پاکستان کو شامل ہونا چاہیے، یہ خطہ انتہائی پیچیدہ اور موجودہ دور میں نہایت خطرناک ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کو یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان، ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ملک ہے۔

لِنزے گراہم نے ٹوئٹر پر لکھا کہ 'امریکی شہریوں، ہمارے اتحادیوں اور دیگر ممالک کی انخلا میں مدد کرنے پر پاکستانی حکومت کی کوششوں کی تعریف کرتے ہیں'۔

امریکی سینیٹر کو ایک ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے پاکستانی سفیر نے کہا کہ انہوں نے سینیٹر لِنزے گراہم سے افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال پر بات کی تھی اور انہیں افغانستان سے انخلا میں معاونت کے لیے پاکستان کی کوششوں سے آگاہ کیا۔

کچھ دن قبل امریکا نے پاکستان اور نصف درجن دیگر ممالک سے رابطہ کیا تھا جس کے بارے میں اس کا ماننا تھا کہ وہ افغانستان کی صورتحال پر اثر انداز ہو سکتے ہیں جہاں طالبان، کابل پر قبضہ کرنے کے بعد اپنی گرفت مضبوط کر رہے ہیں۔

ان کے دفتر نے ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ پاکستان، چین، روس، بھارت اور ترکی کے وزرائے خارجہ اور برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ ان اعلیٰ سفارتکاروں میں شامل ہیں جن سے رابطہ کیا گیا۔

بعد ازاں امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کو فون کیا تھا تاکہ وہ افغانستان اور وہاں کی بدلتی صورتحال پر تبادلہ خیال کر سکیں۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران انٹونی بلنکن کو یقین دلایا تھا کہ پاکستان 'پرامن اور مستحکم افغانستان کی حمایت کے لیے کوششوں کو فروغ دینے' میں امریکا اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔

وزیر خارجہ نے افغانستان میں 'آگے بڑھنے کے بہترین راستے کے طور پر جامع سیاسی تصفیہ' کی اہمیت اور امریکا کے افغانستان کے ساتھ اقتصادی تعلقات جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے 26 اگست کو اس بات پر زور دیا تھا کہ امریکا اور پاکستان، افغانستان میں مل کر کام کرنے میں مشترکہ دلچسپی رکھتے ہیں۔

مشیر قومی سلامتی نے کہا تھا کہ 'میں پاکستان کے لیے کوئی ہمدردی نہیں مانگ رہا، میں خالص امریکی قومی مفادات کے حوالے سے بات کر رہا ہوں'۔

تبصرے (0) بند ہیں