کابل: امریکی انخلا حتمی مرحلے میں، طالبان ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھالنے کیلئے تیار

اپ ڈیٹ 29 اگست 2021
فوجیوں کے انخلا سے قبل ایئرپورٹ پر صرف ایک ہزار سے کچھ زائد شہری موجود ہیں — تصویر: رائٹرز
فوجیوں کے انخلا سے قبل ایئرپورٹ پر صرف ایک ہزار سے کچھ زائد شہری موجود ہیں — تصویر: رائٹرز

امریکی افواج 2 دہائیوں تک افغانستان میں رہنے کے بعد اب کابل سے نکلنے کے حتمی مرحلے میں ہیں اور فوجیوں کے انخلا سے قبل ایئرپورٹ پر صرف ایک ہزار سے کچھ زائد شہری موجود ہیں جنہیں وہاں سے باہر نکالنا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق مغربی سیکیورٹی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس آپریشن کو ختم کرنے کے وقت اور تاریخ کا فیصلہ ابھی تک نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب طالبان کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ملک کے نئے حکمران ایئرپورٹ کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکا کو افغانستان سے منگل تک نکالنے کی حتمی تاریخ پر عمل کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: داعش خراسان گروپ کا کابل ایئرپورٹ حملے کا 'منصوبہ ساز' ڈرون حملے میں مارا گیا، امریکا

ایئرپورٹ پر تعینات ایک عہدیدار نے کہا کہ ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ہر غیر ملکی شہری جو خطرے میں ہے اسے نکال لیا جائے اور جب یہ عمل مکمل ہوجائے گا تو افواج بھی پرواز کر جائیں گی۔

جب طالبان 15 اگست کو دارالحکومت میں داخل ہوئے تو مغرب کی حمایت یافتہ حکومت اور افغان فوج ڈھے گئیں اور ایک انتظامی خلا پیدا ہوگیا جس سے مالی تباہی اور وسیع بھوک کے خدشات کو تقویت ملی۔

امریکا کے ساتھ ہوئے ایک معاہدے کے تحت طالبان نے کہا تھا کہ وہ غیر ملکیوں اور افغان شہریوں کو باہر جانے کی اجازت دیں گے۔

امریکا اور اس کے اتحادیوں نے گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران ایک لاکھ 13 ہزار 500 افراد کو افغانستان سے باہر نکالا ہے، لیکن ہزاروں اب بھی باقی ہیں۔

مزید پڑھیں: طالبان کے سپریم لیڈر کہاں ہیں؟

ایک امریکی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ ایئرپورٹ پر موجود فوجیوں کی تعداد 5 ہزار 800 سے کم ہو کر 4 ہزار سے بھی کم رہ گئی ہے۔

ترجمان پینٹاگون جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ کچھ فوجی دستوں کو نکال لیا گیا ہے لیکن یہ بتانے سے انکار کیا کہ اب کتنے باقی ہیں۔

طالبان کے عہدیدار نے کہا کہ ان کے انجینیئرز اور ٹیکنیشنز ایئرپورٹ کا انتظام سنبھالنے کے لیے تیار ہیں۔

نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر عہدیدار کا کہنا تھا کہ کابل ایئرپورٹ کا مکمل انتظام سنبھالنے کے لیے ہم امریکیوں کے حتمی اشارے کے منتظر ہیں۔

مغربی سیکیورٹی عہدیدار نے کہا کہ امریکی حکومت کی جانب سے ایئرپورٹ کے باہر ایک اور خودکش حملے کے انتباہ کے بعد ایئرپورٹ کے دروازے پر ہجوم کم ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کابل ایئرپورٹ کے باہر دو دھماکوں میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 85 افراد ہلاک

خیال رہے کہ چند روز قبل کابل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

بعد ازاں جمعہ کے روز امریکا نے کہا تھا کہ اس نے ایک حملے میں داعش سے تعلق رکھنے والے 2 عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا ہے جنہوں نے حملے کی منصوبہ بندی کی۔

طالبان جلد ایئرپورٹ کا انتظام سنبھال لیں گے، ترجمان

دوسری جانب طالبان نے پاکستان کی سرحد کے قریب ننگرہار میں رات گئے ہونے والے امریکی ڈرون حملے کی مذمت کی۔

ایک طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکیوں کو فضائی حملے سے قبل ہمیں آگاہ کرنا چاہیے تھا، یہ افغان سرزمین پر واضح حملہ تھا جس کے نتیجے میں 2 خواتین اور ایک بچہ زخمی ہوا۔

طالبان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایئرپورٹ دھماکے میں ملوث کچھ ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹی ٹی پی افغانستان کا نہیں، پاکستان کا مسئلہ ہے، ذبیح اللہ مجاہد

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ امریکی افواج کے جانے کے بعد طالبان جلد ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھال لیں گے اور آئندہ آنے والے دنوں میں مکمل کابینہ کا اعلان بھی کردیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ گروپ نے افغانستان کے ایک کے علاوہ تمام صوبوں میں گورنر اور پولیس سربراہان تعینات کردیے ہیں اور اب ملک کے معاشی مسائل حل کرنے کے لیے کام کریں گے۔

ملک کے لیے اربوں ڈالر کی امداد کے نقصان کا سامنا کرنے والے طالبان نے امریکی اور دیگر مغربی ممالک سے اپیل کی ہے کہ انخلا کے بعد سفارتی تعلقات برقرار رکھے جائیں، تاہم برطانیہ نے کہا ایسا صرف اس وقت ہوسکتا ہے جب وہ انخلا کے خواہشمندوں کو محفوظ راستہ فراہم کریں اور انسانی حقوق کا احترام کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں